پنجاب اسمبلی اجلاس میں سلمان رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر (ن) لیگ کا واک آئوٹ ،

حکومت کی قانون سازی کی پیشکش ماضی میں حکمرانوں نے محض ذاتی اختلافات کی بنا پر پروڈکشن آرڈرز کے حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں کی،ہمیں روایات کو نہیں دہرانا‘پرویز الٰہی اجلاس کے دوران ایجنڈے میں شامل مختلف محکموںکے پانچ میں سے صرف تین سوال ہی زیر بحث آئے منڈی بہائو الدین میں انڈسٹریل زون جلد مکمل کیا جائے گا‘صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال

جمعرات 13 دسمبر 2018 23:10

پنجاب اسمبلی اجلاس میں سلمان رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر (ن) لیگ کا واک آئوٹ ،
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 دسمبر2018ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں رکن اسمبلی خواجہ سلمان رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر مسلم لیگ (ن) نے واک آئوٹ کر دیا ،حکومت نے ،معاملے پر قانون سازی کی پیشکش کر دی،سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے پروڈکشن آرڈرکیلئے کچھ کیا یا نہیں کیا لیکن ہمیں اس پر مثبت فیصلہ سامنے لانا چاہئے،اجلاس کے دوران ایجنڈے میں شامل مختلف محکموںکے پانچ میں سے صرف تین سوال ہی زیر بحث آئے ،صوبائی وزیر صنعت میاں اسلم اقبال نے ایوان کو آگاہ کیا کہ منڈی بہائو الدین میں انڈسٹریل زون جلد مکمل کیا جائے گا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی اپنے مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ بارہ منٹ کی تاخیر سے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی زیر صدارت شروع ہوا۔

(جاری ہے)

ایجنڈے میں تین صنعت و تجارت و سرمائی کاری ،ایک امداد باہمی اور ایک سوال یوتھ افیئر و سپورٹس کے متعلقہ سوال تھے جن میں سے صرف تین سوال ہی زیر بحث آئے۔اپوزیشن رکن میاں نصیر کی غیر حاضری کی وجہ سے انکے سوالات نمٹا دئیے گئے ۔

رکن اسمبلی حمیدہ وحید الدین کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نے کہا کہ منڈی بہائو الدین میں انڈسٹریل زون جلد مکمل کیا جائے گا ،ماضی کی حکومت نے بغیر سوچے سمجھے اتنا بڑا پروجیکٹ ایک چھوٹے شہر میں لائونچ کردیا اس کیلئے کوئی بجٹ بھی نہیں رکھا لیکن موجودہ حکومت اس کو ہر صورت مکمل کرے گی۔میاں اسلم اقبال نے حمیدہ وحید الدین کے ایک اور ضمنی سوال کے جواب میں کہا کہ پنجاب حکومت نے اپنے سو روزہ پلان میں چار یونیورسٹیاں بنانے کا منصوبہ دیا تھا ،ایک رسول یونیورسٹی منڈی بہائو الدین ،تنانجن یونیورسٹی،ڈی جی خان یونیورسٹی اور راولپنڈی یونیورسٹی شامل ہیں ان کا گزشتہ حکومت نے کافی حد تک کام کیا ہے لیکن اب ہم ان کو مکمل کرینگے۔

وقفہ سوالات کے بعداپوزیشن رکن اسمبلی ملک وارث کلو نے نکتہ اعتراض پر کہاکہ اگر کوئی پرانے لوگوں کو پروڈکشن آرڈر پر اسمبلی میں نہیں بلایاتو وہ ٹھیک کام نہیں تھا جس کی مذمت کرتاہوں ،کبھی آپ بھی ہمارے ساتھ تھے ،کبھی ہم بھی تھے ،آشنا جب رانا ثنااللہ خان نہیں تھے تب ہی یہ مسئلہ رہا استدعا کروں گا کہ سپیکر کی سیٹ وزارت اعلیٰ سے بھی اوپر ہے ،رولز 114کے تحت قرارداد کا حق دیتا ہے اور235 حق دیتاہے کہ آپ بااختیار ہیں لہٰذا میری پروڈکشن آرڈر کیلئے قرار داد لے لیں۔

جان محمد جمالی بلوچستان اسمبلی میں پروڈکشن آرڈر جاری کئے گئے ،کسی کو دکھانے کیلئے کبھی کوئی کام نہیں کیاہمیشہ سچ کہاتوقع کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی جیل جا سکتا ہے کیونکہ ملک کا کلچر ہی یہی ہے ،خواجہ سلمان رفیق شریف النفس شخص ہے مجھے قرارداد کی اجازت دیں اور پروڈکشن آرڈر جاری کریں۔جس پر سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی نے کہا کہ تنی جلدی پروڈکشن آرڈر کی تحریک پیش نہ کریں آئینی طریقہ رولز دیکھیں گے پھر فیصلہ کریں گے ،باقی تمام صوبائی اسمبلیوں کے رولز میں پروڈکشن آرڈر ہے ، شہباز شریف کو دس سالوں میں پروڈکشن آڈر پر قانون بنانے کا خیال نہیں آیا،انہوں نے تو یہی سوچا تھا کہ پنجاب میں ہمیشہ انکی حکومت رہنی ہے، ہمیں ہمدردی ہے لیکن قانون کے مطابق ہی پروڈکشن آرڈر جاری ہوگا ۔

انہوںنے کہا کہ یہ مسئلہ کسی پارٹی کی ہار جیت کا نہیں بلکہ یہ ایک تاریخی فیصلہ ہو گا ۔جس سے ممبران اسمبلی کا تقدوس بحال ہو گا اور ایک مثبت روایت قائم ہو گی۔نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ماضی میں حکمرانوں نے محض ذاتی اختلافات کی بنا پر پروڈکشن آرڈرز کے حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں کی، جس کی ماضی میں کئی مثالیں موجود ہیں۔

سپیکر پنجاب اسمبلی نے مزیدکہا کہ ہمیں ماضی کی روایات کو نہیں دہرانا بلکہ اپنی ذات سے بالاتر ہو کرایسا کام کرنا ہے جس سے جمہوریت کو فائدہ پہنچے ، اسمبلی کا وقار بلند ہواور آنے والے وقتوں میں پنجاب اسمبلی اور دوسری اسمبلیوں کے لئے مثال قائم ہو۔ اس تاریخی فیصلہ سے عام آدمی کی نظرمیں اسمبلی کا وقار بلند ہو گا ۔اس پر سابق سپیکر و رکن اسمبلی رانا اقبال نے کہا کہ شہباز شریف سے پہلے پرویز الٰہی صاحب آپ کی حکومت تھی اور اب بھی آپ کی ہی حکومت ہے آپ نے اس معاملے پر پہلے کیوں نہیں کچھ کیا،اگر آپ اپنے ہائوس کے ممبر سے ہمدردی رکھتے ہیں تو خواجہ سلمان رفیق کو ہائو س میں بلائیں ان کو اپنی بات کرنے کا موقع ملنا چاہیے،اگر آپ پروڈکشن آڈر کے حوالے سے قانون بنائیں گے تو اپوزیشن آپ کا ساتھ دے گی۔

وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ پہلے بھی کہا کہ آئین میں پروڈکشن آرڈر کا قانون نہیں ہے ،ایڈووکیٹ جنرل سے بات کی کہ کسی پارلیمانی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ،کسی عدالت کے مطابق کسی کو سزا ملی ہو تو اسے ہمیں جلدی نہیں تحریک پیش کرتے رولز میں ترامیم کیلئے جمہوریت کی چیمپئن شپ پر آپ نے سوچا ہی نہیں تاحیات اور تاقیامت ہی اقتدار میں رہناہے جلدی میں نہیں کیاجاسکتا عدالتی حکم کا پابندہے تو ہائوس کیسے طلب کر سکتا ہے ہمارے رولز میں ایسا کوئی قانون ہی موجود نہیں ہے سپیکر کے اختیارات محدود ہیں عدالتی حکم میں مداخلت ہو گی،و فاق کے پاس پروڈکشن آرڈر کا اختیار ہے۔

صوبائی وزیر پراسیکیوشن چودھری ظہیر الدین نے کہا کہ رولز کو پروڈکشن آرڈر کیلئے درخواست دی تھی لیکن قبول نہیں کیاگیا۔ملک وارث کلو سمیت سب وقتی طور پر پروڈکشن آرڈر لینا چاہتے ہیں لیکن ہمیشہ کیلئے پروڈکشن آرڈر کی کیوں بات نہیں کرتے غلط کام کے عادی ہیں دس سال یہی کام کیا جو بویا وہی کاٹنا ہوتاہے اس بات کے حق میں ہیں ،پانچ سال سمجھاتھا کہ پانچ کے اقتدار کا پہاڑا پڑھ لیاتھا اگلا چھ بھی ہوتاہے سونے خان ہمارا ساتھی پکڑاتو اپوزیشن لیڈر کی اس وقت بات نہیں سنی گئی ،خواجہ سعد رفیق مرکز اور سلمان رفیق کو پنجاب میں پروڈکشن آرڈر کے تحت رہائی ملے گی تو کیا اب اسمبلیاں پروڈکشن آرڈر پر چلیں گی۔

صوبائی وزیر چوہدری ظہیر الدین نے کہا لگتا ہے اب اسمبلیاں پروڈکشن آڈر پر ہی چلیں گی،میری تو راجہ بشارت صاحب سے درخواست ہے کہ اسمبلی کی اسی اجلاس میں پروڈکشن پر بل لے آئیں اور اسی اجلا س میں بل منظور بھی کرلیا جائے۔ رانا محمداقبال نے کہا کہ راجہ بشارت نے سپیکر کے اختیارات کو چیلنج کیاہے افسوس سے کہتا ہوں آپ الزام لگا رہے ہیں پہلے اور اب بھی آپ حکومت میں رہے گزارش کرتاہوں آج کا معاملہ اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے معزز رکن خواجہ سلمان رفیق کا پروڈکشن آرڈر جاری کر دیں پروڈکشن آرڈر کا قانون بنانا چاہے ہمیشہ کیلئے قانون بنانے کیلئے آپ کا ساتھ دینے کیلئے تیار ہیں۔

رکن اسمبلی معاویہ اعظم نے کہا کہ اسی پنجاب اسمبلی کے ایوان میں ان کے والد مولانا اعظم طارق کے پروڈکشن آرڈر کی اجازت نہیں دی گئی ،یہی لوگ حکمران تھے جوان ہو کر اسمبلی میں پہنچ گیا لیکن پروڈکشن آرڈر قانون نہ بن سکا،اب اقتدار انصاف پسند لوگوں کے پاس ہے وہ لوگ کہاں تھے جب میرے والداور اشرف سوہنا، مونس الٰہی کا پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیا اگر کل یہ کام کرتے تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا ،میرے جذبات یہی ہیں ،کسی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہونا چاہیے جیلوں میں پڑے رہنا چاہیے پروڈکشن آرڈرپر ترمیم لے آئیں تو ہمیشہ کیلئے سب کا بھلا ہو جائے گا۔

اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ارکان اپوزیشن خواجہ سلمان رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر ایوان سے واک آئوٹ کرگئے۔ صوبائی وزیر قانون محمد بشارت راجہ اور دیگر اراکین اسمبلی نے سپیکر کے اظہار خیال کو خراج تحسین پیش کیا اور اس معاملہ پر باقاعدہ غورو فکر کے بعد قانون سازی کرنے کی تجویز پیش کی۔ پنجاب اسمبلی اپوزیشن رکن راحیلہ خادم حسین نے کورم کی نشاندہی کر دی لیکن سپیکر نے ان کی بات سنی ان سنی کردی اور پہلے اپنی بات کو مکمل کیا اور پھر 5منٹ کے بعد کورم کی نشاندہی کی طرف توجہ سپیکر نے گنتی کے لیے پانچ منٹ کے لیے گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کر دی۔

اس سے پہلے سپیکر نے نماز کے وقفے کا اعلان کیا ،پھر گھنٹیا بجانے کے لئے کہا اور اسی وقت پھر وزیر قانون کے کہنے پر کہ ایجنڈا ختم ہوگیا ہے اجلاس ہی ختم کردیں۔جس پر سپیکر نے جمعہ کو9بجے تک اجلاس ملتوی کر دیا ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں