قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ہی ہوں گے، خواہ جیل میں ہی کیوں نہ ہوں

اگر میں اس وقت وزیراعظم ہوتا تو آئی ایم ایف کے پاس نہ جاتا۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 22 اکتوبر 2018 13:55

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ہی ہوں گے، خواہ جیل میں ہی کیوں نہ ہوں
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 اکتوبر 2018ء) : سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ہی ہوں گے خواہ وہ جیل میں ہی کیوں نہ ہوں۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر میں اس وقت کا وزیراعظم ہوتا تو ہرگز آئی ایم ایف کے پاس نہ جاتا۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کے بیانیے میں کوئی فرق نہیں ہے، چودھری نثار علی خان کو منانے کے لیے ان کے پاؤں پکڑنے کے علاوہ ہر ممکن کوشش کی۔

کے الیکٹرک سے متعلق بات کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ ابراج گروپ کو کے الیکٹرک کو شنگھائی الیکٹرک کو فروخت کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئیے۔ اس حوالے سے میری عارف نقوی سے بیسیوں ملاقاتیں ہوئی ہیں لیکن انہوں نے مجھے پیسے کی کوئی آفر نہیں کی۔

(جاری ہے)

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے لاہور کے حلقہ این اے 124 کے ضمنی انتخاب میں 75 ہزار 12 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی۔

ضمنی انتخاب میں شاہد خاقان عباسی کی کامیابی کے بعد قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے شہباز شریف کی چھُٹی کے امکانات روشن ہو گئے تھے اور امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ شہباز شریف کو ہٹا کر شاہد خاقان عباسی کو قومی اسمبلی کا اپوزیشن لیڈر بنایا جائے گا۔ شاہد خاقان عباسی کی کامیابی سے شہباز شریف کے لیے خطرے کی گھنٹی بجتی ہوئی نظر آرہی تھی،امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ پارٹی قائد نواز شریف اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی کا عہدہ شہباز شریف سے لے کر شاہد خاقان عباسی کو سونپ دیں گے۔

کیونکہ مسلم لیگ ن کو حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے شہباز شریف جیسے تحمل مزاج لیڈر کی ضرورت نہیں ہے ۔
انہیں کسی ایسے لیڈر کی ضرورت ہے جو نواز شریف کے بیانیے کو لے کر آگے چلے اور قومی اسمبلی میں بھی ان کی ہدایات لے کر چلے۔ اور اس کے لیے نواز شریف شاہد خاقان عباسی پر ہی بھروسہ رکھتے ہیں۔ لیکن شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد یہ بات واضح ہو گئی کہ گذشتہ ڈیڑھ سال سے شہباز شریف جو بیانیہ لے کر چل رہے تھے وہ غلط ثابت ہو گیا اور اس سے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے بیانیے کو تقویت ملی ، تاہم اب نواز شریف ہوں یا شہباز شریف پوری مسلم لیگ ن کا ایک ہی بیانیہ ہے اور وہ بیانیہ نواز شریف کا بیانیہ ہے جو درست ثابت ہو گیا ہے۔

نواز شریف اور شہباز شریف کا بیانیہ ایک ہونے سے ان کو اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے ہٹانے کا امکان بھی معدوم ہو گیا ہے اوراس حوالے سے شاہد خاقان عباسی نے بھی واضح بیان دیا ہے کہ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف ہی رہیں گے پھر چاہے وہ جیل میں ہی کیوں نہ رہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں