لاہورہائیکورٹ کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی سے متعلق تحریری فیصلہ

عدالت کا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب پر اظہار برہمی، توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری، احمد اویس اپنی مرضی کے بنچ کے سامنے کیس لگواناچاہتے تھے، ڈیڑھ سوسالہ تاریخ میں کسی لاءافسر نے ایسا رویہ اختیار نہیں کیا، انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت دوسری بار جے آئی ٹی نہیں بنائی جاسکتی۔عدالت عالیہ کا تحریری فیصلہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 23 مارچ 2019 16:33

لاہورہائیکورٹ کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی سے متعلق تحریری فیصلہ
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23 مارچ 2019ء) لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی سے متعلق تحریری فیصلے میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب پر اظہار برہمی کیا ہے،عدالت نے توہین آمیز رویے پر احمد اویس کو شوکاز نوٹس جاری کردیا، عدالت نے قراردیا کہ احمد اویس اپنی مرضی کے بنچ کے سامنے کیس لگواناچاہتے تھے، ڈیڑھ سوسالہ تاریخ میں کسی لاء افسر نے ایسا رویہ اختیار نہیں کیا، انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت دوسری بار جے آئی ٹی نہیں بنائی جاسکتی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کو کام سے روکنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔ فیصلے میں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب پر اظہار برہمی کیا ہے۔عدالت نے توہین آمیز رویے پرایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کو شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے۔

(جاری ہے)

عدالت نے حکم دیا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اپنے توہین آمیز پر رویے پر عدالت میں تحریری جواب جمع کروائیں۔

عدالت نے مزید کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کی ڈیڑھ سوسالہ تاریخ میں ایسا نہیں ہوا کہ لاء افسران نے عدالت کے سامنے توہین آمیز رویہ اختیار کیا ہو۔یہ رویہ اس لیے اختیار کیا گیا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور لاء افسر اپنی مرضی کے بنچ کے سامنے کیس لگوانا چاہتے تھے۔ تاہم تین رکنی بنچ میں شامل جسٹس شہزاد احمد اور عالیہ نیلم نے اپنے فیصلے میں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی کو کام کرنے سے روک دیا ہے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ اگر جے آئی ٹی کو کام سے نہ روکا گیا تو وہ کیس کے فیصلے تک اپنی تحقیقات مکمل کرلے گی۔عدالت نے قراردیا کہ انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت دوسری بار جے آئی ٹی نہیں بنائی جاسکتی۔عدالت نے پنجاب حکومت سے یکم اپریل تک جواب طلب کرلیا ہے۔ واضح رہے لاہور ہائیکورٹ کے تین رکنی بنچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا ہے۔

جس پر عدالت نے نئی جے آئی ٹی کو کام کرنے سے روک دیا ہے۔اس موقع پربنچ کے سربراہ جسٹس قاسم خان نے فیصلے پر اختلافی نوٹ دیا ۔ عدالتی کے فیصلہ دینے سے قبل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے بنچ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔ اور کاروائی کا بائکاٹ کردیا تھا۔ جس پر جس پر عدالت نے کہا کہ آپ عدم اعتماد کریں لیکن عدالت فیصلہ سنائے گی۔ جسٹس شہزاد اپنی آواز دھیمی رکھیں، پریشر میں نہیں آئیں گے۔

عدالت نے کہا کہ فیصلے کو متعلقہ فورم پر چیلنج کرنا چاہیں توکرسکتے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کیلئے نئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی ) کیخلاف درخواستوں کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ ہائیکورٹ کے جسٹس قاسم خان کی سربراہی تین رکنی فل بنچ نے انسپکٹر رضوان قادر ہاشمی، کانسٹیبل خرم رفیق کی درخواستوں پر سماعت کی۔ جسٹس ملک شہزاد احمد خان اور جسٹس مس عالیہ نیلم بھی بنچ میں شامل تھے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں