سری لنکا حملوں کی ذمہ داری کالعدم داعش نے قبول کرلی

سری لنکا میں گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں دہشتگرد حملے کیے گئے تھے، حملوں میں 310 افراد ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہوئے تھے

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 23 اپریل 2019 16:11

سری لنکا حملوں کی ذمہ داری کالعدم داعش نے قبول کرلی
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23 اپریل 2019ء) سری لنکا حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی ہے،سری لنکا میں گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں دہشتگرد حملے کیے گئے تھے،حملوں میں 310افراد ہلاک اور 500سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سری لنکا میں گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں دہشتگرد حملوں کی ذمہ داری کالعدم دہشتگرد تنظیم داعش نے قبول کرلی ہے۔

اس سے قبل سری لنکا نے گرجا گھروں اور ہوٹلز میں ہونے والے ہولناک بم دھماکوں کے بعد بین الاقوامی نیٹ ورک پر حملوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔ حملوں پر تحقیقات سے متعلق پولیس نے کہا کہ انہیں کولمبو بس اڈے سے 87 بم ڈیٹونیٹرز ملے ہیں،پولیس کو بستیان مواتھا نجی بس اسٹینڈ سے ڈیٹونیٹرز ملے جن میں سے 12 زمین پر اور 75 قریبی کچرے کے ڈھیر سے پائے گئے۔

(جاری ہے)

پولیس نے بتایا کہ انہوں نے 24 افراد کو گرفتار کیا تھا اور تمام افراد سری لنکا کے شہری تھے تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں دیں۔تفتیش کاروں کے مطابق حملوں میں 7 خودکش بمباروں کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ حملوں میں ایک بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث تھا۔حکومت کے فورنزک ڈویژن کے سینئر عہدیدار آریا نندا ولیندا نے بتایا کہ 2 خودکش بمباروں نے خود کو شانگری لا ہوٹل میں دھماکے سے اڑایا، دیگر نے 3 چرچوں اور 2 ہوٹلوں کو نشانہ بنایا۔

کولمبو میں چوتھے ہوٹل اور ایک گھر کو بھی نشانہ بنایا گیا تاہم ابتدائی طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ یہ حملے کس طرح کیے گئے۔آریا نندا ولیندا نے کہا کہ تحقیقات تاحال جاری ہیں۔حکومتی کابینہ کے ترجمان راجیتھا سیناراتنے نے کہا کہ حملوں میں ایک غیر ملکی نیٹ ورک ملوث تھا تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نہیں مانتے کہ یہ حملے کسی ایسے گروہ کی جانب سے کیے گئے جو صرف اسی ملک تک محدود تھے۔

ترجمان نے کہا کہ ان میں ایک غیر ملکی نیٹ ورک ملوث تھا جن کے بغیر یہ حملے کامیاب نہیں ہوسکتے تھے۔سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا نے ایک بیان میں کہا کہ حملوں میں بین الاقوامی ہاتھ ملوث ہونے سے متعلق تحقیقات کے لیے غیر ملکی تعاون حاصل کریں گے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں