٪ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو سپریم کورٹ کے جج کے عہدہ سے برطرف کیا جائے، پنجاب بار کونسل کی ایگزیکٹوکمیٹی کا مطالبہ

O جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کافیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ پاکستان دشمن قوتوں اور بھارتی را کے بیانیہ کے مطابق اور مقدمہ کی فائل پر موجود شہادتوں اور بنیادی حقائق کے برعکس ہے

اتوار 21 اپریل 2019 21:25

۵لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اپریل2019ء) پنجاب بار کونسل نے سپریم کورٹ کے جج مسٹر جسٹس فائز عیسیٰ کے فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلہ میں پاک فوج اور دفاعی ایجنسی آئی ایس آئی کے خلاف منفی اور متعصبانہ ریمارکس پر احتجاج کرتے ہوئے ان کی فوری برطرفی کا مطالبہ کیا ہے اورکہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرناکیس کا فیصلہ سناتے ہوئے قانون کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے اس لیے وفاق پاکستان جسٹس فائزعیسیٰ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی اپیل کرنے میں حق بجانب ہے کیونکہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلہ میں مقدمہ کی فائل پر موجود شہادتوں اور بنیادی حقائق کو نظرانداز کرتے ہوئے ملک دشمن قوتوں اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کے پاکستان دشمن بیانیہ کو تقویت دی ہے۔

(جاری ہے)

پنجاب بارکونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین افتخار ابراہیم ایڈووکیٹ اور اراکین اکرم خاکسارایڈووکیٹ، علی رضا کرمانی ایڈووکیٹ،منیر حسین بھٹی ایڈووکیٹ،جمیل اصغر بھٹی ایڈووکیٹ اور رفیق سیان ایڈووکیٹ کے دستخط سے پیش کی گئی قرادرداد میں کہاگیاہے کہ پنجاب بار کونسل سپریم کورٹ کے جج مسٹرجسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیض آباد دھرنا کیس میں پاک فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف دئیے گئے فیصلے کو پاکستان دشمنوں کابیانیہ قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کرتی ہے کیو نکہ پاکستان کی فوج اور آئی ایس آئی نے ملک کی بقائ واستحکام کی خاطر دہشت گردی کے خلاف کامیاب جنگ کرتے ہوئے وطن عزیز کو ملک دشمن قوتوں کے پروردہ جنونی انتہا پسندوں کے خطرناک نیٹ ورک کو ختم کرکے شہریوں کی جان و مال کو محفوظ کرنے کا کارنامہ سرانجام دیاہے مگرجسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پاک فوج اور آئی ایس آئی کے اس عظیم کردار کی تعریف کرنے کی بجائے قومی سلامتی کے محافظ اداروں کو بغیر کسی ثبوت کے موردالزام ٹھہرا کر ملک دشمن قوتوں کو پاکستان کی دفاعی ایجنسیوں کے خلاف پرا پیگنڈا کرنیکاموقع فراہم کیا ہے اس لیے پنجاب بارکونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی مطالبہ کرتی ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف آئین کے آرٹیکل 209(5) کے تحت کارروائی کرتے ہوئے انہیں سپریم کورٹ کے جج کے عہدہ سے برطرف کیا جائے۔

پنجاب بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کی قرارداد میں مطالبہ کیاگیاہیکہ عدلیہ اور فوج سمیت ریاست کیتمام اداروں کو آئین وقانون کے دائرہ میں رہ کر اپنا اپنا کام کرناچائییاور عدلیہ کے ارکان کو بھی ریاست کا وفادار اور آئین وقانون کا پاسدار ہوناچائیے۔ عدلیہ کے ارکان کے ریمارکس اور فیصلوں میں پاک فوج ایسے دفاعی اداروں کی توہین اور ان پر کسی نوعیت کی بیبنیاد الزام تراشی نہیں کی جانی چائیے کیونکہ پاکستان کے آئین و قانون کا عدلیہ اور فوج سمیت ریاست کے تمام اداروں پر یکساں طور پراطلاق ہوتا ہے اس لیے اعلیٰ عدلیہ کے جج صاحبان کا کسی قانونی جواز کے بغیر ملک کے دفاعی اداروں کو موردالزام ٹھہرانا بھی آئین کی سنگین ترین خلاف ورزی کے زمرہ میں آتاہے۔

پنجاب بار کونسل نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کیس کاحوالہ دیتے ہوئے کہاہے کہ انہوں نے بھی عدالتی ضابطہ اخلاق اور آئین و قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی تقریر میں کسی ٹھوس ثبوت کے بغیر ساتھی ججوں اور پاک فوج پر ذاتی حملے کرکے عدالتی کوڈ آف کنڈکٹ کو پامال کیا۔ اس لیے سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی آئین وقانون کے عین مطابق تھی۔

پنجاب بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی جسٹس شوکت عزیز کیس کے فیصلے کے بارے میں کراچی بارایسوسی ایشن کے موقف کو بھی مسترد کرتی ہے اور پنجاب بارکونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کراچی بار ایسوسی ایشن اور دوسرے وکلائ کے موقف کی حمایت نہیں کرتی کیونکہ عدالتی احتساب اور ملک میں صاف شفاف نظام عدل کو فروغ دینے کیلیے سپریم جوڈیشل کا فیصلہ آئین کے مطابق بالکل صیح اور درست ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں