اکبر ی منڈی کے تاجروں ، مرکزی کریانہ مرچنٹ ایسوسی ایشن کاشیخوپورہ ،لاہور میں چینی کے سرکاری نرخوں میں تفریق پر تشویش کا اظہار

ایکس مل اور ٹرانسپورٹیشن اخراجات کے بعد قیمت64.65روپے بنتی ہے ،60روپے فی کلو فروخت کا پابند کر کے جرمانے کئے جارہے ہیں حکومت نے رمضان سے قبل تدارک کیلئے اقدامات نہ کئے تو چینی کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے ‘ جنرل سیکرٹری طاہر ثقلین بٹ

اتوار 21 اپریل 2019 12:25

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2019ء) اکبر ی منڈی کے تاجروں اور مرکزی کریانہ مرچنٹ ایسوسی ایشن نے شیخوپورہ اور لاہور میں چینی کی فروخت کیلئے طے کردہ سرکاری نرخوں میں تفریق پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے رمضان المبارک میں چینی کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے ،ایکس مل اور ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات کے بعد فی کلو قیمت64.65روپے بنتی ہے لیکن ہمیں 60روپے فی کلو فروخت کا پابند کر کے مجسٹریٹس کے ذریعے بھاری جرمانے کئے جارہے ہیں ۔

اکبر ی منڈی کے تاجروں اور مرکزی کریانہ مرچنٹ ایسوسی ایشن کے اجلاس میں حاجی اسلم، حافظ عارف، طاہر ثقلین بٹ ،شیخ رشیدسمیت دیگر تاجروں نے شرکت کی ۔ مرکزی کریانہ مرچنٹ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری طاہر ثقلین بٹ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شیخوپورہ میںچینی کی فی کلو قیمت 65روپے جبکہ لاہور کیلئے 60روپے مقرر کی گئی ہے جو کسی طرح بھی قابل قبول نہیں ۔

(جاری ہے)

شوگر ملوں سے خریداری کے بعد صرف ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات سے فی کلو قیمت 64.65روپے بنتی ہے لیکن ہمیں 60روپے فی کلو فروخت کا پابند کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجسٹریٹس صرف چینی پر چالان کر رہے ہیں جس کی وجہ سے تاجروں اور دکانداروں میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے اور اگر حکومت نے رمضان المبارک سے قبل اس کے تدارک کیلئے اقدامات نہ کئے تو چینی کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے رمضان بازاروں ، یوٹیلٹی سٹورز اور فیئر پرائس شاپس پر اربوں روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے جبکہ عوام کی اکثریت بازاروں اور گلی محلے کی سطح پر دکانوں سے خریداری کرتے ہیں ۔ ہمارا مطالبہ تھاکہ حکومت شوگراورفلور ملوں سمیت دیگر انڈسٹریز کو براہ راست سبسڈی دے جس سے عوام کی بڑی تعداد نے براہ راست مستفید ہونا تھا ۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں