وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کی زیرصدارت اعلیٰ سطحی اجلاس

جمعہ 14 دسمبر 2018 18:58

وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کی زیرصدارت اعلیٰ سطحی اجلاس
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 دسمبر2018ء) وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کی زیرصدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں مجوزہ تھیلیسیما بل 2018 کے مسودے پر غورکیا گیا۔ اجلاس میں ممتاز علمائے کرام، ماہرین طب، سول سوسائٹی کے ارکان اور دیگر سٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ بل میں شادی سے پہلے دولہا کا تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی قرار دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

دولہا میں تھیلیسیمیا میجر کا جین پایا گیا تو دلہن کا بھی تھیلیسیمیا ٹیسٹ ہوگا۔ میاں بیوی میں سے ایک میں تھیلیسیما جین پایا جائے تو شادی ہوسکتی ہے تاہم دولہا، دلہن دونوں کے ٹیسٹ مثبت نکلے تو جوڑے کو مشورہ دیا جائے گا کہ حمل کے ابتدائی 3ماہ میں قبل از پیدائش ٹیسٹ کرا کے بچے میں تھیلیسیمیا موجود ہونے یا نہ ہونے کا پتہ چلائیں۔

(جاری ہے)

تھیلیسیمیا جین ہونے کی صورت میں بچے کی پیدائش سے گریز کا مشورہ دیا جائے گا۔

وزیر صحت نے کہا کہ مجوزہ بل کے تحت پنجاب تھیلیسیمیا پریوینشن اتھارٹی بھی قائم کی جائے گی۔ بل منظور ہونے کی صورت میں نکاح نامے میں بھی تبدیلی کی جائے گی۔ تھیلیسیمیا ٹیسٹ کا جعلی سرٹیفکیٹ پیش کرنے پر سزا کی تجویز دی گئی ہے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے زور دے کر کہا کہ کئی ممالک نے احتیاطی اقدامات کرکے تھیلیسیمیا سے نجات پا لی ہے۔ پنجاب میں بھی تھیلیسیمیا کے تدارک کے لئے احتیاطی قدامات متعارف کرانا چاہتے ہیں کیونکہ تھیلیسیما کا علاج مہنگا اور عمر بھر کے لئے ہوتا ہے۔

قبل ازیں گلوبل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کئیر کے زیراہتمام یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں ہیلتھ کئیر کوالٹی کے موضوع پر سیمینار سے خطاب میںوزیر صحت نے کہا کہ صحت عامہ کی سہولتوں کی فراہمی کے ساتھ ان کا معیار بھی نہایت ضروری ہے۔ ہیلتھ کئیر کی معیاری سہولیات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری اور شہریوں کا حق ہے۔ جب آپ کوالٹی کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب مریض کو اس حق دینا ہوگا۔

سیمینار میں وائس چانسلر پروفیسر جاوید اکرم اور ڈاکٹر ثروت نے بھی شرکت کی۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ میڈیکل تعلیمی ادارے میں معیاری طبی سہولتوں کی فراہمی پر سیمینار اہم پیش رفت ہے۔ ہسپتال کی ایمرجنسی میں کوالٹی کا خیال رکھنا زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ تھیلیسیما کے مریضوں کی سکریننگ کے دوران ایچ آئی وی کے شکار افراد بھی سامنے آگئے۔ متعدی بیماری کے مریض کے علاج میں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ طبی معیار کے یورپی ماڈل کو اپنا کر کوالٹی ایشورنس یقینی بنائی جا سکتی ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں