وزیراعظم عمران خان کے ڈونلڈ ٹرمپ کو دو ٹوک جواب کے چرچے

یہ کام قابل تعریف بھی ہے اور قوم کی خداری کا انتہائی جرات سے دفاع قابل تحسین بھی ہے۔ اگر کوئی اور وزیراعظم ہوتا تو اس نے چپ ہو جانا تھا لیکن عمران خان نے آگے آ کے ٹویٹس کیے ، یہ قیادت کا معیار ہے۔ سیاسی مبصرین

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 20 نومبر 2018 11:36

وزیراعظم عمران خان کے ڈونلڈ ٹرمپ کو دو ٹوک جواب کے چرچے
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔20نومبر 2018ء) معروف صحافی مہر عباسی کا کہنا ہے کہ پاکستان کبھی بھی نائن الیون کا حصہ نہیں رہا لیکن اس کے باوجود بھی پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑیں اور جنگ میں امریکہ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔اس جنگ میں پاکستان نے 75 ہزار لوگوں کی قربانی دی اور 123 ارب ڈالر کا مالی خسارہ برداشت کیا۔وزیراعظم عمران خان نے یہ بات کہتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دو ٹوک جواب دیا۔

یہ کام قابل تعریف بھی ہے اور قوم کی خداری کا انتہائی جرات سے دفاع قابل تحسین بھی ہے۔وزیراعظم عمران خان یہ اقدام بہت اچھا ہے جس پر اپوزیشن بھی ان کی متعرف ہے۔لیکن دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان کے اس ٹویٹ کا اثر کب تک رہتا ہے۔یہ ایک عارضی عمل ہے اس سے بہتر پلیٹ فارم پارلیمنٹ کا ہے جہاں پر ایک ٹھوس پالیسی بنانی چاہئیے تاکہ کوئی بھی ہماری قربانیوں کو ردی کی ٹوکری میں نہ پھینک سکے۔

(جاری ہے)

جب کہ معروف صحافی کامران شاہد کا کہنا ہے کہ مجھے ٹرمپ پر پہلی بار ترس آیا جب انہوں نے کہا کہ پاکستان نے امریکہ کو بیوقوف بنایا۔ اس سے زیادہ خوشی مجھے عمران خان کی ٹویٹس کی ہوئی اگر کوئی اور وزیراعظم ہوتا تو اس نے چپ ہو جانا تھا لیکن عمران خان نے آگے آ کے ٹویٹس کیے ، یہ قیادت کا معیار ہے۔ٹرمپ نے جو امیج پوری دنیا میں دیا عمران خان کی تین ٹویٹس نے اس کو تباہ کر دیا - خیال رہے وزیر اعظم عمران خان کا امریکی صدر کے ٹوئیٹ پر تگڑا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بہت ہوگئی امریکہ کی جنگ، بس اب ہم بھی وہی کریں گے جو ہمارے لوگوں اور ہمارے ملک کے مفاد میں ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے خلاف بیان دیا تو ٹوئیٹر پر پاکستان اور امریکہ کے سربراہان میں لفظی جنگ چھڑ چکی ہے۔
وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کیخلاف جنابِ ٹرمپ کی ہرزہ سرائی پر ریکارڈ کی درستگی ضروری ہے۔ 1. ستمبر 11 کے حملوں میں ایک بھی پاکستانی ملوث نہ تھا مگر پاکستان نے امریکی جنگ میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔

2. اس جنگ میں 75 ہزار پاکستانی جان سے گئے اور معیشت کو 123 ارب ڈالرز کا شدید دھچکہ پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے پاکستان کو 20 ارب ڈالرز کی حقیر سی امداد دی گئی۔ 3. ہمارے قبائلی علاقے تباہ ہوئے اور لاکھوں افراد بے گھر ہوئے۔ اس جنگ نے عام پاکستانی کی زندگی کو تہہ وبالا کر دیا۔ پاکستان امریکہ کو رسد کی زمینی اور فضائی راہداریاں بھی بلامعاوضہ فراہم کئے ہوئے ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کیا ٹرمپ کسی اور اتحادی کا نام لے سکتے ہیں جس نے اس نوعیت کی قربانیاں پیش کی ہوں؟ اپنی ناکامیوں کا الزام پاکستان کے سرتھوپنے کی بجائے امریکہ کو تجزیہ کرنا چاہئیے کہ 140،000 ناٹو، اڑھائی لاکھ افغان فوجیوں اور ایک کھرب ڈالرز کے اخراجات کے باوجود طالبان پہلے سے توانا کیوں ہیں؟ اس پر صدر ڈونلڈ ٹرمہ نے بھی ٹوئیٹ کئیے
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اب پاکستان کو ہم ڈالرز نہیں دیں گے کیونکہ وہ ہم سے ڈالر لینے کے بعد بھی کچھ نہیں کریں گے جیسا کہ اسامہ بن لادن اور افغانستان کا معاملہ سب کے سامنے ہے ۔انکا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان ان ممالک میں سے ہے جو امریکہ سے لے کر بدلے میں کچھ نہیں دیتے، اب پاکستان کو ہم کچھ نہیں دیں گے۔

معاملہ ختم ہوا۔اسکا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے بھی جوابی ٹوئیٹ کر دیا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی خام خیالی کے باعث پاکستان کے ان زخموں کی توہین ہوئی ہے جو زخم اس نے امریکہ کی جنگ میں اٹھائے ہیں ۔اس جنگ میں پاکستان نے شہادتوں ، معذوریوں اور اقتصادی نقصان کا بوجھ اٹھایا ہے۔پاکستان امریکہ کی جنگ میں بہت نقصان اٹھا چکا۔اب بس اب ہم بھی وہی کریں گے جو ہمارے لوگوں اور ہمارے ملک کے مفاد میں ہوگا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں