پنجاب اسمبلی میں صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کی صحافیوں کیساتھ بدتمیزی کیخلاف اپوزیشن اور میڈیا کا واک آئوٹ

(ن) کی جانب سے حنیف عباسی کی بیٹی اریبہ عباسی کے استعفیٰ ،ایم ایس کے رویے کیخلاف بھی احتجاج ،وزیر صحت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ نواز شریف کو ذاتی ڈاکٹر سے طبی معائنے کرانے کی اجازت دی جائے ‘حناء پرویز بٹ /وزیر قانون نے پیشہ وارانہ صحت تحفظ پنجاب 2019ء کا بل پیش کردیا ایجنڈے پر زراعت،انسداد منشیات اور قانون و پارلیمانی امور سے متعلق سوالوں کے جواب دیئے جانے تھے مگر محرکین کی عدم موجودگی کی وجہ سے وقفہ سوالات نمٹا دیا گیا

بدھ 9 جنوری 2019 21:54

پنجاب اسمبلی میں صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کی صحافیوں کیساتھ بدتمیزی کیخلاف اپوزیشن اور میڈیا کا واک آئوٹ
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جنوری2019ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کی جانب سے صحافیوں کے ساتھ بدتمیزی کیخلاف اپوزیشن اور میڈیا نے ایوان کی کارروائی سے واک آئوٹ کر دیا تاہم فیاض چوہان کی اسمبلی کے فلور پرمعذرت کے بعدمعاملہ حل ہو گیا ،مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پارٹی رہنما حنیف عباسی کی بیٹی اریبہ عباسی کے استعفیٰ اور ایم ایس کے رویے کیخلاف بھی احتجاج کرتے ہوئے وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جبکہ نواز شریف کو ذاتی ڈاکٹر سے طبی معائنے کرانے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا ،وزیر قانون راجہ بشارت نے پیشہ وارانہ صحت تحفظ پنجاب 2019کا بل ایوان میں پیش کردیا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی پینل آف چیئرمین میاں شفیع محمد کی زیر صدارت میں مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ تیس منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔

(جاری ہے)

اسمبلی کے ایجنڈے پر زراعت،انسداد منشیات اور قانون و پارلیمانی امور سے متعلق سوالوں کے جواب دیئے جانے تھے لیکن محرکین کی عدم موجودگی کی وجہ سے وقفہ سوالات نمٹا دیا گیا۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے آغاز میں ہی پریس گیلری نے پنجاب کے وزیر اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان کی جانب سے صحافیوں کے ساتھ بدتمیزی کیخلاف واک آئوٹ کردیا جبکہ اپوزیشن نے بھی صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کردیا ۔

بعد ازاں چیئر مین میاں شفیع نے صوبائی وزراء چوہدری ظہیر الدین ،فیاض الحسن چوہان اور سمیع اللہ کو میڈیا کے نمائندوں اور اپوزیشن سے مذاکرات کیلئے بھیجا ۔بعد میں فیاض الحسن چوہان کی صحافیوں سے معذرت کے بعد پریس گیلری اور اپوزیشن کے ارکان واپس آگئے ۔ایوان میں واپس آتے ہی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے اسمبلی کے فلور پر صحافیوں کی دل آزاری پر معذرت کرلی۔

پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ نے فیاض الحسن چوہان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی وزیر جب مائیک پر کھڑے ہوتے ہوئے تو ان کے منہ سے تیر چل رہے ہوتے ہیں موصوف سیاستدانوں کو تو معاف نہیں کرتے تھے اب صحافی بھی ان کی زبان درازی سے محفوظ نہیں ہیں۔جو شیر انسانوں کو کھانا شروع کردیتے ہیں ان کے منہ سے فوری دانت نکال لینے چاہیے۔

حسن مرتضیٰ نے فیاض چوہان کیخلاف قرارداد لانا چاہی لیکن وزیر قانون نے کہا کہ کل تک ملتوی کردیں جب وزیر آئیں گے تو اس پر مزید بات ہو سکتی ہے۔بعد ازاں لیگی رکن عظمیٰ زاہد بخاری نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر قانون راجہ بشارت نے سیاسی مخالفت کو پیچھے رکھتے ہوئے لیگی رہنما حنیف عباسی کی بیٹی اریبہ کے تبادلے کیلئے پولی کلینک ہسپتال راولپنڈی کے ایم ایس سے فون پر بات کی لیکن ایم ایس نے ایک جائز کام کرنے سے انکار بھی کیا اور وزیر قانون کی فون کال ریکارڈ کرکے میڈیا کو لیک کردی ۔

ایم ایس کیخلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہونا چاہیے ،ایم ایس کے رویے کی وجہ سے اربیہ عباسی نے استعفیٰ دے دیا۔اس کے جواب میں وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ شہباز شریف نے تین سال تک مجھے انتقامی سیاست کا نشانہ بناتے ہوئے راولپنڈی میں شفٹ کردیا ،کنگ ایڈورڈ میڈیکل میں پروفیسر کی پوسٹ کتنا عرصہ خالی رہی لیکن مجھے تین سال روزانہ راولپنڈی جانے پر مجبور کیا گیا لیکن میں نے صبر کیا کیونکہ اگر کسی سرکاری ملازم کو محکمہ کسی جگہ تعینات کرتا ہے تو اس ملازم کو وہ ڈیوٹی کرنی پڑھتی ہے ،جہاں بات ہے کال لیک کرنے کی اس حوالے سے تین سینئر پروفیسر پر مشتمل کمیٹی بنا دی ہے جو اس معاملے کی انکوائری کررہی ہے ،بہت جلد ایم ایس کیخلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت کاروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔

جس کے بعد اپوزیشن نے واقعے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے وزیر صحت کے خلاف نعرے بازی شروع کردی اور ڈاکٹر یاسمین راشد سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کردیا۔لیگی رکن اسمبلی حنا پرویز بٹ نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے ذاتی ڈاکٹر سے طبی معائنے علاج کی بات کی ہے لہٰذا میرا مطالبہ ہے کہ حکومت سے معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے اورپاکستان کے تین مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے شخص کا یہ حق ہے کہ حکومت ان کے ذاتی ڈاکٹر کو طبی معائنے کی فوری اجازت دے۔

وزیر قانون راجہ بشارت نے پیشہ وارانہ صحت تحفظ پنجاب 2019ء کا بل ایوان میں پیش کردیا۔قبل ازریں پی ٹی آئی کے رکن مہندر پال سنگھ نے مطالبہ کیا کہ سکھ کمیونٹی کو ہیلمٹ سے مستثنیٰ قراردیا جائے ،دنیا بھر میں کہیں بھی سکھ ہیلمٹ نہیں پہنتے ان کی پگڑی ہی کافی ہوتی ہے لہٰذا پیٹرول پمپ والوں کو پابند کیا جائے کہ وہ سکھ کمیونٹی کے لوگوں کو پیٹرول دیں اور اس حوالے سے وارڈنز کو بھی ہدایات جاری کی جائیں۔

بعد ازراں زیرو آور کے دوران لیگی رکن حنا پرویز بٹ نے تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ کینال نہر پر فتح گڑھ کے قریب اور ہیڈ برج کی تعمیر کی جائے ،مال روڈ سے ہربنس پورہ تک سڑک کو کشادہ کرنے کے بعد یو ٹرن بنا دیئے گئے ہیں جس کی وجہ سے فتح گڑھ کا پل گرادیا گیا تھا لہٰذا وہاں آبادی کی بڑی تعداد موجود ہیں ان کے لیے اور ہیڈ برج بنایا جائے ۔جس کے جواب میں صوبائی وزیر میاں محمود الرشید نے کہا کہ اس پر کافی کام ہو چکا ہے ،فتح گڑھ پر جلد اور ہیڈ برج تعمیر کردیا جائے گا۔ایجنڈا مکمل ہونے پر چیئر مین میاں شفیع نے اجلاس آج صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں