تحریک انصاف کے کئی ارکان پارٹی سے مایوس ہو گئے

پی ٹی آئی کے لوگ ق لیگ کے لوگوں سے جا کر کہہ رہے ہیں وہ آئندہ کا الیکشن ق لیگ سے لڑیں گے۔فارورڈ بلاک کا اصل خطرہ پی ٹی آئی کو ہے۔ سینئیر صحافی کا انکشاف

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 17 جنوری 2019 10:20

تحریک انصاف کے کئی ارکان پارٹی سے مایوس ہو گئے
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔17 جنوری 2018ء) سینئیر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ بی این پی مینگل نے ہمیشہ یہی کہا کہ وہ حکومت اور اپوزیشن کے اچھے اقدامات کا ساتھ دیں گے۔انہوں نے کہا مسلم لیگ ق کا مسئلہ حل ہو گا۔اصل مسئلہ پی ٹی آئی کے اپنے ایم این اے ہیں جنہیں سنبھالنا عمران خان کے لیے امتحان ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے اکثر ممبران مایوس ہیں اور حالیہ سینیٹ کے الیکشن میں پرویز الہیٰ نے کردار کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی اندرونی لڑائی ختم کروائی۔

حامد میر نے انکشاف کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے لوگ ق لیگ کے لوگوں سے جا کر کہہ رہے ہیں وہ آئندہ کا الیکشن ق لیگ سے لڑیں گے۔فارورڈ بلاک کا اصل خطرہ پی ٹی آئی کو ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے میں خود عمران خان کا کمال ہے۔

(جاری ہے)

اگر شہباز شریف نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی حمایت کی تو اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد ختم ہو سکتا ہے۔

جب کہ دوسری جانب سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کیلئے حکومت کیلئے رواں سال کے ابتدائی مہینے انتہائی اہم ہیں،حکومت کو آئے تقریباًچھ ماہ ہونے کوہیں ،لیکن اب عوام انتظار نہیں کریں گے،حکومت کوآئندہ تین چار مہینے عوامی مسائل حل کرنے کی جانب توجہ دینی ہوگی، اگر حکومت منی بجٹ میں مہنگائی پر کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوگئی توسیاسی مخالفین کوچت کرنے کیلئے عوامی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔

تجزیاتی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے بیرونی دوروں اور معاشی معاملات کو ایک سمت دینے کے بعداب عوامی مسائل کی جانب توجہ مبذول کرلی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ عوام سے مسائل حل کرنے کا وعدہ کررکھا ہے،عوامی شکایات کافوری ازالہ کیا جائے۔وزیراعظم عمران خانکوحکومت سنبھالے ابھی صرف چھٹا مہینہ ہے لیکن انہوں نے اس قلیل عرصے میں ہی حکومتی امور ہوں، خارجی یا پھرداخلی معاملات ہوں ،ہر محاذ پر خود کومنوانا شروع کردیا ہے،شایداب وہ کنٹینرسے نیچے اتر آئے ہیں اوراپوزیشن کیخلاف احتساب کاگنڈاسا فی الحال غائب کردیا ہے،جس سے ان کی سیاسی پختگی کا بھی بخوبی اندازہ ہوتا ہے، اقتدار کے نشیب وفراز،حکومت کی راہ میں حائل رکاوٹیں، چیلنجز،اتحادیوں کے نخرے،عوامی مسائل حل کرنے کی جستجو،اور ملک وقوم کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کرنے کاعزم ہی ہے کہ انہوں نے اپوزیشن کو براہ راست تنقید کا نشانہ بنانے کی بجائے یہ کام وزراء کے سپرد کردیا ہے۔

جس کووفاقی یا صوبائی وزراء بخوبی نبھا بھی رہے ہیں۔عوامی یا جمہوری حکومت کیلئے سب سے بڑا اور مشکل کام عوام کی توقعات پرپورا اترنا ہوتا ہے، تاکہ عوام نہ صرف حکومتی کارکردگی کے گیت گائے بلکہ آئندہ الیکشن میں بھی ان کو بھرپور مینڈیٹ دے کر منتخب کرے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں