وزیراعظم کو بیرون ممالک کے دوروں سے کہیں سے بھی کچھ نہیں ملا‘ قمر زمان کائرہ

آج کل خلا ء کی بڑی باتیں ہورہی ہیں،خلا میں ان ہی کو جانا چاہیے جو خلائی مخلوق کی پیداوار ہیں آصف زرداری جب تعاون کی بات کررہے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی آپ سے این آر او مانگ رہا ہے‘ پریس کانفرنس

بدھ 7 نومبر 2018 22:38

وزیراعظم کو بیرون ممالک کے دوروں سے کہیں سے بھی کچھ نہیں ملا‘ قمر زمان کائرہ
'لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 نومبر2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو بیرون ممالک کے دوروں سے کہیں سے بھی کچھ نہیں ملا،آج کل خلا ء کی بڑی باتیں ہورہی ہیں،خلا میں ان ہی کو جانا چاہیے جو خلائی مخلوق کی پیداوار ہیں،50 لاکھ گھروں کا منصوبہ دراصل عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانے والی بات ہے،آصف زرداری جب تعاون کی بات کررہے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی آپ سے این آر او مانگ رہا ہے ،حکمران ہر قدم پر آ ناکام ہو رہے ہیں،نہ انہوں نے ماضی سے سبق سیکھا ہے نہ ہی یہ حال سے کچھ سیکھ سکتے ہیں۔

پنجاب ایگزیکٹو کے اجلاس کے بعد قمر زمان کائرہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر چودھری منظور احمد،سید حسن مرتضی،عاصم محمودبھٹی اور دیگر رہنما بھی انکے ہمراہ تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا پنجاب ایگزیکٹو کے اجلاس میں ماہانہ امور کا جائزہ لیا گیا۔یوم تاسیس کے ہروگرام پر بھی مشاورت کی گئی۔نہوں نے کہا آج کل ملک میں واویلا ہے حکمران کہتے ہیں بیلنس آف پے منٹس کا معاملہ طے ہو گیا ہے۔

حکمران خارجہ پالیسی کو بھی ایسے ہی لے رہے ہیں جیسے ملک میں سیاسی مخالفوں کے بارے بیان دیتے ہیں پھر واپس لے لیتے ہیں پھر معافی مانگ لیتے ہیںاب سعودی عرب سے تین ارب ڈالر آنے کی بات کر رہے ہیںان تیں ارب ڈالروں کی کہانی رنگیلے کی فلم سات لاکھ والا کی طرح ہے جو صرف بنک میں پڑے رہیں گے خرچ نہیں کر سکتے۔اب کہتے ہیں کہ چین سے کرنسی سوائیپ کے معاہدے ہو گئے ہیںیہ معاہدے آصف زرداری نے کئے تھے نہ صرف چین بلکہ ترکی اور ایران کے ساتھ بھی کئیاب یہ کہتے ہیں کہ چین کے ساتھ سی پیک کو رویو کر رہے ہیں۔

آصف زرداری نے چین سے زراعت اور خوراک کے معاہدے کئے تھے آج کل خلا کی بہت باتیں ہو رہی ہیں جو خلا باز ہوتے ہیں۔جو خلائی مخلوق کی ہیداوار ہیں وہ خلا میں ہیںپنجاب میں مزدور، ملازمیں ہڑتال پر ہیںان کے پچاس لاکھ گھروں کے میگا منصوبے بھی قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا رہے ہیںحکومت سے ملک کے معانلات چل نہیں رہے ہم ان کو پیشکش کر رہے ہیں کہ تعاون کرنے کو تیار ہیں۔

انہوںنے کہاکہ یہ این آر او کے طعنے دے رہے ہیں، بتائیں کیا ان کی اوقات این آر ذو دینی کی ہے یہ جو کچھ کہہ رہے ہیں یہ ان سے ہونا نہیں اور یہ عمل زیادہ دیر چلنے والے نہیںحکومت کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرے اور ملازم نکالنا بند کرے۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ یہ سرکولر ڈیٹ کی بات کر رہے ہیں اور کہتے ہیں پی پی اور نون نے سرکیولر ڈیٹ چھوڑا. حکومت یہ کہنا چاہتی ہے کہ پورا کا پورا بوجھ ہم نے عوام پر کیوں نہیں ڈالاہمارے زمانے میں عالمی مالی بحران تھا اولتیل عالمی مارکیٹ میں 148 ڈالر فی بیرل تھا۔

اس کے باوجود ہم نے عوام پر بوجھ نہیں ڈالا ، 125فیصد تنخواہیں بھائیںہمیں کم ووٹ اس لئے ملے کیوں کہ افتخار چودھری اور میڈیا نے ہمارے اچھے کاموں کو برا کر کے دکھایا۔آج ملک میں بحران ہے تو اس کا ذمہ دار افتخار چودھری ہے۔میڈیا نے جن رینٹل کو عجب کرپشن کی غضب کہانی کرکے دکھاتے تھے۔خواجہ آصف اور اس کی قیادت بھی ذمہ دار تھے اور انہوں نے اپنے کئے پر پشیمانی اور معذرت کا اظہار کیا تھا۔

فواد چودھری تو لیڈر بدلتے رہتے ہیں، ان کے لیڈر مشرف نے بھی کہا تھا کہ پتا نہیں چلے گا کہ کہاں سے لگا۔اب وہی بات فواد چودھری بھی کر رہے ہیں۔فواد چودھری خلائی اور ہوائی سیاستدان ہے جو کبھی کہیں کبھی کہیں ہوں گے۔آصف زرداری کہہ چکے ہیں کہ گرفتار ہونے کو تیار ہیں۔میڈیا مسلسل زیادتی کر رہا ہے کہ بے نامی اکائونٹ جہاں بھی نکلتے ہیں زرداری صاحب کی تصویر اور پی پی پی کا جھنڈا چلایا جاتا ہے۔

ادب سے کہتا ہوں کہ عدالت کو بھی فیصلہ کرنا چاہئے کہ اتنی کھلی کھلی دھمکیوں کے بعد کوئی ایکشن کیوں نہیں لیاکتنے لوگ جمع کر کے دھمکیاں یاگالیاں دی جائیں تو پھر وہ توہین عدالت نہیں ہوگی.اور فوج کے ترجمان بھی بتائیں کہ کتںے لوگ جمع کر کے سیکیورٹی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کی جائے تو کارروائی نہیں ہوگیاور بتایا جائے کہ کتنے لوگ جمع کر کے ایسی باتیں کرنے والوں سے معاہدہ کیا جائے۔

آج کل ملک کے اندر بڑے عجیب و غریب واویلے ہیں حکمراب ماضی تو کیا حال سے سیکھنے کو تیار نہیں ہیں۔انہوںنے کہا کہ حکمران کہتے رہے کہ 12 ارب ڈالر مل جائیں تو ملک چل جائے گ۔حکمران خارجہ پالیسی کو بھی ایسے ہی لے رہے ہیں جیسے جیسے سیاسی مخالفوں کو لیتی ہے۔چین اور سعودی عرب کے دورے کئے گئے اور کہا گیا کہ بڑے پیکج مل رہے ہیںمگر معلوم ہوا ہے کہیں سے بھی کچھ نہیں ملا۔

آصف زرداری نے سوڈان, ترکی اور ایران سے اپنی کرنسی پر تجارت کی بنیاد رکھی تھی ہماری حکومت میں معاہدے ہوئے تھے نہ کہ ایم او یوز۔آصف زدداری نے چین کیساتھ بڑے معاہدے کئے تھے ۔انہوںنے کہاکہ آج کل خلا کی بڑی باتیں ہورہی ہیںخلا میں ان ہی کو جانا چاہیے جو خلائی مخلوق کی پیداوار ہیں۔عورتیں سڑکوں پر بچے پیدا کررہی ہیں اور حکومت رام لیلا سنا رہی ہی. 50 لاکھ گھروں کا منصوبہ دراصل عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانے والی بات ہے۔

آصف زرداری جب تعاون کی بات کررہے ہیں تو اسکا مطلب یہ نہیں کہ کوئی آپ سے این آر او مانگ رہا۔آپ تو این آر او دینے کی پوزیشن میں ہی نہیں ہیں۔یہ اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے دوسروں پر انگلیاں اٹھارہے ہیںحکومت کو کنٹریکٹ ملازمین کو فوری بحال کرنا ہوگا،کسانوں کو بجلی مل رہی نہ پانی,غریب کسانوں کی فصلوں کا نقصان ہورہا ہے ابھی آگے مہنگائی کا طوفان آرہا ہے،مہنگائی کے اس دور میں حکومت کیا کررہی ہے،عوام کا بھی سوچے آج رینٹل پاور کہاں ہے،کرپشن کی غضب کہانیاں کہاں ہیں۔

انہوںنے کہاکہ افتخار چودھری نے ایل این جی کے منصوبوں پر سٹے دیا وہ ذمہ دار ہیں اس کے ۔خواجہ آصف نے اپنے کئے پر شرمندگی کا اظہار کرکے معذرت کی ہے ۔حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان معاہدے کو ہم درست نہیں مانتے ہم سمجھتے ہیں کہ اب عدالت اور فوج کو بھی فیصلہ کرنا چاہیے کہ اتنی کھلی گفتگو میں بھی عدالت اورر فوج کو گالیاں نظر نہیں آتیں تو پھر کتنے لوگ اکٹھے ہوں تو گالیاں تصور ہوں گی۔پنجاب اور وفاق میں پبلک اکاونٹس کمیٹیوں کی چیئرمین شپ اپوزیشن لیڈر کو نہ دینے کے فیصلے کی منطق نہایت بھونڈی ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں