25جولائی کے الیکشن سے قبل 7 اور 8 جولائی کو کیا ہوا تھا

ان تاریخوں میں کچھ نظر نہ آنے والی قوتوں نے فیصلہ کر لیا تھا کہ وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کسے بنانا ہے۔ عارف حمید بھٹی

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 12 نومبر 2018 11:57

25جولائی کے الیکشن سے قبل 7 اور 8 جولائی کو کیا ہوا تھا
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار-12 نومبر 2018ء) معروف صحافی عارف حمید بھٹی کا وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور پنجاب کی سیاست پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اب یہ بات چھوڑ دیں کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو ہٹایا جائے گا کیونکہ عثمان بزدار اب ایک ضد بن چکے ہیں۔عثمان بزدار کو ہوم آفس نے لگایا اورا نہیں ہٹایا نہیں جا سکتا۔عمران خان ایماندار آدمی ہیں لیکن وہ لاہور کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

الیکشن 25جولائی کو ہوا تھا لیکن 7 اور 8 جولائی کو کچھ نظر نہ آنے والی قوتوں نے فیصلہ کیا کہ پنجاب اِدھر کر دیتے ہیں اور وفاق اُدھر کر دیتے ہیں۔ عمران خان سمجھتے ہیں کہ جس نے ان کو وزیراعظم بنایا ان کی ہی تجویز عثمان بزدار بھی ہیں۔خیال رہے عثمان بزدار کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنانے کے بعد عمران خان کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

(جاری ہے)

سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ عثمان بزدار اتنا بڑا صوبہ سنبھالنے کے اہل نہیں ہیں۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے عثمان بزدار کو وزیر اعلیٰ بنانے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا تھا کہ وہ تبدیلی کا نام ہے اور ان کا تعلق ایک پسماندہ علاقے سے ہے۔ لیکن ایک وزیر اعلیٰ بننے کے لیے کیا صرف ایک پسماندہ علاقےسے تعلق ہونا ہی ضروری ہوتا ہے ؟۔

وزیر اعلیٰ کے اندر خود اعتمادی،تجربہ اور صلاحیت ہونی چاہیئے۔ وزیراعظم عمران خان نے جتنی تعریفوں کے پل عثمان بزدار کے باندھے اتنے آج تک کسی کے نہیں باندھے۔عمران خان نے کہا تھا کہ عثمان بزدار ٹیم لیڈر ہیں لیکن اب تک پنجاب میں جتنے بھی فیصلے ہوئے وہ عثمان بزدار کے علاوہ سب نے کیے۔معروف اینکر کامران شاہد نے بھی وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی کھل کر مخالفت کی اور کہا کہ عثمان بزدار کو وزیر اعلیٰ کہنا میری بے عزتی ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں