ساہیوال واقعہ،ہلاک افرادکے اہلخانہ کا فیروزپور روڈ پر احتجاج

ٹریفک کا نظام درہم برہم، میٹروبس سروس معطل،پولیس کے خلاف نعرے بازی ،ہمارے پیاروں کی لاشیں فوری دی جائیں، اعلیٰ حکام سے انصاف کا مطالبہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 19 جنوری 2019 17:21

ساہیوال واقعہ،ہلاک افرادکے اہلخانہ کا فیروزپور روڈ پر احتجاج
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔19 جنوری2019ء) ساہیوال میں پولیس کی فائرنگ سے ہلاک افراد کے اہلخانہ نے فیروزپور روڈ پرچونگی امرسدھو میٹرواسٹیشن کے قریب احتجاج کیا ہے،واقعے کے خلاف احتجاج کے دوران شرکاء نے فیروزپورروڈ بلاک کردی،جس سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا،ورثاء پولیس کے خلاف نعرے بازی کی اور اعلیٰ حکام سے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ساہیوال میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں فائرنگ سے جاں بحق افراد کے ورثاء کے گھروں میں قیامت کا منظر ہے۔اہلخانہ نے واقعے کیخلاف احتجاجاً فیروزپور روڈ دونوں اطراف سے بلاک کردی ہے۔سڑک بلاک ہونے سے میٹروبس سمیت ٹریفک کا نظام مکمل طور پر درہم برہم ہوگیا ہے۔ٹریفک پولیس نے شہریوں کورنگ روڈ استعمال کرنے کی ہدایت کردی۔

(جاری ہے)

واقعے میں ہلاک خلیل کے بھائی نے میڈیا کوبتایا کہ ہمیں دہشتگرد کہا جارہا ہے ، ہم اس علاقے میں گزشتہ 30سال سے رہائش پذیر ہیں۔

خلیل کی چونگی امرسدھو میں پرچون کی دکان ہے۔ہمارے چار افراد کو ناحق قتل کردیا گیا ہے۔ ذیشان ،خلیل، نبیلہ اور اریبہ کو قتل کیا گیا۔پولیس ہمارے پیاروں کی لاشیں بھی نہیں دے رہی۔ہمارے باقی بچوں کو بھی ہمارے حوالے نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی تک احتجاج جاری رکھیں گے۔ورثاء نے وزیراعظم ، وزیراعلیٰ سمیت اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔

دوسری جانب عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا نشانہ بنانے والی گاڑی لاہور کی جانب سے آرہی تھی۔ جسے ایلیٹ فورس کی گاڑی نے روکا اور فائرنگ کردی جبکہ گاڑی کے اندر سے کوئی مزاحمت نہیں کی گئی۔عینی شاہدین کے مطابق مرنے والی خواتین کی عمریں 40 سال اور 12 برس کے لگ بھگ تھیں۔عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ کے واقعے کے بعد پولیس نے کار میں سوار بچوں کو قریبی پیٹرول پمپ پر چھوڑ دیا، جہاں انہوں نے بتایا کہ ان کے والدین کو مار دیا گیا ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق تھوڑی دیر بعد ہی سی ٹی ڈی پولیس بچوں کو اپنے ساتھ موبائل میں بٹھا کر نامعلوم مقام پر لے گئی، جن میں سے ایک بچہ فائرنگ سے معمولی زخمی ہوا۔ اسی طرح ساہیوال واقعے میں سی ٹی ڈی کی تحویل میں لیے گئے بچوں کا جب بیان قلمبند کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ جاں بحق افراد ان کے والد، والدہ، خالہ اور ڈرائیور ہیں۔ وہ لوگ لاہور سے بورے والا جارہے تھے کہ راستے میں پولیس نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کی۔

اس کے برعکس سی ٹی ڈی نے ساہیوال واقعے کی رپورٹ آئی جی پنجاب امجد سلیمی کوبھجوا دی ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ساہیوال واقعے میں ہلاک دہشتگردوں کا نام ریڈ بک میں شامل ہے۔ حساس ادارے دہشتگردوں کو ٹریس کررہے تھے۔تاہم ساہیوال ٹول پلازہ کے قریب حساس ادارے نے روکنے کی کوشش کی توفائرنگ کردی گئی۔ سی ٹی ڈی کی جوابی فائرنگ میں 4دہشتگرد ہلاک ہوگئے۔

دہشتگرد خود کومحفوظ رکھنے کیلئے خواتین کے ساتھ سفر کرتے تھے۔ ہلاک دہشتگردوں میں ایک دہشتگرد کی شناخت ذیشان ولد جاوید اخترسے ہوئی ہے۔ جبکہ فیصل آباد میں سی ٹی ڈی کی فائرنگ میں ایک دہشتگردعدیل حفیظ ہلاک ہوا تھا۔ ملزمان نے حساس ادارے کے 3 افسر جبکہ فیصل آباد میں ایک افسر کوشہید کیا۔ شاہد جبار، عبدالرحمن ، اور نامعلوم دہشتگردموٹرسائیکل پرفرار ہوگئے۔ آپریشن 16جنوری کو فیصل آباد میں ہونے والے آپریشن کا تسلسل ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ یہی دہشتگرد یوسف رضا گیلانی کے اغواء میں بھی ملوث تھے۔مارے گئے افراد کا تعلق لاہور سے تھا۔ بچے اور گاڑی سی ٹی ڈی کی تحویل میں ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں