وزیراعظم ہاؤس کے اندر ن لیگ کے لوگ؟

وزیراعظم ہاؤس میں نواز شریف کے قریبی لوگ موجود ہیں، یہ بدمعاشیہ ہر چیز پر نظر رکھتے ہیں لیکن اب ان کا صفایا ضروری ہے ورنہ یہ نظام نہیں چلے گا۔ سینئیر صحافی

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 25 مئی 2019 12:00

وزیراعظم ہاؤس کے اندر ن لیگ کے لوگ؟
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 25 مئی 2019ء) : سینئیر صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا ہے کہ ایک بات میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ وزیراعظم ہاؤس میں بدمعاشیہ موجود ہے،اور یہ بدمعاشیہ حقیقت میں کسی کی نہیں ہے اگر نواز شریف حکومت میں ہوں گے تو یہ ان کے ساتھ ہو جائے گی۔اس میں سیاسی شخصیات کم ہوں گی لیکن اگر کوئی سیاسی شخصیت ہے تو پھر وہ نواز شریف کے قریب ہو گی۔

ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ غیر سیاسی بد معاشیہ زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔وزیراعظم ہاؤس میں وہ ہر وقت موجود ہوتے ہیں اور ادھر ادھر نظر رکھتے ہیں۔تاہم اب وزیراعظم ہاؤس میں اس بدمعاشیہ کا صفایا بہت ضروری ہے۔جب تک اس نظام میں بدمعاشیہ کا صفایا نہیں ہو گا تب تک یہ نظام چل نہیں پائے گا۔جب کہ اسی حوالے سے سینئیر صحافی مجمد مالک کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں سب اچھا نہیں ہے، بڑا ضروری ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اپنی منجی کے نیچے ڈانگ پھیریں اور اپنے قریبی لوگوں کی پرفارمنس اور عزائم پر نظر رکھیں دوسری صورت میں وزیراعظم عمران خان کا مستقبل اتنا محفوظ نہیں ہو گا جتنا وہ سمجھتے ہیں۔

(جاری ہے)

سینئیر صحافی محمد مالک نے وزیراعظمعمران خان کو اپنی ٹیم کے عزائم پر نظر رکھنے کی ہدایت کر دی۔خیال رہے سیاسی تجزیہ نگار ویسے تو عمران خان کی ٹیم پر سخت تنقید کرتے ہیں،ان کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان ایماندار آدمی ہیں تاہم ان کی ٹیم انہیں دھوکہ دے سکتی ہے۔اگر ملک کی معاشی صورتحال یا ڈالر کی قیمت بڑھنے کی بات کریں تو یہ بھی عمران خان کے علم میں نہیں لایا گیا تھا اور نہ ہی تیل اور گیس کے ذخائرکی تلاش کے معاملے میں عمران خان کو حقائق سے آگاہ کیا۔

اسی حوالے سے سینئیر صحافی ذوالفقار راحت کا کہنا ہے کہ بد قسمتی یہ ہےکہ ایک طرف وزیراعظم عمران خان ڈالر کی قیمت پر منی چینجرز سے ملاقات کر رہے تھے اور ان کو کہہ رہے تھے کہ ڈالر کے ریٹ کو کنٹرول کرو وہیں دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اسی وقت ڈالر کی قیمت میں اضافہ کر دیا۔ اس سے قبل بھی وزیراعظم عمران خان یہ گلہ کر چکے ہیں کہ ڈالر کا ریٹ بڑھانے کے معاملے پر مجھے آگاہ نہیں کیا جاتا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں