گورنر ہاؤس پنجاب کی تاریخ دو سو سال پُرانی

گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانے پر شہری موجودہ حکومت سے نالاں

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 3 دسمبر 2018 15:13

گورنر ہاؤس پنجاب کی تاریخ دو سو سال پُرانی
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 03 دسمبر 2018ء) : 141 ایکڑ کی اراضی پر پھیلا گورنر ہاؤس قدیم ترین تاریخی سرکاری عمارت ہے جس کی تاریخ کم وبیش دو سو سال پُرانی ہے۔پاکستان تحریک انصاف نے اقتدار میں آتے ہی اس سرکاری اور قدیم ترین عمارت کو عام عوام کے لیے کھول دیا گیا جس کے بعد شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے تفریح کے لیے گورنر ہاؤس کا رُخ کیا۔ حکومت نے حال ہی میں گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانے اور ان دیواروں کی جگہ جنگلے لگانے کا فیصلہ کیا جس کے بعد وزیراعظم عمران خان کے حکم پر عملدرآمد کرتے ہوئے پنجاب حکومت نے گورنر ہاؤس کی دیواروں کو گرانا شروع کردیا۔

گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانے پر لاہور کے شہری بھی حکومت سے نالاں ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ دیواریں تحفظ کی علامت ہیں، مضبوط دیواروں سے کسی بھی مقام کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکتا ہے ، ایسے میں اگر دو سال پُرانے گورنر ہاؤس کی دیواریں گرا گر وہاں جنگلے لگائے جائیں گے تو گورنر ہاؤس غیر محفوظ ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

یہی نہیں لاہور ہائیکورٹ میں گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانے کے خلاف ایک درخواست دائر کی گئی جس میں استدعا کی گئی کہ فوری طور پر گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانے کا کام روکنے کا حکم جاری کیا جائے۔

درخواستگزار کا کہنا ہے کہ گورنر ہاؤس ایک تاریخی ورثہ ہے، اور ایک تاریخی ورثے کی دیواروں کو مسمار کرنا غیر قانونی عمل ہے۔ خیال رہے گورنر ہاؤس پنجاب کے احاطے میں اکبرِ اعظم کے ایک عم زاد محمد قاسم کی قبر موجود ہے اور اس کے اردگرد موجودہ عمارت مہاراجہ رنجیت سنگھ کے ایک مصاحب خوشحال سنگھ نے اپنی رہائش کے لیے تعمیر کروائی تھی۔ انگریزوں نے پنجاب پر قبضے کے بعد یہ جگہ خوشحال سنگھ کے بیٹے تیجا سنگھ سے ڈھائی ہزار روپے میں خریدی اور اسے لیفٹیننٹ گورنر گورنر ہاؤس قرار دے دیا۔ اس عمارت کے پہلے انگریز رہائشی رابرٹ منٹگمری تھے۔ گویا یہ عمارت لگ بھگ پونے دو سو برس سے زیرِ استعمال ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں