سانحہ ساہیوال: مشترکہ تحقیقاتی ٹیم آج شام اپنی رپورٹ پیش کرے گی

سی ٹی ڈی اہلکاروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا‘گاڑی کے اندر سے فائرنگ کے شواہد نہیں ملے. رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 22 جنوری 2019 11:32

سانحہ ساہیوال: مشترکہ تحقیقاتی ٹیم آج شام اپنی رپورٹ پیش کرے گی
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 جنوری۔2019ء) سانحہ ساہیوال پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم آج شام اپنی رپورٹ پیش کرے گی، تحقیقات کے دوران سی ٹی ڈی اہلکاروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا اور جے آئی ٹی کو شواہد نہ دے سکے، ذرائع کا کہناہے اہلکار وں نے گاڑی کو گھیر کو سامنے،دائیں اور بائیں سے گولیاں برسائیں جبکہ کار سے فائرنگ کے شواہد نہیں ملے.

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سانحہ ساہیوال پر جے آئی ٹی آج شام پانچ بجے رپورٹ پنجاب حکومت کودے گی، جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی اعجاز شاہ اور ارکان میں ایس ڈی پی او فلک شیر، ڈی ایس پی انوسٹی گیشن خالد ابوبکر اور حساس اداروں کے نمائندے شامل ہیں.

(جاری ہے)

جی آئی رپورٹ میں تعین کیا جائے گا کہ گاڑی میں سوار خاندان کو زندہ گرفتار کیوں نہیں کیا گیا اور قریب سے فائرنگ کے اسباب کیا تھے.

گذشتہ روزسانحہ ساہیوال پر قائم کی گئی جے آئی ٹی نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کرے اور عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کئے. جے آئی ٹی نے کاﺅنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کے اہل کاروں سے پوچھ گچھ کی تاہم سی ٹی ڈی اہل کار جے آئی ٹی کو انٹیلی جنس رپورٹ کی معلومات نہ دے سکے. جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے سی ٹی ڈی اہلکاروں کےالگ الگ بیان لیے، ٹیم کے صفدر حسین سمیت 7 اہل کاروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا جبکہ اہلکار چارمعصوم شہریوں پرگولیاں برسانےوالے ویڈیوریکارڈنگ اور واٹس ایپ کال کی ریکارڈنگ بھی پیش نہ کرسکے.

ذرائع کا کہنا ہے کہ انکوائری میں عینی شاہدین نے اہلکاروں کوقاتل قراردے دیاہے جبکہ جے آئی ٹی نے اہلکاروں کے فون کی ریکارڈنگ حاصل کرلی اور اہلکاروں کے بینک اکاﺅنٹس کی بھی چھان بین کی. ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی اہلکاروں نے گاڑی کوگھیرکرفائرنگ کی اور سامنے، بائیں اور دائیں سے گولیاں برسائیں جبکہ گاڑی کے اندر سے گولی چلنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا، اندھا دھند فائرنگ کرنے والی ٹیم کی قیادت انچارج صفدر حسین کررہاتھا اور کارپورل احسن، محمد رمضان، سیف اللہ اور حسین اکبر ہمراہ تھے.

سی ٹی ڈی کے موقف کے برعکس فوٹیجز بھی سامنے آئی، جس میں دیکھا جاسکتا ہے جائے وقوعہ پر کسی خودکش جیکٹ کو ناکارہ نہیں بنایا گیا، مبینہ بارود ناکارہ بنانے کے لیے بی ڈی ایس یا انویسٹی گیشن کا عملہ طلب نہیں کیا گیا، کرائم سین شواہد اکٹھے کیے بغیرہی کلیئرکردیاگیا. یاد رہے وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں اقدامات کیے جائیں گے،کسی کو ایسے ہی اٹھا کرپھانسی پرنہیں لٹکا سکتے اور متاثرہ خاندان کودوکروڑمعاوضہ دیں گے.

جبکہ دوحہ قطر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے واضح کیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں ٹھوس قدم اٹھایا جائے گا اور واقعے کے ذمے داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائی گی، نظام کی اصلاح کریں گے، تاکہ دوبارہ ایسا واقعہ پیش نہ آئے. واضح رہے کہ ہفتے کے روز ر ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی، گاڑی سے اسلحہ نہیں بلکہ کپڑوں کے بیگ ملے.

بعد ازاں ساہیوال واقعے پروزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی.

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں