عمران خان کو دھرنا مظاہرین کے خلاف آپریشن کرنے سے کس نے روکا؟

وزیراعظم عمران خان دھرنا مظاہرین کے خلاف آپریشن کرنا چاہتے تھے لیکن آئی جی اور پولیس نے دھرنا مظاہرین کے خلاف آپریشن کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ سیاسی مبصرین

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 14 نومبر 2018 15:48

عمران خان کو دھرنا مظاہرین کے خلاف آپریشن کرنے سے کس نے روکا؟
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 نومبر2018ء) معروف صحافی محمد مالک کا کہنا ہے کہ جب بھی آپ مذہبی انتہا پسندوں کو مطمئن کرنے کی پالیسی پر چلیں گے تو یہ چیز پیلے سے بھی زیادہ مسائل پیدا کرے گی۔یہ پہلی بار نہیں ہوا اس سے قبل بھی دو تین جماعتیں ایسی بنی ہیں جس میں آرمی کے کچھ لوگوں کی بھی غلطیاں ہیں۔جب 2017ء میں فیض آباد کا دھرنا ہوا تو تب مطالبات کچھ اور تھے لیکن جب 2018ء میں دھرنا دیا گیا تو یہ لوگ سب کو ہی پڑ گئے۔

پہلے وزیروں کا سر مانگتے تھے، اب آرمی چیف، تین ججز کا سر مانگ لیا۔اور میری اطلاعات کے مطابق وزیراعظم عمران خان ان تمام حالات پر خاصے ڈسٹرب تھے،اور اس بات کا بھی بعد میں پتے چلے گا کہ آخر حکومت کو کس طرف سے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا کہ ابھی اس معاملے کو مذاکرات کے زریعے سے حل کیا جائے۔

(جاری ہے)

جس پر پروگرام میں موجود اینکر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ہماری اپنی پولیس نے دھرنا مظاہرین کے خلاف آپریشن کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

لیکن میں اتنا بتاتا چلوں کہ یہ معاملہ اتنا سخت ہے کہ اگر اس کو نہ پکڑا گیا تو میرے خیال سے اس ملک کو سب سے بڑا خطرہ نہ انڈیا سے ہے نہ آبی جارحیت سے ہے نہ معاشی مسائل اور کرپشن سے ہے بلکہ اس ملک کو سب سے خطرہ انتہا پسند مذہبی جماعتوں سے ہے۔اوراگراس ملک کو کوئی کھلا چیلنج کر رہا ہے تو وہ مذہبی انتہا پسند جماعتیں ہیں۔اسے ایک برے خواب کی طرح بھلایا نہیں جا سکتا۔

اگر ان چیزوں کے خلاف کوئی فیصلہ نہ کیا گیا تو اس کا خمیازہ ملک کوبھگتناپڑے گا اور اگر کوئی فیصلہ کر لیا تو پھر ترقی ملک کا مقدر ہو گی۔خیال رہے آسیہ بی بی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب سمیت ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا جو تین روز تک جاری رہا۔حکومت سے مذاکرات کامیاب ہونے پر تحریک لبیک پاکستان نے تین روز سے جاری احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان معاہدے میں پانچ نکات کو تحریر کر کے دستخط کئے گئے ۔جس میں کہا گیا کہ آسیہ مسیح کا نام فوری طور پر ای سی ایل میں شامل کرنے کے لئے قانونی کارروائی کی جائے گی ۔ آسیہ مسیح کی بریت کے خلاف تحریک میں اگر کوئی شہادتیں ہوئی ہیں تو ان کے بارے میں فوری قانونی چارہ جوئی کی جائے گی ۔ آسیہ مسیح کی بریت کے خلاف تیس اکتوبر اور اس کے بعد جو گرفتاریاں ہوئی ہیں ان افراد کو فوری رہا کیا جائے گا۔ اس واقعہ کے دوران جس کسی کی بلا جواز دل آزاری یا تکلیف ہوئی ہو تو تحریک لبیک معذرت خواہ ہے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں