ٹک ٹاک ویڈیو بنانے والے نوجوان پر مقدمہ درج

تھانہ نشتر کالونی سے منشیات لے کر نکلنے والے نوجوان نے ویڈیو بنا کر ٹک ٹاک ایپ پر لوڈ کی جس پر پولیس نے مقدمہ درج کر کے گرفتار کر لیا

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ اتوار 16 جون 2019 12:33

ٹک ٹاک ویڈیو بنانے والے نوجوان پر مقدمہ درج
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 16جون2019ء) لاہور کے تھانہ نشتر کالونی سے منشیات لے کر نکلنے والے نوجوان نے ویڈیو بنا کر ٹک ٹاک ایپ پر لوڈ کی جس پر پولیس نے مقدمہ درج کر کے گرفتار کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق ٹک ٹاک ایپ پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کی گئی تھی جس میں ایک نوجوان تھانہ نشتر کالونی سے باہر نکلتا ہے اور ہاتھ میں موجود منشیات دکھاتا ہے۔ ویڈیو اپ لوڈ ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی اور پولیس پر تنقید کی جانے لگی کہ تھانوں مین منشات فروخت کی جارہی ہیں یا پھر تھانوں کا یہ حال ہے کہ ایک شخص منشیات لے کر تھانے کے اندر سے ہو آیا لیکن اسے پکڑا نہ جاسکاجس کے بعد پولیس نے ملزم کی تلاش شروع کر دی اور ایپ کے ذریعے ملزم کو ڈھونڈ نکالا اور گرفتار کر لیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق ملزم کی شناخت اسد علی کے نام سے ہوئی ہے اور اس ہر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

 

تھانے میں آتے ہی ملزم نے ساری حقیقت بتا دی، اسد علی نے بتایا کہ اس نے پولیس کو بدنام کرنے کے لیے یہ ویڈیو بنائی تھی جبک دوسری جانب پولیس نے بتایا ہے کہ کسی پولیس اہلکار کا ملزم سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ملزم کے دوسے ساتھی کی تلاش جاری ہے۔

دوسری جانببھارتی حکومت کی درخواست پر گوگل اور ایپل نے اپنے اسٹورز سے سوشل ویڈیو کریئیٹنگ اور شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک کو ہٹا دیا گیا ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف دائر ایک درخواست کی سماعت میں 2 دن قبل ہی حکومت کو حکم دیا تھا کہ ٹک ٹاک ملک میں فحاشی پھیلانے کا سبب بن رہی ہے جس کے بعد اس ایپلیکیشن کو بھارت میں بند کر دیا گیا۔

پاکستان میں بھی پشاور کےایک شہری نے ٹک ٹاک ایپ سے تنگ آکر وزیراعظم پورٹل پر شکایت لگا دی ہے اور کہا ہے کہ ٹک ٹاک ایپ کو بند کیا جائے کیونکہ یہ معاشرے میں خرابی کا سبب بن رہی ہے۔شہری نے شکایت میں کہا کہ tik tok ہمارے معاشرے کو خراب کر رہی ہے اس لیے اسے بند کیا جائے۔جب اس متعلق دیگر لوگوں کی رائے جانی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں ٹک ٹاک ایپ استعمال کرنے کی عادت ہے وہ ہر ٹائم اسی پر اپنا وقت ضائع کرتے رہتے ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں