تمام مذاہب امن کا پیغام دیتے ہیں، دنیا میں پیدا ہونیوالی بدامنی کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں،

وزیر اعظم عمران خان پر فخر ہے جنہوں نے بھارت کو بتایا کہ پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ کیسا سلوک ہوتا ہے، انسان مذہب کی آڑ میں ایک دوسرے کو قتل کر رہے ہیں، نئے پاکستان میں ہر مذہب کیلئے امن و آشتی کا پیغام ہے، بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں سوشل میڈیا کی وجہ سے غیبت بڑھ چکی ہے جس کی اسلام میں سخت ممانعت ہے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا قومی بین المذاہب امن کانفرنس سے خطاب

جمعہ 26 اپریل 2019 14:35

تمام مذاہب امن کا پیغام دیتے ہیں، دنیا میں پیدا ہونیوالی بدامنی کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں،
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 اپریل2019ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ دنیا میں پیدا ہونیوالی بدامنی کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں، تمام مذاہب امن کا پیغام دیتے ہیں لیکن یہاں انسان مذہب کی آڑ میں ایک دوسرے کو قتل کر رہے ہیں جس کی بڑی وجہ انسان کے اندر موجود منافرتیں ہیں، نئے پاکستان میں ہر مذہب کیلئے امن و آشتی کا پیغام ہے تاہم حکومت کی ذمہ داری اپنی جگہ، علماء اور مذہبی قائدین کو بھی امن، بھائی چارے کے قیام میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے کیونکہ پاکستان وہ سنہری جگہ ہے جہاں ہر کسی کو مساوی حقوق حاصل ہیں اور وطن عزیز امن کے قیام کیلئے آگے بڑھ رہا ہے۔

وہ جمعتہ المبارک کے روز یہاں مقامی ہوٹل میں قومی بین المذاہب امن کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر خاتون اول بیگم عارف علوی، رکن قومی اسمبلی شنیلا روت، خطیب بادشاہی مسجد عبدالخبیر آزاد سمیت سکھ، عیسائی، ہندو، بہائی مذاہب کے رہنمائوں نے شرکت کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ موجودہ حالات میں بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کی کوششیں جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے تمام مذاہب کو پڑھا تو اندازہ ہوا کہ سارے مذاہب امن کا پیغام دیتے ہیں لیکن انسان مذہب کو اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کرتا ہے اور اس کو بہانہ بنا کر دوسرے انسانوں کو مارتا ہے جس کا ہر گز کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں، یہ سب انسان کے اندر موجود منافرتوں کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسان کے اندر محبت، ہمدردی اور اخلاص کا جذبہ موجود ہے لیکن ایک پہلو نفرت اور فوبیا کا بھی ہے جس کی وجہ سے خاندانوں میں بھی نفرتیں پیدا ہو جاتی ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ ہمارے نبی حضرت محمدﷺ نے درگزر اور معاف کرنے کی تلقین کی، بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں سوشل میڈیا کی وجہ سے غیبت بڑھ چکی ہے جس کی اسلام میں سخت ممانعت ہے،سوشل میڈیا کسی واقعہ کے حقائق کو پس پشت ڈالتے ہوئے سیاق و سباق سے ہٹ کر چیزیں بیان کرتا ہے جو کہ غیبت کے زمرے میں آتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہزاروں جانیں قربان کرکے دہشت گردی اور انتہاء پسندی سے بہت کچھ سیکھا لیکن ہمسایہ ممالک بھارت نے اس سے سبق حاصل نہیں کیا، تشویش ہے کہ بھارت میں مذہبی منافرت کا کھیل کھیلا جا رہا ہے اور اسے علم ہونا چاہئے کہ یہ آگ جب شروع ہوتی ہے تو پھر ختم نہیں ہو پاتی، یہ بڑا المیہ ہے کہ بھارت منافرت میں بہت آگے نکل جاتا ہے، میں نے بھارت میں موجود رشتے داروں سے فون پر بھی کبھی بات نہیں کی کیونکہ اس بات کا علم نہیں کہ کون سی بات کیا رخ اختیار کر جائے تاہم بھارت کو بھی تاریخ سے سبق حاصل کرنا چاہئے، بھارت کے ساتھ حالیہ صورتحال میں ہر پاکستانی امن چاہتا تھا لیکن دوسری طرف منافرت پھیلائی جارہی تھی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم نے تاریخ سے سبق سیکھا لیکن بھارت نے نہیں سیکھا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی قیادت پر فخر ہے کہ انہوں نے ہندوستان کو یہ بتایا کہ پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پہلی جنگ عظیم کے بعد دوسری جنگ عظیم میں کروڑوں لوگ ہلاک ہوئے اور انسان نے انسان کو تہس نہس کر دیا جس کی وجہ یہ تھی کہ پہلی جنگ عظیم سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا گیا تاہم اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں تھا، مذہب کے ذریعے انسان محبت اور خدا کی تلاش کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسان حقیر ہوتاہے لیکن وہ انا کی خاطر آخری حد بھی پار کرجاتا ہے لیکن آخر کار تمام انا دنیا میں ہی چھوڑ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں قیادت پر یہ ذمہ داری عائد ہو جاتی ہے کہ وہ اپنی قائدانہ صلاحیتوں کے ذریعے قوم کو لیکر آگے بڑھیں، نیوزی لینڈ میں ہونیوالے سانحہ کے بعد وہاں کی وزیر اعظم کی قیادت کو سلام پیش کرنا چاہئے جس نے قائدانہ طرز عمل اختیار کیا، سری لنکا میں ہونیوالی دہشت گردی کے بعد وہاں کے صدر سے فون پر تعزیت کی۔

ڈاکٹر عارف علوی نے یہ واضح کیا کہ پاکستان میں کسی قسم کی مذہبی منافرت برداشت نہیں کی جائیگی۔کانفرنس سے خطیب بادشاہی مسجد عبدالخبیر آزاد سمیت مسیحی، ہندو، بیہائی رہنمائوں نے بھی خطاب کیا اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔ اس موقع پر ملک کی ترقی،خوشحالی، سلامتی اور استحکام کیلئے دعا بھی کی گئی۔ تقریب میں شمع روشن کی گئی جس کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا تھا کہ پاکستان ہمیشہ امن کاخواہاں ہے اور دنیا میں امن چاہتا ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں