نوازشریف صدرہوتے توپانامہ مقدمات میں نہ پھنستے، ڈاکٹرشاہد مسعود

نوازشریف نے زرداری کی طرح پہلے صدرمملکت بننے کا ارادہ کیا، لیکن وزیراعظم بن گئے،آصف زرداری اور آغا سراج درانی کا لڑکپن کے دور سے تعلق ہے، زرداری کے انورمجید اور اسلم مسعود براہ راست منتظم نہیں،بلکہ بیرون ملک غیرملکی شخصیات کوبااختیار بنا رکھا ہے ۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 23 فروری 2019 15:58

نوازشریف صدرہوتے توپانامہ مقدمات میں نہ پھنستے، ڈاکٹرشاہد مسعود
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23 فروری2019ء) سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا ہے کہ نوازشریف صدرہوتے تومقدمات میں نہ پھنستے، نوازشریف نے آصف زرداری کی طرح پہلے صدرمملکت بننے کا ارادہ کیا تھا، لیکن وزیراعظم بن گئے، آصف زرداری اور آغا سراج درانی کا لڑکپن کے دور سے تعلق ہے،آصف زرداری نے بیرون ملک اپنے سارے مالی معاملات کی دیکھ بھال کیلئے غیرملکی شخصیات کو بااختیار بنا رکھا ہے، انورمجید اور اسلم مسعود براہ راست منتظم نہیں ۔

انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آغا سراج درانی کو بطور اسپیکر اسمبلی استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔ آصف زرداری اسی لیے صدر بنے تھے کہ ان کے پاس استثنیٰ رہے۔نوازشریف کا ارادہ بھی صدرمملکت بننے کا تھا، اگر وہ وزیراعظم نہ ہوتے تو پانامہ جیسے سارے معاملات نہ چلتے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آغا سراج درانی لڑکپن کے دور سے آصف زرداری کے دوست ہیں۔

ستر اور ساٹھ کی دہائی میں کراچی میں ایک ہوٹل سمار کلب ہوا کرتا تھا،وہاں شام کو بڑی ثقافتی سرگرمیاں ہوا کرتی تھیں، وہاں ایک روز بڑا جھگڑا ہوا،آصف زرداری بھی ایک گروپ کو سپورٹ کر ررہے تھے، جس گروپ سے جھگڑا ہوا وہ بگٹی قبائل کے نوجوان تھے۔تو زرداری صاحب وہاں سے نکلے اور اپنے ایک دوست کے گھر چلے گئے، آصف زرداری کا وہ دوست آغا سراج درانی تھا، آغا سراج درانی نے چھت پر چڑھ کرفائرنگ بھی کی۔

ان کی دوستی 70 کی دہائی سے ہے۔ ایک طرف دوستی دوسری طرف آغا سراج درانی کا اپنا ایک سیاسی کیئریئر ہے، ان کے والد ، چچا پیپلزپارٹی میں ہی ہمیشہ سے رہے ہیں۔ مطلب وہ ایک مستقل جیالے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عہدے اور کرپشن الگ معاملات ہیں۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ جنرل ر راحیل شریف کے دور میں سندھ میں جن دنوں ڈاکٹر عاصم کو گرفتار کیا گیا ، آصف زرداری نے انہی دنوں اپنے معاملات کو ہینڈل کرنے کیلئے بیرون ملک کچھ شخصیات کا انتخاب کرلیا تھا۔

وہ شخصیات عرب ممالک کی بھی مقامی شخصیات ہیں،اور دیگر ممالک میں بھی موجود ہیں۔ آصف زرداری کی براہ راست ایڈمنسٹریشن میں انور مجید یا اسلم مسعود نہیں ہیں۔اگر ان میں زرداری کسی کو احکامات نہ دے سکیں توپھر چار شخصیات ہیں جن میں جارج کوریا، بیجو، ولسن اور اس کے بعد اتیش مہتا شامل ہیں۔ یہ چاروں شخصیات بیرون ملک مکمل بااختیار ہیں۔اب جے آئی ٹی کی تحقیقات ساری ہوچکی ہیں۔ جے آئی ٹی کے پاس زرداری کے سارے معاملات کے ثبوت ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں