سانحہ ساہیوال کی وجہ سے دباؤ کا شکار حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق اہم فیصلہ کر لیا

حکومت کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جے آئی ٹی پر رپورٹ جلد مکمل کرنے کا فیصلہ، نامزد افراد میں بے چینی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 23 جنوری 2019 12:11

سانحہ ساہیوال کی وجہ سے دباؤ کا شکار حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق اہم فیصلہ کر لیا
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 جنوری 2019ء) : پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سانحہ ساہیوال کی وجہ سے اس وقت شدید دباؤ کا شکار ہے لیکن اپوزیشن اور عوام کی جانب سے آنے والے اس دباؤ کے باوجود حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے بھی اہم فیصلہ کر لیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سانحہ ساہیوال کی تحقیقات مکمل کرنے اور ذمہ داران کو سزا دینے کے ساتھ ساتھ سانحہ ماڈل ٹاون پر بنی جے آ ئی ٹی کی رپورٹ کو بھی جلد از جلد مکمل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔

با وثوق ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے وزرا اور اہم رہنما پارلیمنٹ کے اندر اور باہر باقاعدہ اس مطالبے پر زور دیں گے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تفتیش جے آ ئی ٹی کچھ دنوں میں مکمل کرے اور اس میں سابق حکمران اور اعلٰی پولیس افسران میں سے جن جن کا نام دیا گیا ہے وہ بھی جے آ ئی ٹی کے سامنے پیش ہوں۔

(جاری ہے)

اہم حکومتی ذرائع نے بتایا کہ ساںحہ ساہیوال پر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے سخت ایکشن دیکھنے میں آیا جس کی وجہ سے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے جُڑے لیگی حلقوں، سانحہ ماڈل ٹاؤن میں نامزد رہنماؤں اور پولیس افسران میں بے چینی پیدا ہو گئی ہے۔

ان افسران کی بے چینی کی وجہ سانحہ ساہیوال پر حکومت کی جانب سے لیا گیا سخت ایکشن اور بروقت کارروائی ہے۔واضح رہے کہ سانحہ ساہیوال پر تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی نے گذشتہ روز اپنی نامکمل تحقیقاتی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو پیش کی تھی۔ رپورٹ میں سی ٹی ڈی اہلکاروں اور عینی شاہدین کے بیانات ، پوسٹمارٹم رپورٹ کے مندرجات، سمیت 6 ویڈیوکلپس، سی سی ٹی وی فوٹیج سمیت 3 ٹیلیفوں کالزکی ریکارڈنگ شامل کی گئی۔

صوبائی وزیرقانون پنجاب نے گذشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ سانحہ ساہیوال میں ملوث ایس ایس پی ، ڈی ایس پی اور ملوث افسران کے خلاف کاروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں ایڈیشنل آئی جی(سی ٹی ڈی)، ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب اورڈی آئی جی(سی ٹی ڈی)کو فوری طور پر عہدے سے ہٹا دیا گیا جبکہ ایس ایس پی(سی ٹی ڈی) اورڈی ایس پی (سی ٹی ڈی) ساہیوال کو معطل کر دیا گیا ۔

یہی نہیں بلکہ مقابلے میں ملوث پانچ سی ٹی ڈی اہلکاروں کو مقدمے میں چالان کر کے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ سانحہ ساہیوال پر تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی رپورٹ کی ابتدائی تحقیقات کی روشنی میں ان افسران کے خلاف سخت ایکشن نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں نامزد افسران میں بھی بے چینی پیدا کر دی ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں