ساہیوال آپریشن کس نے لیڈ کیا ؟ پتہ لگا لیا گیا

ساہیوال آپریشن قانون سے ہٹ کر ایک سب انسپکٹر نے لیڈ کیا ۔ میڈیا ذرائع

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 21 جنوری 2019 15:32

ساہیوال آپریشن کس نے لیڈ کیا ؟ پتہ لگا لیا گیا
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 جنوری 2019ء) : سانحہ ساہیوال گذشتہ دو روز سے خبروں کی زینت بنا ہوا ہے۔ اس آپریشن کے حوالے سے اب تک کئی متضاد معلومات موصول ہوئیں تاہم اب آپریشن لیڈ کرنے والے کا پتہ لگا لیا گیا ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق ساہیوال آپریشن قانون سے ہٹ کر ایک سب انسپکٹر صفدر حسین نے لیڈ کیا۔ میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ سب انسپکٹر صفدر حسین کی سربراہی میں سی ٹی ڈی اہلکاروں نے گاڑی پر دونوں اطراف سے فائرنگ کی۔

ساہیوال آپریشن میں سب انسپکٹر کی ٹیم میں احسن، رمضان،سیف اللہ اور حسنین اکبر بھی ہمراہ تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ سی ٹی ڈی اہلکاروں نے فرنٹ اور دونوں افراد سے فائرنگ کی۔ متاثرہ گاڑی کے اندر سے گولی چلنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ ان رپورٹس کی بنیاد پر سی ٹی ڈی کی جانب سے سانحہ ساہیوال کا درج کروایا جانے والا مقدمہ بھی جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوا۔

(جاری ہے)

سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا تھا کہ کار سوار نے کلاشنکوف سے فائرنگ کی ۔ سی ٹی ڈی نے گاڑی سے بھاری مقدار میں بارود اور خود کُش جیکٹس برآمد کرنے کا دعویٰ بھی کیا۔ لیکن حیران کُن طور پر گاڑی سے برآمد کیا جانے والا اسلحہ اور خود کُش جیکٹس میڈیا کے سامنے پیش نہیں کی گئیں نہ ہی بی ڈی ایس یا انوسٹی گیشن عملے کو بارودی مواد ناکارہ بنانے کے لیے طلب کیا گیا ،اب اس پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا سی ٹی ڈی نے خود کُش جیکٹس اور بارودی مواد کو ناکارہ بنائے بغیر ہی گاڑی سے نکال لیا؟ میڈیا ذرائع کے مطابق جو پولیس اہلکار بھی اس طرح کے آپریشنز کو لیڈ کرتا ہے اُس کا رینک کم از کم از ڈی ایس پی سے ایس پی تک ضرور ہونا چاہئیے، اگر موقع پر ڈی ایس پی موجود نہیں ہوتا تو سب انسپکٹر کو ذمہ داری سونپی جاتی ہے لیکن اُن آپریشنز کی نوعیت مختلف ہوتی ہے۔

اس آپریشن میں ڈی ایس پی رینک کے کسی افسر کا آپریشن کے وقت موجود ہونا لازمی تھا لیکن اس کے برعکس ساہیوال آپریشن ایک سب انسپکٹر صفدر حسین نے لیڈ کیا جس پولیس کی کارکردگی پرسوالیہ نشان ہے۔ صفدر حسین نے ہی سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کو ہدایات جاری کیں کہ کب اور کس وقت فائرنگ کرنی ہے۔ پہلا فائر انچارج سی ٹی ڈی مرزا آصف نے کیا۔ جبکہ سب انسپکٹر کی ہدایات پر ہی گاڑی کو روکا اور اندھا دھند فائرنگ کی گئی۔

اس طرح کے آپریشنز میں بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی بارودی مواد کو ناکارہ بنانے کے لیے ساتھ رکھا جاتا ہے لیکن ساہیوال آپریشن میں ایسا کچھ دیکھنے کو نہیں ملا۔دوسری جانب سانحہ ساہیوال پر تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی جہاں ایک طرف واقعہ کی تحقیقات کرنے اور حقائق کا پتہ چلانے میں مصروف ہیں وہیں دوسری جانب پولیس کے اعلیٰ افسران کا محکمہ داخلہ پر دباؤ ڈالے جانے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ اعلیٰ پولیس افسران نے پیٹی بھائیوں کو بچانے کے کوششوں کا آغاز کر دیا ہے جس کے لیے اعلیٰ پولیس افسران کی جانب سے بار بار محکمہ داخلہ کو فون کیے جا رہے ہیں۔ پولیس افسران نے محکمہ داخلہ سے کیے رابطے میں موقف اپنایا کہ اگر ہمارے دس آپریشن درست اور ایک غلط ہو گیا تو کیا ہوا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں