پنجاب اسمبلی کا اجلاس، پنجاب حکومت نے شہبازشریف کے دور میں وزیر اعلیٰ ہائوسز کے اخراجات منظر عام پر لانے کااعلان کردیا،

غیر ملکی تحائف کی تفصیلات بھی سامنے آ گئیں،کسانوں کو ٹیوب ویلوں میں سبسڈی دینے کی قراردادمسترد ہونے پر اپوزیشن کا ایوان سے واک آئوٹ ، حکومت کا ریٹائرڈ ملازمین کی گروپ انشورنس کیلئے ترمیمی بل لانے کا بھی اعلان، مفادعامہ کے متعلقہ 7 قراردادیں پیش کی گئیں

منگل 11 دسمبر 2018 23:32

پنجاب اسمبلی کا اجلاس، پنجاب حکومت نے شہبازشریف کے دور میں وزیر اعلیٰ ہائوسز کے اخراجات منظر عام پر لانے کااعلان کردیا،
لاہور۔11 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 دسمبر2018ء) پنجاب حکومت نے شہبازشریف کے دور میں وزیر اعلیٰ ہائوسز کے اخراجات منظر عام پر لانے کااعلان کردیا،شہبازشریف کو ان کے دور حکومت میں کتنے غیر ملکی تحائف ملے اس کی تفصیلات بھی سامنے آ گئیں،40غیر ملکی دوروں پر سابق وزیر اعلیٰ نے اپنے ذاتی اخرجات اپنی جیب سے اداکئے ،کسانوں کو ٹیوب ویلوں میں سبسڈی دینے کی قراردادمسترد ہونے پر اپوزیشن نے ایوان سے واک آئوٹ کیا، حکومت نے ریٹائرڈ ملازمین کی گروپ انشورنس کیلئے ترمیمی بل لانے کا بھی اعلان کر دیا،اجلاس میں مفادعامہ کے متعلقہ 7 قراردادیں پیش کی گئیں۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گذشتہ روز ایک گھنٹہ 10منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری کی صدارت میں شروع ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں دو محکموں ’’ریونیو کولونیز اورسروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کے بارے میں سوالوں کے جوابات دیئے گئے ۔ میاں نصیر کے سوال کے جواب میںریونیو کے وزیر کرنل (ر) محمد انور نے ایوان کو بتایا کہ کمپیواٹرئزڈ لینڈ ریکارڈ پراجیکٹ 92 فیصد سابق حکومت کے دور میں مکمل ہو چکا ہی8فیصد باقی ہے موجودہ حکومت یہ بھی بہت جلد مکمل کر لے گی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اس نظام کو تحصیل سے ’کانو گو‘‘ لیول تک لے جانے کا ارداہ رکھتی ہے۔ مسرت چیمہ کے سوال کا جواب ایوان میں پیش نہیں کیا گیا لیکن اس کا جواب وزیر قانون بشارت راجہ نے باہر میڈیا کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ کے چار سرکاری کیمپ آفس پر سرکاری خزانہ سے تقریباٴْ چار ارب روپے اس کی مرمت اور تزئین وآرائش پر خرچ کئے اس پر اخراجات کامزید تخمینہ لگایا جا رہا ہے جس کی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے گی۔

رکن اسمبلی باؤ اختر علی کے سوال کے جواب میں وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ حکومت پنجاب نے سرکاری ملازمین کی گروپ انشورنس کیلئے ترمیمی بل لانے کااعلان کردیاہے ۔ اپوزیشن رکن باؤ اختر علی نے کہا کہ میرے سوال کا جو جواب ایوان میں پیش کیا گیا ہے یہ حقائق پر مبنی نہیں ہے بلکہ اسمبلی کے ریکارڈ کے مطابق سرکاری ملازمین کی گروپ انشورنس کی رقم کی ادائیگی کاسارا کام پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے مکمل کیا ہے۔

تحریک انصاف کی حکومت تو ابھی تک ایوان میں ایک بھی بل پیش نہیں کر سکی۔ جس پر صوبائی وزیر قانون نے فوری کہا کہ محکمہ کی طرف سے جو جواب ایوان میں پیش کیا گیا ہے وہ کلیریکل غلطی ہے، اپوزیشن کے رکن جو کہہ رہے ہیں وہ درست ہے۔ وقفہ سوالا ت میں سابق وزیر اعلی شہبازشریف کے غیر ملکی دوروں اور ملنے والے غیر ملکی تحائف کی رپورٹ بھی بتائی گئی۔

مسرت چیمہ کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کل 40 غیر ملکی دورے کئے لیکن ان کے تمام تر ذاتی اخراجات اپنی جیب سے کئے جبکہ ساتھ جانے والے دیگر سرکاری اہلکاران کو سروسز رولز کے مطابق ٹی اے ڈی اے دیا گیا۔ شہبازشریف کو ان کے دورحکومت میں 35 غیر ملکی تحائف ملے،جن میں سے تین تحائف قواعد و ضوابط کے مطابق اپنے گھر منتقل کئے، تین سیون کلب میں اور 29 سٹور میں رکھے گئے۔

پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مفاد عامہ کے متعلق 6 قراردادیں ایوان میں پیش کی گئیں پہلی قرارداد زہرہ نقوی کی تھی جو کہ پچھلے اجلاس میں موخر کی گئی تھی جس میں انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ بھیک مانگنے والے بھکاریوں کے لئے جاب کابندوبست کیا جائے،اس پر حکومت نے اپنا موقف پیش کیا کہ اس حوالے سے پہلے سے ایک قانون موجود ہے اس پر عمل درآمد بھی ہو رہا ہے اس میں مزید بہتری کے لئے ہدایات جاری کردی گئی ہیں لہٰذا اس قرارداد کی ضرورت نہیں رہی جس پر سپیکر نے اسے نمٹا دیا۔

ایجنڈے میں موجود پہلی قرارداد راجہ یاور کمال کی تھی جس میں انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ڈومیسائل کا اجراء ختم کیا جائے اور قومی شناختی کارڈ کو ہی ڈومی سائل تسلیم کیا جائے۔ اس پر وزیر قانون نے کہا کہ اس معاملہ میں وفاقی حکومت بھی کام کررہی ہے ان سے مشاورت کرکے اس قرارداد کو بھی لے لیا جائے جس سپیکر نے یہ قرارداد موخر کردی۔

رکن اسمبلی نیلم حیات ملک کی طرف سے بھی ایک قرارداد ایوان میں پیش کی گئی جس میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ لاہور شہر میں پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کی طرف سے لگائے گئے کیمرے ہلکی کوالٹی کے ہیں اور ان میں تصویر بھی ٹھیک سے نظر نہیں آتی انہیں تبدیل کیا جائے۔ اس کی اپوزیشن کی طرف سے رکن اسمبلی اسوہ آفتاب نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی صداقت نہیں ہے بلکہ یہ کیمرے انتہائی بہترین کوالٹی کے ہیں اور مال روڈ پر ہونے والے بم دھماکے کے ملزمان انہیں کیمروں کے ذریعے گرفتار ہوئے تھے۔

تاہم یہ قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔ تیسری قرارداد مناظر حسین رانجھا کی طرف سے تھی جس میں انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ کسانوں کو ٹیوب ویل کی مد میں دی جانے والی سبسڈی بحال کی جائے ، اس قرارداد کی مخالفت حکومتی وزیر زراعت نعمان لنگڑیال نے کی انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ہم کسانوں کے لئے ایک بڑا پیکیج لا رہے ہیں لہٰذا اس قرارداد کی ضرورت نہیں۔

جس پر اس قرارداد کو کثرت رائے سے مسترد کردیا گیا ۔ جس پر اپوزیشن کی طرف سے احتجاج شروع ہو گیا اپوزیشن نے اس قرارداد کے مسترد ہونے پر ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا اور واک آؤٹ کرگئے۔ ڈپٹی سپیکر نے فوری طور پر اپوزیشن کو منانے کے لئے صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال اور چوہدری ظہیر الدین کو بھیجا اور وہ انہیں مناکر واپس لے آئے۔ پانچویں قرارداد ساجد احمد خان کی طرف سے پیش کی گئی کہ کراچی میں چینی قونصلیٹ پر ہونے والے حملے کی قرارداد منظور کرلی گئی۔ ایوان میں آؤٹ آف ٹرن بھی ایک قرارداد انسانی حقوق کے عالمی دن کے حوالے سے پیش کی گئی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس بدھ کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں