نئے صوبے کا قیام:اپوزیشن جماعتوں کا تحریک انصاف پر شکوک کا اظہار

حکومت کی حمایت کے وعدے پر اس وقت تک عمل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب تک وہ کوئی واضح تجویز پیش نہیں کردیتی. اپوزیشن جماعتیں

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 3 دسمبر 2018 11:27

نئے صوبے کا قیام:اپوزیشن جماعتوں کا تحریک انصاف پر شکوک کا اظہار
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 03 دسمبر۔2018ء) اپوزیشن جماعتوں نے اس بات پر شکوک کا اظہار کیا ہے کہ حکمران جماعت نئے صوبے کے قیام سے متعلق سنجیدہ ہے‘ساتھ ہی انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی حمایت کے وعدے پر اس وقت تک عمل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب تک وہ کوئی واضح تجویز پیش نہیں کردیتی. وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملتان میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جنوبی پنجاب صوبے کے قیام میں آئینی ترمیم کے لیے حمایت حاصل کرنے کے لیے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے رابطہ کریں گے.

(جاری ہے)

آئینی ترمیم کے لیے 2 تہائی اکثریت کا ہونا ضروری ہے تاکہ اسے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور کیا جائے جبکہ نئے صوبے کی تجویز کے لیے صوبائی اسمبلی میں بھی برابری اکثریت ہونی چاہیے. تاہم تحریک انصاف کی قیادت میں حکمران اتحاد کے پاس پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں اور پنجاب اسمبلی میں مطلوبہ تعداد کی کمی ہے. اس معاملے پر سینیٹ میں سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ(ن) کے سیکرٹری اطلاعات مشاہد اللہ خان نے کہا کہ انڈے اور مرغی کی حکومت کو کوئی سنجیدہ نہیں لیتا خاص طور پر جب حکمران اتحاد اس معاملے پر متفق نظر نہیں آتا.

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف پنجاب کی تقسیم کا سوچنا چھوڑ دے کیونکہ اس کے بعد مرکزی پنجاب کے 25 سے زائد اضلاع میں وہ اپنا کنٹرول کھو دے گی، جہاں مسلم لیگ(ن) نے زیادہ نشستیں جیتی تھیں اور حکمران جماعت جنوبی پٹی کے 11 اضلاع تک محدود ہوجائے گی. تاہم انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کی جانب سے کوئی تجویز پیش کی گئی تو ان کی جماعت اس پر رسمی ردعمل دے گی.

اس حوالے سے مسلم لیگ(ن) کے راہنما رانا ثناءاللہ نے اس بات کو واضح کیا کہ ان کی جماعت کسی صورت میں صرف جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کی حمایت نہیں کرے گی بلکہ وہ ملک بھر میں نئے وفاقی یونٹس کی ضرورت کو دیکھنے کے لیے قومی کمیٹی کے قیام کا خیال واپس لے لے گی. انہوں نے اپنی پارٹی کی حمایت کی شرط بیان کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی طرح ایک قومی کمیشن بنایا جائے جو دیکھے اور فیصلہ کے کہ کہاں انتظامی حقائق کو دیکھتے ہوئے نئے صوبوں کی ضرورت ہے.

سابق وزیر قانون پنجاب نے کہا کہ مئی 2012 میں پنجاب اسمبلی میں جنوبی پنجاب اور بہاولپور صوبوں کے قیام کے لیے پنجاب اسمبلی میں قرار داد کو اتفاق رائے سے منظور کیا گیا تھا، جس میں بھی یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے قومی کمیشن کا قیام ضروری ہے. انہوں نے زور دیا کہ جب بھی پنجاب کی تقسیم کی بات کی جائے گی بہاولپور صوبے کے معاملے پر بھی غور کیا جائے.

علاوہ ازیں پیپلزپارٹی کے فنانس سیکرٹری اور ماہر قانون حیدر زمام قریشی نے کہا کہ اس معاملے پر پنجاب حکومت کی جانب سے بنائے گئے مشاورتی کونسل سے اپوزیشن کو نکالنے سے تحریک انصاف کی غیر سنجیدگی ظاہر ہوگئی. انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کس طرح آئینی ترمیم کے لیے ہماری حمایت چاہتی ہے جب وہ اس معاملے پر ہمیں اعتماد میں ہیں نہیں لے رہی؟ پیپلزپارٹی کے راہنما نے جنوبی پنجاب سیکرٹری کے قیام کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس مقصد کے لیے کام نہیں کرے گا اور فیصلہ سازی کے اختیارات لاہور کے پاس باقی رہیں گے اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری مقامی طور پر فیصلہ لینے کے بجائے صوبائی دارالحکومت کو فائلیں منتقل کریں گے.

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں