خلیل اور اس کا خاندان بے گناہ ہے، جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ میں سی ٹی ڈی افسران قتل کے ذمہ دار قرار

ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب،ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی اورڈی آئی جی سی ٹی ڈی کو عہدوں سے ہٹادیا گیا،وفاق رپورٹ کرنیکا حکم ایس ایس پی سی ٹی ڈی ، ڈی ایس پی سی ٹی ڈی ساہیوال معطل،مقابلے میںحصہ لینے والے پانچ اہلکاروں کیخلاف انسداد دہشتگردی عدالت میں مقدمہ چلانے کا اعلان ساہیوال آپریشن سو فیصد درست ،جے آئی ٹی نے ذیشان کے کردار کے تعین کیلئے مہلت مانگی ہے ‘ وزیر قانون راجہ بشارت آج)صحافیوں کو آپریشن سے متعلق ان کیمرہ بریفنگ دی جائیگی، ہم نے کسی او رکو نہیں بلکہ عوام کو مطمئن کرنا ہے ‘ سینئر وزیر کے ہمراہ بریفنگ

منگل 22 جنوری 2019 21:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2019ء) ساہیوال واقعہ کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) نے اپنی ابتدائی رپورٹ میںخلیل اور اس کے خاندان کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے سی ٹی ڈی کے افسران کو قتل کا ذمہ دار قرار دیدیا،جس کے بعد پنجاب حکومت نے رپورٹ کی روشنی میں ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب،ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی اورڈی آئی جی سی ٹی ڈی کو عہدوں سے ہٹا کر وفاقی حکومت کو رپورٹ کرنے ، ایس ایس پی سی ٹی ڈی اور ڈی ایس پی سی ٹی ڈی ساہیوال کو معطل اور مقابلے میںحصہ لینے والے پانچ اہلکاروں کے خلاف انسداد دہشتگردی عدالت میں مقدمہ چلانے کا اعلان کر دیا ،حکومت نے ساہیوال آپریشن کو سو فیصد درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جے آئی ٹی نے ذیشان جاوید کے کردار کے تعین کیلئے مہلت مانگی ہے ، آج ( جمعرات) کے روز صحافیوں کو آپریشن سے متعلق ان کیمرہ بریفنگ دی جائے گی ۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی سید اعجاز حسین نے ساہیوال واقعہ پر اپنی ابتدائی رپورٹ پیش کی ۔ بعد ازاںصوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے سینئر وزیر عبد العلیم خان کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے سانحہ ساہیوال پر خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کی ہدایت کی اور حکومت نے تیز اور شفاف تحقیقات کا وعدہ پورا کیا۔

اس واقعہ کے بعد ہماری عوام سے کمٹمنٹ تھی کہ ہم نے انصاف کے تقاضے پورے کرنے ہیں اور ہم نے متاثرہ خاندان کو انصاف کی فراہمی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھنی ۔ انہوں نے کہا کہ ساہیوال کا واقعہ پنجاب حکومت کیلئے ٹیسٹ کیس ہے اور حکومت اسے مثال بنا کر انصاف فراہم کرے گی ۔ اسی صوبے میں لوگ انصاف کے حصول کیلئے سالوں تگ و دو کرتے رہے لیکن انہیںانصاف نہیں ملتا تھا ۔

موجودہ حکومت کی کمٹمنٹ تھی کہ ہم نے مظلوموں کوانصاف دینا ہے اور اس امر کو یقینی بنا کر یہ تاثر ابھرنا چاہیے کہ کوئی بھی شخص قانون سے بالا تر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ موصول ہو گئی ہے اور وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت اجلاس میں اس کا جائزہ لیا گیا اور اس پر بریفنگ دی گئی ۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق خلیل اور اس کے خاندان کی بے گناہ ہلاکت کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا گیا ہے ۔

حکومت نے ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کو فور ی عہدوں سے ہٹا کر وفاق رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ ایس ایس پی سی ٹی ڈی اور ڈی ایس پی سی ٹی ڈی ساہیوال کو معطل کر دیا گیا ہے ، مقابلے میں حصہ لینے والے پانچ اہلکاروںکے خلاف 302کے تحت چالان انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اسی واقعہ میں ایک اور شخص ذیشان جاوید سے متعلق حقائق کو سامنے لانے کیلئے جے آئی ٹی کے سربراہ نے مہلت مانگی ہے ۔ ہم آج بدھ کے روز صحافیوں کے لئے ان کیمرہ سیشن کرائیں گے تاکہ اصل حقائق سامنے آ سکیں ۔ انہوںنے کہا بلا شبہ مسلح افواج اور لاء انفورسنگ ایجنسیز کی قربانیوں کی وجہ سے ا س ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ ہوا ہے ، اسی وجہ سے آج ہم محفوظ پنجاب کی بات کرتے ہیں اور اس میں سی ٹی ڈی کا بھی اہم کردار ہے ، اسی لئے ان کیمرہ بریفنگ ک کا اہتمام کیا ہے تاکہ حالات سے آگاہ ہو سکیں کہ پس پردہ عوامل کیا ہیں ۔

جو گاڑی استعمال ہوئی وہ کس کی ملکیت تھی اور کس کے نام پر ہے اس کی آج تفصیلات بتائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کمٹمنٹ تھی کہ جلد از جلد انصاف دیں گے اور تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ 72گھنٹوں میں کارروائی کی گئی ہے او رکمٹمنٹ کو پورا کیا گیا ہے ۔ ہمارا وعدہ ہے کہ ہم نے قانون پر عملدرآمد اور حکومتی رٹ کو اسٹیبلشکریں گے اور کوتاہی کے مرتکب نہیں ہوں گے۔

انہوں نے اپوزیشن کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کے مطالبے پر کہا کہ ہم اس واقعہ کے ذمہ داران کے خلاف انسداد دہشتگردی عدالت میں چالان پیش کر رہے ہیں اور ہم نے کسی او رکو نہیں بلکہ عوام کو مطمئن کرنا ہے ۔ جے آئی ٹی کے سربراہ نے اصل محرکات اور ذیشان جاوید کے کردار کے تعین کے لئے کچھ وقت مانگا ہے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جن افسران کو عہدوں سے ہٹایا اور معطل کیا گیا ہے ان کے خلاف جے آئی ٹی کی فائنڈنگ کے بعد باقاعدہ تادیبی کارروائی کی جائے گی ۔

انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ جہاں تک پنجاب حکومت کا دائرہ کار ہے ہم نے اس کے اندر رہ کر کام کرنا ہے ۔ انہوںنے مزید ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ آپریشن انٹیلی جنس بیسڈ تھا اور یہ آپریشن سو فیصد صحیح تھا ، جہاں تک افسران کو عہدوںں سے ہٹانے اور معطل کرنے او رچالان کرنے کا سوال ہے تو وہ خلیل اور اس کی فیملی سے متعلق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس میں تمام پہلوئوں کو مد نظر رکھا جائے گا ، ذیشان گناہگار ہے اور خلیل اور اس کی فیملی بے گناہ مارے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی میں کوئی طاقتور نہیں یہ پنجاب حکومت کا ایک ادارہ ہے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں