مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے کالعدم تنظیموں سے رابطوں کا انکشاف

انتخابات میں کالعدم تنظیموں کی حمایت حاصل کرنے والی جماعتوں ،رہنماؤں کی رپورٹس تیار کر لی گئیں

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 23 اپریل 2019 11:45

مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے کالعدم تنظیموں سے رابطوں کا انکشاف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 اپریل 2019ء) : ملک بھر میں ہونے والے مختلف انتخابات میں کالعدم تنظیموں کی حمایت حاصل کرنے والی جماعتوں اور رہنماؤں سے متعلق رپورٹس تیار کر لی گئی ہیں۔ قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق 2008ء سے لے کر 2018ء تک ہونے والے قومی ، صوبائی اور بلدیاتی انتخابات میں کن سیاسی جماعتوں ، کس اُمیدوار نے کا لعدم تنظیموں کی سپورٹ حاصل کی ، کون کون ان کو سپورٹ کرتا رہا اور اب تک کس کس سیاسی جماعت ،سیاسی رہنماؤں، سابق و موجودہ حکمرانوں اراکین اسمبلی کے ا ن کے ساتھ رابطے ہیں اس حوالے سے رپورٹس تیار کر لی گئی ہیں ۔

پیپلزپا رٹی ، ن لیگ ، تحریک انصاف سمیت 90 فیصد سیاسی جماعتوں کے اُمیدواروں کے ان سے رابطوں کے حوالے سے انکشافات سامنے آئے ہیں۔

(جاری ہے)

مصدقہ ذرائع کے مطابق اہم اداروں کی طرف سے بننے والی رپورٹس میں کہا گیا کہ پنجاب میں سابقہ دور میں ن لیگ کے کئی اہم رہنماؤں کے نہ صرف کا لعدم تنظیموں سے رابطے تھے بلکہ کئی حلقوں میں ان رہنماؤں کے کہنے پر کا لعدم تنظیموں کے کارکنوں نے سپورٹ بھی کی جبکہ 2013ء کے انتخابات میں سندھ اور بلوچستان کے 35 سے زائد حلقوں میں پیپلز پارٹی کے اُمیدواروں کو بھی ان کی سپورٹ حاصل رہی ۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخواہ میں پاکستان تحریک انصاف کے اکیس اُمیدوار بھی اس سے فیض یاب ہوئے ۔ 2018ء کے انتخابات میں بھی تمام تر ہدایات پابندیوں کے باوجود تمام بڑی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے مختلف اُمیدواروں نے شیڈول فور میں شامل افراد سے نہ صرف ملاقاتیں کیں بلکہ مختلف سیاسی جماعتوں کے اُمیدواروں کے دفاتر تک ان افراد نے کھولے ہوئے تھے ۔

تمام ثبوت ہونے کے باوجود بھی کسی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اس حوالے سے کویہ شکایت نہیں کی ۔ یہی نہیں بلکہ بلدیاتی انتخابات میں جو کونسلر، چیئرمین ، وائس چیئرمین منتخب ہوئے تھے ان میں سینکڑوں کی تعداد میں ایسے افراد نے نہ صرف ا لیکشن میں حصہ لیا جن کے نام فورتھ شیڈول میں شامل تھے بلکہ ان میں سے بہت سے منتخب ہو کر آ ج بھی کام کر رہے ہیں ۔ کئی اراکین اسمبلی ،سابق و موجودہ وزراء اور تگڑے سیاستدانوں کے پرائیوٹ سکیورٹی گارڈز میں بھی کا لعدم تنظیموں کے افراد موجود ہیں اور ان کو سیاسی سر پرستی کی وجہ سے پولیس آج تک کچھ نہیں کہہ سکی ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں