لاہور ہائی کورٹ بغاوت کی کارروائی کیلئے دائر درخواست پر سماعت

3 شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا پیش ہوئے ، نواز شریف کی عدم حاضری پر عدالت کا برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سماعت 12 نومبر تک ملتوی کر دی نواز شریف کیوں نہیں آئے ان کو آنا چاہیے تھا، اگر نہیں آئے تو استثنیٰ کی درخواست دینی چاہیے تھی ، ہائی کورٹ

پیر 22 اکتوبر 2018 20:57

لاہور ہائی کورٹ   بغاوت کی کارروائی کیلئے دائر درخواست پر سماعت
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2018ء) لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور صحافی سرل المیڈا کے خلاف بغاوت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کے دوران نواز شریف کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سماعت 12 نومبر تک ملتوی کر دی۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ نے سابق وزرا اعظم اور صحافی کے خلاف بغاوت کیس کی سماعت کی جہاں عدالتی حکم پر شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا پیش ہوئے۔

عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کے موکل عدالت میں موجود ہیں جس پرانہوں نے جواب دیا کہ نواز شریف کی جانب سے جواب جمع کرا دیا گیا ہے۔عدالت نے کہا کہ نواز شریف کیوں نہیں آئے ان کو آنا چاہیے تھا، نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ عدالت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ میاں نواز شریف ایک دفعہ پیش ہوں تاہم بنچ کا کہنا تھا کہ آپ کو حاضری سے استثنی کی درخواست دینی چاہیے تھی تاکہ ہم اس پر فیصلہ کرتے۔

(جاری ہے)

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں ہائی کورٹ کے فل بنچ کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی اور سرل صاحب بھی آئے ہیں، اگر آپ حاضری سے معافی کی درخواست دینا چاہتے ہیں تو دیں ہم اسے قانون کے مطابق دیکھیں گے۔شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا کے وکلا کی جابن سے بھی عدالت میں جواب جمع کرا دیا گیا۔وکیل اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ سرل المیڈا نے وہی چھاپ دیا جو نواز شریف نے کہا تھا۔

بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو 12 نومبر کو درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل دینے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔واضح رہے کہ عدالت نے 8 اکتوبر کو بغاوت کیس میں سرل المیڈا کے ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخ اور ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کا حکم د یتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا کو تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے رواں سال مئی میں کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ممبئی حملوں پر راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دائر مقدمے کے حوالے سے سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ اس مقدمے کی کارروائی ابھی تک مکمل کیوں نہیں ہوسکی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنہیں غیر ریاستی عناصر کہا جاتا ہے، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں ان کو اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔

جس کے بعد سول سوسائٹی کی رکن آمنہ ملک نے لاہور ہائی کورٹ میں دونوں سابق وزرائے اعظم اور صحافی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کردیا تھا۔درخواست گزار نے عدالت سے مطالبہ کیا تھا کہ نواز شریف کے خلاف بغاوت کے الزام کے تحت کارروائی کی جائے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں