ہائیکورٹ نے عمر سیف کی تقرریوں کیخلاف درخواست پر حکومت پنجاب سے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا

جمعہ 19 اپریل 2019 15:18

ہائیکورٹ نے عمر سیف کی تقرریوں کیخلاف درخواست پر حکومت پنجاب سے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2019ء) لاہور ہائیکورٹ نے وزیر اعلی پنجاب کے مشیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی عمر سیف کی تقرریوں کیخلاف درخواست پر حکومت پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا ۔ ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے مقامی شہری عبداللہ کی درخواست پر سماعت کی جس میں حکومت پنجاب ، پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ، نیب اور انٹی کرپشن کو فریق بنایا گیا ہے ۔

درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ عمر سیف بیک وقت ایم ڈی پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ، وائس چانسلر آئی ٹی یونیورسٹی کام کر رہے ہیں، عمر سیف لاہور ہائیکورٹ کے کیس مینجمنٹ سسٹم کے منصوبہ میں خورد برد کے الزامات میں ملوث ہیں، وہ مشیر وزیر اعلیٰ کی کوالیفیکیشن پر پورا نہیں اترتے، انکو سیاسی بنیادوں پر وزیر اعلیٰ پنجاب کا آئی ٹی کا ایڈوائزر لگا دیا گیا ہے، اس تقرری کے لیے قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے، عمر سیف نے عدالت عالیہ میں کیس مینجمنٹ سسٹم کے منصوبہ میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی، سابق آئی ٹی کے سربراہ عمر سیف نے ناقص منصوبہ لگایا ،30کروڑ روپے میں ہائیکورٹ میں لگایا گیا نیا آئی ٹی سسٹم مکمل فیل ہو گیا۔

(جاری ہے)

استدعا ہے کہ عدالت عمر سیف کی بطور مشیر اعلی، وائس چانسلر آئی ٹی یونیورسٹی اور ایم ڈی پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی حیثیت سے تقرریاں کالعدم قرار دے ،عمر سیف سے وصول کردہ تمام تنخواہیں اور مراعات واپس لینے کا حکم دینے کے ساتھ اس منصوبہ کی ازسر نو تحقیقات کا حکم جاری کیا جائے ۔ فاضل عدالت نے حکومت پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں