چیف جسٹس ثاقب نثار شام کے وقت عدالت لگانے والے پہلے چیف جسٹس بن گئے

چیف جسٹس نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مفادات عامہ کیسسز کی سماعت کی

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس ہفتہ 8 دسمبر 2018 21:22

چیف جسٹس ثاقب نثار شام کے وقت عدالت لگانے والے پہلے چیف جسٹس بن گئے
اسلام آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار-08 دسمبر 2018ء) :چیف جسٹس ثاقب نثار نے خود ہمیشہ کے لیے تاریخ کے اوراق میں امر کردیا۔چیف جسٹس ثاقب نثار شام کے وقت عدالت لگانے والے پہلے چیف جسٹس بن گئے۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو مقبول ترین چیف جسٹس ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔چیف جسٹس کی جانب سے چلائی گئی ڈیم مہم اور مفادات عامہ کےکیسسز میں ان کی جانب سے دکھائی گئی کاوشوں نے ان کو پاکستانیوں میں مقبول کر دیا ہے۔

تاہم آج چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے ایسا قدم اٹھا یا گیا ہے جو ان کو ہمیشہ کے لیے تاریخ میں زندہ رکھے گا۔انکو آج یہ اعزاز حاصل ہو گیا ہے کہ وہ پاکستان کے پہلے چیف جسٹس ہیں جنہوں نے رات کے وقت عدالت لگائی ۔وہ مفادات عامہ کے کیسسز کی سماعت کرنے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری پہنچے تو سائلین کی بڑی تعداد وہاں پر موجود تھی ،اس دوران چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے متعدد مفادات کے مقدمات کی سماعت کی گئی ۔

(جاری ہے)

جس میں زمینوں پر قبضے کے علاوہ یو سی ایچ میں وینٹی لیٹرز کی عدم موجودگی کا بھی کیس شامل تھا۔وینٹی لیٹر کیس کے سلسلے میں چیف جسٹس نے وزیر صحت ، سیکرٹری صحت ،ایم ڈی پیپرا اور وزارت خزانہ کے ذمہ دار افسر کو طلب کرلیا۔چیف جسٹس کی جانب سے وینٹی لیٹرز کی عدم موجودگی پر شدید برہمی کا اظہار کیا گیا۔زندگی بچانے کے لیے وینٹی لیٹرز ہی موجود نہیں ہے۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے متعلقہ حکام سے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے کہیں کہ وہ لاہور میں رہیں اور لاہور سے باہر کہیں بھی نہ جائیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو آدھے گھنٹے کے نوٹس پر طلب کیا جاسکتا ہے۔چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ وینٹی لیٹرز زندگی بچانے کے لیے بہت ضروری ہیں اور انکی خریداری کا فوری بندوبست ہونا چاہیے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں