ن لیگ میں اس بات پر اختلافات ہیں کہ حکومت کے خلاف احتجاج کب کیا جائے، خواجہ آصف

اختلاف اس بات پر ہے کہ حکومت کے خلاف تحریک ابھی چلائی جائے یا اس وقت تک نہ چلائی جائے جب تک حکومت پوری طر ح بے نقاب نہ ہوجائے، سابق وزیرخارجہ

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ منگل 25 جون 2019 00:13

ن لیگ میں اس بات پر اختلافات ہیں کہ حکومت کے خلاف احتجاج کب کیا جائے، خواجہ آصف
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24جون2019ء) خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ن لیگ میں اس بات پر اختلافات ہیں کہ حکومت کے خلاف تحریک ابھی چلائی جائے یا اس وقت تک نہ چلائی جائے جب تک حکومت پوری طر ح بے نقاب نہ ہوجائے ۔ انہوں نے کہا جو بھی ہو ہم حکومت کے خلاف احتجاج کرتے رہیں گے۔ خواجہ آصف نے کہاہے کہ وہ خود اس بات کا حامی ہیں کہ تحقیقاتی کمیشن 2002سے لیکر 2019تک کے لیے بننا چاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ حساب کتاب ہوناچاہئے لیکن یہ سلیکٹڈ نہیں ہونے چاہئے بلکہ ق لیگ اور تحریک انصاف کی حکومت کا بھی حساب ہونا چاہئے کیونکہ قر ضہ تحریک انصاف کی حکومت نے بھی لیاہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریکِ انصساف کی جانب سے لیے گئے قرضے کا بھی حسا ب دیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے گزشتہ سال 15سو ارب روپے سود دیا تھا لیکن تحریک انصاف نے 29سو ارب روپے سود دیا ہے ۔

(جاری ہے)

ان نے سوال کیا کہ یہ 14سو ارب روپے روپے زیادہ سود کیسے دیا گیا ہے ؟ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر پارٹی میں مختلف آراء نظر آتی ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ جماعت میں کوئی جنگ شروع ہوگئی ہے ۔ انہوں نے نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر شہباز شریف اور مریم نواز میں کوئی اختلاف ہے تواس کامطلب یہ نہیں کہ اس کوجنگ قرار دے دیاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے۔

سابق وفاقی وزیر نے بتایا ہے کہ مسلم لیگ ن میں بیانیہ میاں نواز شریف کاہے ، اس میں کسی قسم کا بالکل بھی شک نہیں ہے اور ایک بات پر سب کا اتفاق ہے کہ بیانیہ نواز شریف کا ہے اور نواز شریف کا ہی بیانیہ چلے گا جوآئین کابیانیہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر شہباز شریف اور مریم نواز میں کوئی اختلاف ہے تواس کامطلب یہ نہیں کہ اس کوجنگ قرار دے دیاجائے ، ایسی کوئی بات نہیں ہے۔

ٹی وی شو کے دوران صحافی کے سوال پر کہا ہے کہ وہ مریم نواز اور شہباز شریف کے درمیان کھڑے ہیں۔ نجی ٹی وی چینل کے شو کے دوران صحافی نے خواجہ آصف سے سوال کیا کہ’آپ کا جھکاؤ مریم نواز کے بیانیے کی طرف ہے یا شہباز شریف کی طرف؟‘ سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ شہباز شریف اور مریم نواز کے درمیان مین ہیں اور ان کا راستہ ان دونوں رہنماؤں کے درمیان سے گزرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کی رائے ہے اور ایک مقام پر دونوں کا مقصد ایک ہی ہے اس لیے میں کسی ایک کی طرف نہیں ہوں ۔ صحافی نے سوال کیا کہ سابق وزیراعظممیاں نواز شریف کا جھکاؤ کس کی طرف ہے، بیٹی کی طرف یا بھائی کی طرف؟ اس سوال کے وجاب میں سابق وزیر نے کہا کہ میرا اپنے لیڈر میاں نواز شریفسے 55سال پرانا تعلق ہے اور میری اپنی جو رائے ہے وہ اپنے لیڈر کی وجہ سے ہی ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں