میرے وزارت کے دوران یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن میں کنٹریکٹ کی بنیاد پر ملازمتیں دی گئیں، منظور احمد وٹو

ہر سال ری نیو ہوتی ہیں اگر اُن ملازمین کا تعلیمی معیار درست نہ تھا تو پچھلے دس سالوں سے اُن کو ہٹایا کیوں نہیں گیا،سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی نیب ہیڈ کوارٹر کے باہر میڈیا سے گفتگو

پیر 20 مئی 2019 22:22

میرے وزارت کے دوران یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن میں کنٹریکٹ کی بنیاد پر ملازمتیں دی گئیں، منظور احمد وٹو
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 مئی2019ء) سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں منظور احمد وٹو نے نیب ہیڈ کوارٹر کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری ڈی جی نیب سے ملاقات ہوئی ہے ملاقات میں نیب اتھارٹی کو بتایا کہ اُن کے خلاف غلط کیس بنایا گیا میرے وزارت کے دوران یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن میں کنٹریکٹ کی بنیاد پر ملازمتیں دی گئیں۔

جو ہر سال ری نیو ہوتی ہیں اگر اُن ملازمین کا تعلیمی معیار درست نہ تھا تو پچھلے دس سالوں سے اُن کو ہٹایا کیوں نہیں گیا۔ انہوں نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پانچ ہزار یوٹیلٹی سٹورز کھولنے کا فیصلہ میرے وزیر بننے سے پہلے کابینہ نے کیا تھااور 3500سٹورز کھول دیئے گئے تھے اور 1500 باقی تھے 3150 اسامیاں منظور کی گئیں تھیں ان اسامیوں کو پُر کرنے کے لئے ٹاسک فورس نے اشتہار دئیے اور زون وائز کمیٹی بنا کر امیدواروں کے امتحان اور انٹرویوز لئے گئے اور بھرتی کیا گیا۔

(جاری ہے)

درخواستوں کی پڑتال وزیر کی نہیں بالکہ کمیٹی کی ذمہ داری ہے انہوں نے کہا کہ میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ میرے خلاف کرپشن اور منی لانڈرنگ کا کوئی کیس نہیں۔ انہوں نے موجودہ نیب کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ نیب مہذب اور شائستہ ہے عزت سے پیش آتی ہے اور نیب اہل کار احترام سے بات کرتے ہیں انہوں نے میاں صاحبان کے دورِ حکومت میں سیف الرحمن خان والی نیب کو حدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ موجودہ نیب اور سیف الرحمن والی نیب میں بہت فرق ہے سیف الرحمن میاں صاحبان کا ذاتی ملازم تھا جس کو نیب کا چیئرمین لگا دیا تھا جس کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔

اس دور میں میرے بیٹے معظم خان وٹو کے خلاف کیمرہ چوری کا کیس بنا کر چوہدری ظہور الہیٰ کے خلاف بھینس چوری کے کیس کی یاد تازہ کی گئی۔ غرضیکہ میرے خاندان کے ہر فرد کے خلاف کیس بنایا گیا اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ بننے کی سزا دی گی انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین نیب کا حالیہ بیان کہ وہ کاروباری طبقے، خواتین اور سرکاری ملازمین کو نیب طلب یا گرفتار نہیں کریں گے بالکہ سوالنامے دے کر جوابات حاصل کریں گے۔

قابل تحسین ہے یہ ہی مہذب طریقہ ہے انہوں نے اسلام آباد میں بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے سیاسی جماعتوں کی افطار پارٹی پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی لوگوں کے مل بیٹھنے میں کوئی ہرج نہیں لیکن اس وقت ملک کے حالات متقاضی ہیں کہ پاکستان کے بارے میں سوچا جائے اس وقت ملک معاشی بدحالی، مہنگائی، بیروزگاری اور گورننس کے گھمبیر مسائل سے دوچار ہے اس لئے فقط سیاست کرنے کی بجائے تمام سیاسی جماعتیں مل بیٹھ کر ملک کو گھمبیر اور تکلیف دہ صورت حال سے نکالنے کے لئے لائحہ عمل طے کریں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں