سانحہ ساہیوال: وزیرقانون پنجاب کا جوڈیشل انکوائری کروانےکا عندیہ

حکومت کی جانب سے سی ٹی ڈی کا دفاع کرنے کا تاثرغلط ہے، جے آئی ٹی رپورٹ میں رعایت کاعنصر شامل ہوا تو جوڈیشل انکوائری بھی کرائی جاسکتی ہے۔ وزیر قانون پنجاب راجا بشارت کا بیان

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 20 جنوری 2019 22:36

سانحہ ساہیوال: وزیرقانون پنجاب کا جوڈیشل انکوائری کروانےکا عندیہ
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔20 جنوری2019ء) وزیر قانون پنجاب راجا بشارت نے ورثاء کو ساہیوال واقعے کی جوڈیشل انکوائری کروانے کا عندیہ دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سی ٹی ڈی کا دفاع کرنے کا تاثرغلط ہے، جے آئی ٹی رپورٹ میں رعایت کاعنصر شامل ہوا تو جوڈیشل انکوائری بھی کرائی جاسکتی ہے۔ وزیر قانون پنجاب نے سانحہ ساہیوال سے متعلق حکومت کی جانب سے سی ٹی ڈی کے دفاع کرنے کے عوامی تاثر کے ردعمل میں کہا کہ سی ٹی ڈی کا اچھا کام اپنی جگہ ہے۔

لیکن معصوم لوگوں پر بلا اشتعال فائرنگ کی کسی بھی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی۔ پنجاب حکومت کی جانب سے سی ٹی ڈی کا دفاع کرنے کا تاثرغلط ہے۔ راجا بشارت نے کہا کہ ساہیوال واقعہ میں شک کی گنجائش موجود ہونے پر مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

حکومت کے پاس جوڈیشل انکوائری سمیت کئی آپشن موجود ہیں۔ انہوں نے مزید انکوائری کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں رعایت کاعنصرہوا تو جوڈیشل انکوائری بھی کرائی جاسکتی ہے۔

واضح رہے گزشتہ روز ساہیوال کے قریب لاہور سے جاتے ہوئے سی ٹی ڈی نے اپنی کاروائی کے دوران ایک 13سالہ بچی اورخاتون سمیت 4افراد کو اندھا دھند فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔اور ہولناک واقعے میں معصوم بچوں کو زخمی بھی کیا گیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج، عینی شاہدین کے بیانات اور ڈی سی ساہیوال کی ابتدائی تحقیقات سے واضح ہوجاتا ہے کہ سی ٹی ڈی نے بغیرتصدیق کاروائی کی، اور اندھا دھند فائرنگ کردی۔

اگر گاڑی میں کوئی دہشتگرد یا ملزم تھا تواس کو روک کرگرفتار کرتے ، نہ کہ بلااشتعال فائرنگ کرکے قتل کردیتے۔تاہم وزیراعظم عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں وزیراعلیٰ پنجاب نے جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے اور سی ٹی ڈی کے 16اہلکاروں کو گرفتار کرکے تھانہ یوسف والا میں مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔جے آئی ٹی اپنی تحقیقاتی رپورٹ تین روز میں وزیراعلیٰ کو پیش کرے گی۔

دوسری جانب جاں بحق افراد کے ورثاء نے لاشیں ملنے اور فائرنگ میں ملوث اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج ہونے کے بعدساہیوال میں لاہورملتان ہائی وے پر احتجاجی مظاہرہ ختم کردیا ہے۔ سانحہ ساہیوال میں جاں بحق تین افراد مقتول خلیل، ان کی ہلیہ نبیلہ ، اور تیرہ سالہ بیٹی کی نمازہ جنازہ ادا کردی گئی ہے۔ مقتول ذیشان کی نمازہ جنازہ بعد میں ادا کی گئی۔

مقتولین کی نمازہ جنازہ چونگی امرسدھو کے قریب فیروزپور روڈ پر ادا کی گئی۔اس موقع پرعلاقے میں سوگ کی فضا اور رقت آمیزمناظر دیکھنے کو ملے۔نمازہ جنازہ میں اہل علاقہ نے سینکڑوں کی تعداد میں شرکت کی۔ دوسری جانب سی ٹی ڈی نے بھی ساہیوال واقعے کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔ مقدمہ سب انسپکٹر صفدر حسین کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔سی ٹی ڈی نے مقدمے میں آپریشن سے متعلق تمام واقعے کو بیان کیا ہے۔

سی ٹی ڈی نے مقدمے میں ، قتل ، اقدام قتل اور دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔سی ٹی ڈی نے اپنے مقدمے میں اسلحہ اور دھماکا خیز مواد رکھنے کی دفعات بھی شامل کی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ملزمان شاہد جبار اور عبدالرحمان کے بھی ساہیوال جانے کی اطلاعات تھیں۔شاہد جبار اور عبدالرحمان موٹرسائیکل پر ذیشان کی گاڑی کے ساتھ ساتھ جارہے تھے۔دہشتگردوں کو روکنے کی کوشش کی توموٹوسائیکل سوار دہشگردوں نے سی ٹی ڈی پرفائرنگ کردی۔لیکن دہشتگرد اپنے چار ساتھیوں کو قتل کرکے فرار ہوگئے۔تاہم سی ٹی ڈی کے اہلکار آپریشن مہارت اور سیفٹی آلات کے باعث محفوظ رہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں