گلو بٹ نے چیف جسٹس کے سامنے کھڑے ہو کر کیا کہا؟

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 19 نومبر 2018 17:09

گلو بٹ نے چیف جسٹس کے سامنے کھڑے ہو کر کیا کہا؟
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 نومبر 2018ء) :  سانحہ ماڈل ٹاﺅن کیس کی سماعت آج سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہوئی۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔ سانحہ ماڈل ٹاون کے موقع پر سرعام توڑ پھوڑ کرنے والے ن لیگی کارکن گلو بٹ آج عدالت میں پیش ہوئے۔

گلو بٹ نے عدالت میں کہا کہ میرا کوئی قصور نہیں ہے چیف جسٹس آف پاکستان جو بھی حکم دیں گے قبول ہو گا۔دوران سماعت گلو بٹ نے یہ موقف اختیار کیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ان کا کوئی قصور نہیں تھا۔گلو بٹ نے خود کو قصور وار قراردیتے ہوئے عدالت کا ہر حکم ماننے کا کہا۔واضح رہے آج سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کیسماعت کے لیے ڈی جی نیب لاہورسلیم شہزاد سپریم کورٹ لاہور رجسٹری پہنچے۔

(جاری ہے)

ڈی جی نیب سلیم شہزاد نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں پیش نہیں ہونا چاہتے۔ شہباز شریف نے ان کی جگہ وکیل کو پیش کرنے کا کہا ہے ۔ سلیم شہزاد نے بتایا کہ شہبازشریف نے تحریری طور پرآگاہ کیا ہے کہ وہ کیس کی سماعت میں پیش نہیں ہونا چاہتے۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں آج ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5 رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔

تشکیل دیا جانے والا لارجربنچ 5 دسمبرسے اسلام آباد میں کیس کی سماعت کرے گا۔ سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نوازشریف، سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف،حمزہ شہباز، سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے وکیل نے عدالت سے مہلت کی استدعا کی اور کہا کہ قانونی نُکات پرتیاری کے لیے مہلت دی جائے، جس پر عدالت نے انہیں دو ہفتے کی مہلت دے دی۔

یاد رہے 17 نومبر کو سانحہ ماڈل ٹاون کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کی درخواست کو سماعت کے لئے مقرر کیا تھا اور عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامز ملزمان سابق وزیراعظم نوازشریف، سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف ، حمزہ شہباز، سابق صوبائی وزیر قانون راناثناءاللہ، دانیال عزیز،سابق وفاقی وزیر پرویز رشید اور سابق وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف سمیت دیگر 139 ملزمان کو نوٹس جاری کئے تھے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں