پاکپتن اراضی کیس:نوازشریف نےجےآئی ٹی رپورٹ بدنیتی پرمبنی قراردےدی

نوازشریف کا بطور وزیراعلیٰ پنجاب سپریم کورٹ میں جواب جمع، جے آئی ٹی نے مئوقف جاننے کیلئے ایک مرتبہ بھی رابطہ نہیں کیا، رپورٹ میں انسانی حقوق کوسلب کیا گیا۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کی استدعا

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 16 فروری 2019 16:07

پاکپتن اراضی کیس:نوازشریف نےجےآئی ٹی رپورٹ بدنیتی پرمبنی قراردےدی
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 فروری 2019ء) سابق وزیراعظم نوازشریف نے جے آئی ٹی رپورٹ یکطرفہ اور بدنیتی پر مبنی قرار دے دی۔ نوازشریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کروا دیا، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ جے آئی ٹی نے مئوقف جاننے کیلئے ایک مرتبہ بھی رابطہ نہیں کیا، رپورٹ میں انسانی حقوق کوسلب کیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکپتن دربار کی اراضی کی غیرقانونی منتقلی کے معاملے پر سابق وزیراعظم نوازشریف نے بطوروزیر اعلیٰ پنجاب اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا ہے۔

جواب میں نوازشریف نے عدالت سے جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کرنے کی استدعا کی ہے۔ نوازشریف نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ یکطرفہ اور بدنیتی پر مبنی ہے۔

(جاری ہے)

عدالت نوازشریف کے خلاف جاری کردہ نوٹس خارج کرے۔ نوازشریف کے سپریم کورٹ میں جواب کے ساتھ وکیل ظفراللہ کا بیان حلفی بھی شامل ہے۔ انہوں نے عدالت میں مئوقف اپنایا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر27 دسمبر کو حسین اصغر کی سربراہی میں 3 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی گئی۔

حسین اصغر کی تیار کردہ رپورٹ میں جے آئی ٹی کا کہیں بھی ذکر نہیں ہے۔ بظاہر لگتا ہے کہ رپورٹ حسین اصغر نے انفرادی طور پر تیار کی ہے۔ رپورٹ میں جے آئی ٹی کے ٹی اوآرز کی عدالت سے منظوری کا بھی نہیں بتایا گیا۔ جے آئی ٹی نے مئوقف جاننے کیلئے نوازشریف سے ایک مرتبہ بھی رابطہ نہیں کیا۔ رپورٹ میں نوازشریف کے انسانی حقوق کوسلب کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے پاکپتن میں دربار کے گرد اوقاف کی زمین کی اراضی کی الاٹمنٹ اور دکانوں کی تعمیر سے متعلق ازخود نوٹس لے رکھا ہے۔ 4 دسمبر کو نواز شریف خود عدالت میں پیش ہوئے تھے۔ 13 دسمبر کو نواز شریف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل جے آئی ٹی کیلئے آمادہ ہیں، عدالت جس کو مناسب سمجھے تحقیقات سونپ دے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں