پی پی 168 لاہور کا ضمنی انتخاب

تمام تر مشکلات کے باوجود تحریک لبیک پاکستان تیسرے نمبر پر رہی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 14 دسمبر 2018 13:06

پی پی 168 لاہور کا ضمنی انتخاب
لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14 دسمبر 2018ء) : لاہور کے حلقہ پی پی 168 میں گذشتہ روز ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ ہوئی جو شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہی ۔ پی پی 168 کے ضمنی انتخاب میں حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے میدان مار لیا جبکہ مسلم لیگ ن دوسرے اور تحریک لبیک پاکستان تیسرے نمبر پر رہی۔ پی پی 168 کے ضمنی انتخاب میں تحریک لبیک کا تیسرے نمبر پر آنا کسی سرپرائز سے کم نہیں تھا۔

حال ہی میں تحریک لبیک پاکستان کے قائدین اور رہنماؤں کی گرفتاریوں کے بعد یہ تصور کیا جارہا تھا کہ تحریک لبیک کے دیرینہ ساتھی اور کارکنان قائدین اور ساتھیوں پر مصیبت آنے پر پارٹی سے علیحدگی اختیار کر لیں گے۔ کچھ کارکنان نے ایسا کیا بھی ، لیککن حیران کُن طور پر قائدین اور کارکنان کی گرفتاریوں کے باوجود تحریک لبیک پاکستان کی مقبولیت میں کمی نہیں آئی۔

(جاری ہے)

پی پی 168 میں پاکستان تحریک انصاف کے اُمیدوار اسد کھوکھر 17 ہزار 579 ووٹس لے کر پہلے ، مسلم لیگ ن کے اُمیدوار رانا خالد محمود 18 ہزار 892 ووٹس لے کر تیسرے جبکہ تحریک لبیک پاکستان کے اُمیدوار ساجد محمود 1 ہزار 49 ووٹس لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔ اگرچہ تحریک لبیک پاکستان کے ووٹس کا مارجن بہت زیادہ ہے لیکن لاہور کے حلقہ پی پی 168 کے ضمنی انتخاب میں حصہ لینے والے 11 اُمیدواروں میں سے تیسرے نمبر پر آنا بھی کوئی معمولی بات نہیں ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل عام انتخابات 2018ء میں بھی تحریک لبیک پاکستان نے سیاسی پنڈتوں کو بڑا سرپرائز دیا تھا۔ علامہ خادم حسین رضوی کی جماعت زیادہ تعداد میں نشستیں جیتنے میں تو ناکام رہی، تاہم متعدد اہم نشستوں پر بڑی بڑی جماعتوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دوسرے نمبر پر رہی تھی۔ عام انتخابات 2018ء میں کراچی سے تحریک لبیک پاکستان نے دو صوبائی نشستوں پر کامیابی حاصل کی ، قبل ازیں یہ دونوں حلقے متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی کا گڑھ رہے ہیں۔

پی ایس 107 لیاری سے پاکستان پیپلز پارٹی کے جاوید ناگوری اُمیدوار تھے اور تحریک لبیک کے یونس سومرو نے انہیں شکست دے دی جبکہ تحریک لبیک نے دوسری صوبائی نشست پی ایس 115 بلدیہ پر کامیابی حاصل کی، جہاں سے مفتی محمد قاسم فخری نے 21000 سے زائد ووٹ حاصل کیے ۔ یہ علاقہ ایم کیو ایم پاکستان کا گڑھ سمجھا جاتا تھا۔ واضح رہے کہ تحریک لبیک پاکستان نے ملک میں گذشتہ ایک سال سے اپنی تنظیم سازی کی اور ختم نبوت ﷺ کے نام پر اپنا ووٹ بینک بڑھایا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں