نیب: ڈی جی ریسکیوڈاکٹررضوان کی کرپشن کےخلاف انکوائری شروع

نیب کا ڈی جی ریسکیو اورمحکمہ داخلہ پنجاب کوخط، اہم ریکارڈ19جنوری تک طلب، ڈی جی ریسکیو پرکروڑوں کی کرپشن کا الزام ہے، نیب ذرائع

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 18 جنوری 2019 15:15

لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔18 جنوری2019ء) نیب نے ڈی جی ریسکیوڈاکٹر رضوان نصیرکی کرپشن کے خلاف انکوائری شروع کر دی ہے، نیب حکام ریکارڈ 19جنوری تک طلب کرلیا، نیب نے ڈی جی ریسکیو اورمحکمہ داخلہ پنجاب کوخط لکھ دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ کی حکومت میں تعینات ڈی جی ریسکیو بھی نیب کے گھیرے میں آگئے۔ نیب نے ڈی جی ریسکیوڈاکٹر رضوان نصیرکی کرپشن کےخلاف انکوائری شروع کر دی ہے۔

نیب نے ڈی جی ریسکیو اورمحکمہ داخلہ پنجاب کوخط لکھ دیا ہے۔ خط میں نیب نے ڈاکٹر رضوان نصیرسے متعلق اہم ریکارڈ 19جنوری تک طلب کیا ہے۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی جی ریسکیو1122 ڈاکٹر رضوان  پر کرپشن اور خرد برد کا الزام ہے۔ بتایا گیا ہے کہ محکمے میں مشینری اورگاڑیوں کی خریداری میں کروڑوں روپے کی خوردبرد کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب قومی احتساب بیورو آرڈیننس کو کالعدم قرار دینے کے لیے اپیل کی جلد سماعت کیلئے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کر دی گئی ۔

متفرق درخواست لائرز فائونڈیشن فار جسٹس کی جانب سے دائر کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ 12اکتوبر 1999ء کو ملک میں مارشل لا ء لگایا گیا،نیب آرڈیننس بننے کے 120 دن بعد غیر موثر ہو گیا تھا، نیب کا قانون اٹھارویں ترمیم کے بعد ختم ہو چکا ہے۔درخواست گزار کے مطابق نیب قانون کے ذریعے ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے،سینکڑوں افراد کو اس قانون کے تحت جیلوں میں ڈالا گیا ہے۔

معزز عدالت سے استدعا ہے کہ سپریم کورٹ مفاد عامہ کے اس کیس کو جلد سماعت کے لیے مقرر کرے اور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ مزید برآں چیف جسٹس لاہو رہائیکورٹ جسٹس محمد شمیم خان نے سیاستدانوں، بیورو کریٹس سمیت دیگر شخصیات کی نیب کیخلاف کی درخواستوں کی سماعت کیلئے بنچ تحلیل ہونے کے بعد نیا بنچ تشکیل دیدیا ۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے 9جنوری کو جسٹس ملک شہزاد احمد خان اور جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل بنچ تشکیل دیا تھا مگر ایک ہفتے کے بعد ہی بنچ کو تحلیل کر دیا گیا ہے۔

اب چیف جسٹس سردار محمد شمیم خان نے نیا بنچ تشکیل دے دیااور جسٹس علی باقر نجفی کی جگہ جسٹس مرزا وقاص رئوف کو بنچ میں شامل کر دیا گیا۔جسٹس ملک شہزاد خان اور جسٹس مرزا وقاص راؤف پر مشتمل بنچ 21 جنوری سے مقدمات کی سماعت کریگا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں