بجٹ پاس کرنے کے لیے حکومت اور اپوزیشن میں معاہدہ طے

حکومتی ارکان اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران احتجاج نہیں کریں گے

Sajjad Qadir سجاد قادر بدھ 19 جون 2019 07:00

بجٹ پاس کرنے کے لیے حکومت اور اپوزیشن میں معاہدہ طے
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 جون2019ء) موجودہ حکومت کے ویسے تو کئی امتحان ہیں تاہم فی الوقت انہیں جس مشکل کا سامنا ہے وہ اپوزیشن کی حمایت اور ایوان میں بحث کے بعد بجٹ کی منظوری ہے۔اگرچہ عمران خان اپنے وفاقی وزرا کو اجلاس میں یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ بجٹ پاس کرالیں گے اور وزرا پریشان نہ ہوں مگر آئین تو یہی ہے کہ جب تک ایوان میں بھرپوربحث نہیں ہو جاتی اور سادہ اکثریت نہیں مل جاتی تو بجٹ پاس نہیں ہو سکے گا۔

پچھلے کئی دنوں سے ایوان میں بجٹ پر بحث کا سیشن شروع ہوتا ہے مگر جیسے ہی اپوزیشن لیڈر بولتے ہیں تو حکومتی وزرا شور مچانا شروع کر دیتے ہیں۔اور دوسری طرف اپوزیشن ارکان بھی بجٹ پر کم بحث کرتے اور پروڈکشن آرڈر کا تقاضا زیادہ کرتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اب تک بجٹ پاس نہیں ہو سکا اور ایوان مچھلی منڈی بن جاتا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ایوان کو پرسکون انداز میں چلانے کیلئے طے پایا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کے رہنماو¿ں کی تقاریر کے دوران احتجاج نہیں کریں گے۔

اپوزیشن کی طرف سے پیپلزپارٹی کے رہنماو¿ں نے اسپیکر چیمبر میں حکومتی وفد سے مذاکرات کیے۔ طے پانے والے معاہدے میں کہا گیا ہے کہ نکتہ اعتراض بھی حکومت اور اپوزیشن کو باری باری دیا جائے گا۔معاہدے کے مطابق حکومتی ارکان اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران احتجاج نہیں کریں گے اور اپویشن لیڈر آج ساڑھے 10 بجے شروع ہونے والے اجلاس میں بجٹ تقریر کریں گے۔خیال رہے ان دنوں قومی اسمبلی میں بجٹ سیشن جاری ہے تاہم گزشتہ تین روز سے ہونے والے اجلاس میں حکومتی ارکان نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو بجٹ تقریر نہیں کرنے دی۔ دوسری جانب ایوان میں اپوزیشن ارکان بھی احتجاج کرتے رہے اور جیل میں قید اپوزیشن رہنماو¿ں کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کرتے رہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں