علامہ محمد اقبالؒ نے مسلمانان برصغیر میں آزادی کی تڑپ پیدا کی، وہ نہ صرف مسلمانانِ ہند بلکہ پورے عالم اسلام کے جلیل القدر مفکر تھے، پاکستانی نوجوانوں کو فکرِ اقبالؒ سے روشناس کرانے کی ضرورت ہے، مقررین کا یوم اقبال ‘‘ کی خصوصی تقریب سے خطاب

اتوار 21 اپریل 2019 21:45

لاہور۔21 اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اپریل2019ء) علامہ محمد اقبالؒ نے مسلمانان برصغیر میں آزادی کی تڑپ پیدا کی اور انہیں خودی کادرس دیا، علامہ محمد اقبالؒ نہ صرف مسلمانانِ ہند بلکہ پورے عالم اسلام کے ایک جلیل القدر مفکر تھے۔ان کا شمار ان اہلِ فکر و نظر میں ہوتا ہے جن کے افکار کی روشنی سے ہماری آئندہ نسلیں بھی اکتسابِ فیض کریں گی، آج ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستانی نوجوانوں کو فکرِ اقبالؒ سے روشناس کرایا جائے جس کی بنیاد قرآنی تعلیمات اور اسوہٴ حسنہ پر ہے۔

ان خیالات کا اظہار مقررین نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان ‘ شاہراہ قائداعظمؒ لاہورمیں شاعر مشرق، حکیم الامت، مفکر پاکستان حضرت علامہ محمد اقبالؒ کے یوم وفات کے موقع پر منعقدہ ’’یوم اقبالؒ ‘‘ کی خصوصی تقریب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

اس تقریب کا اہتمام نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا جس کی صدارت تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن اور نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کی ۔

اس موقع پر وائس چیئرمین نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ میاں فاروق الطاف، علامہ محمد اقبالؒ کے پوتے سینیٹر ولید اقبال، خانوادہٴ حضرت سلطان باہوؒ صاحبزادہ سلطان احمد علی، معروف دانشور ڈاکٹر طاہر رضا بخاری ،کالم نگار ودانشور قیوم نظامی، ماہر قانون پروفیسر ہمایوں احسان، بیگم مہناز رفیع، بیگم خالدہ جمیل،صدر نظریہٴ پاکستان فورم آزاد کشمیر مولانا محمد شفیع جوش، صدر نظریہٴ پاکستان فورم پشاور ملک لیاقت علی تبسم اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات بڑی تعداد میں موجود تھے۔

پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ نئی نسل کلام اقبالؒ کا نہ صرف مطالعہ کرے بلکہ اسے صحیح معنوں میں سمجھنے کی بھی کوشش کرے، علامہ محمد اقبالؒ نے مسلم امہ کو جہد مسلسل کا پیغام دیا، علامہ محمد اقبالؒ مسلمانان برصغیر کے ایک عظیم محسن ہیں، انہوں نے مسلمانوں کو غیر اسلامی نظریات سے مرعوب نہ ہونے اور اپنے دین‘ ثقافت اور اقدار سے گہری وابستگی کے ذریعے نشأة ثانیہ کی راہ دکھائی۔

سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ علامہ محمد اقبال صبح سویرے اٹھنے کے عادی تھے، نماز اور تلاوت کلام پاک کے بعد وہ آرام دہ کرسی پر بیٹھ کر ان مقدمات کی فائلوں کا مطالعہ کرتے جس کیلئے انہیں عدالت جانا ہوتا تھا۔ انہوں نے کہا علامہ محمد اقبالؒ کی آواز ریکارڈ حالت میں موجود نہیں ہے،علامہ اقبالؒ کو جب بھی شعر کی آمد ہوتی تو وہ قرآن پاک بھی منگوا لیتے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ اگر میرے کلام کا ایک بھی لفظ قرآن پاک کے پیغام سے باہر ہو تو میں آخرت میں ذلیل ورسوا ہو جائوں۔

میاں فاروق الطاف نے کہا کہ علامہ محمد اقبالؒ نے الگ وطن کا تصور پیش کیا، انہوں نے مسلم امہ کو خودی کا درس دیا۔صاحبزادہ سلطان احمد علی نے کہا کہ علامہ محمد اقبالؒ نے مغرب کے تصور قومیت کو رد کرتے ہوئے اسلامی قومیت کے تصور کی حمایت کی اور کلام اقبالؒ میں جگہ جگہ یہ تصور نظر آتا ہے، مغربی قومیت کا تصور زبان ،رنگ، نسل اور جغرافیہ کی بنیاد پر قائم ہے جبکہ اسلام کا تصور قومیت کلمہ توحید کی بنیاد پر قائم ہے۔

ڈاکٹر طاہر رضا بخاری نے کہا کہ علامہ محمد اقبالؒ کو اپنے عہد کے جو صوفیاء میسر آئے ان میں پیر سید مہر علی شاہؒ بھی شامل تھے جن سے ان کی خط و کتابت بھی ہوئی۔ علامہ محمد اقبالؒ میاں شیر محمد شرقپوری سے بھی گہری عقیدت رکھتے تھے ۔ علامہ اقبالؒ اس عہد کی نابغہ شخصیت تھے۔ انہوں نے امت کو خودی اور حرکت کا درس دیا ۔قیوم نظامی نے کہا کہ علامہ محمد اقبالؒ مفکر پاکستان ، مفسر قرآن، حکیم الامت ، عاشق رسولؐ تھے۔

پروگرام کے دوران نظریہٴ پاکستان سوسائٹی پشاور کے طالبعلم نے ملی نغمہ پیش کیا ۔اختتام پر ایوان کارکنان تحریک پاکستان میں ’’تقریبات یوم اقبال ‘‘کے دوران تعلیمی اداروں کے طلبا وطالبات کے مابین ہونیوالے انعامی مقابلوں(کلام اقبال، بیت بازی، تقریری، مصوری) میں کامیابی حاصل کرنے والے طلبہ میں انعامات تقسیم کیے گئے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں