سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کروانے کی درخواست پر جے آئی ٹی کے سربراہ ریکارڈ سمیت طلب

جمعرات 24 جنوری 2019 16:19

سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کروانے کی درخواست پر جے آئی ٹی کے سربراہ ریکارڈ سمیت طلب
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جنوری2019ء) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سردار شمیم احمد خان نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کروانے کی درخواست کی سماعت پر جے آئی ٹی کے سربراہ کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔ آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے سانحہ ساہیوال کی تفتیش مکمل کرنے کیلئے عدالت سے ایک ماہ مہلت کی استدعا کی۔

چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ آئندہ صوبے بھر میں ایسا واقعہ نہیں ہونا چاہیے، پولیس کیسے سیدھی گولیاں چلاسکتی ہے۔ چیف جسٹس سردار شمیم احمد خان نے آئی جی سے استفسار کیا کہ ابھی تک کیا انوسٹی گیشن ہوئی ہے، یہ بڑے ظلم کی بات ہے، مجھے بتائیں کہ پولیس کو کیسے اختیار ہے کہ وہ سیدھی گولیاں چلائے۔

(جاری ہے)

آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ گولیاں چلانے والوں کو گرفتار کرلیا گیا اور معاملے پر جے آئی ٹی بھی بنادی گئی ہے جبکہ واقعہ میں ملوث سی ٹی ڈی کے افسران کو معطل بھی کردیا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ انکوائری کتنے دن میں مکمل ہوگی۔ آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ واقعہ کی مکمل تفتیش کیلئے کم از کم 30 دن چاہیے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ معاملہ اہم ہے، اس کیس کی سماعت کے لئے دو رکنی بنچ تشکیل دے رہے ہیں، آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی کے سربراہ ریکارڈ سمیت ہائیکورٹ پیش ہوں ۔چیف جسٹس نے حکم دیا کہ پورے پنجاب میں اس طرح کا واقعہ دوبارہ نہیں ہونا چاہیے، تمام ڈی پی اوز کو آگاہ کردیں۔

درخواست گزار کی جانب سے جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جوڈیشل کمیشن بنانا صوبائی حکومت کا نہیں وفاقی حکومت کا اختیار ہے۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ جوڈیشل کمیشن کے لیے وفاقی حکومت کو درخواست دے دی ہے عدالت نے کیس کی سماعت 4 فروری تک ملتوی کردی

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں