مسلم لیگ ن میں اختلافات کی شدت میں اضافہ ہو گیا

مریم نواز کی رائے بیانیہ بننے لگا جبکہ شہباز شریف کا نظریہ رائے قراردیا جانے لگا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 26 جون 2019 12:01

مسلم لیگ ن میں اختلافات کی شدت میں اضافہ ہو گیا
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 جون 2019ء) : مسلم لیگ ن میں اختلافات شدت اختیار کرنا شروع ہو گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن میں مریم نواز اور شہباز شریف آمنے سامنے آ گئے ہیں۔ پارٹی میں صدر شہباز شریف جو کہیں وہ محض گفتگو جبکہ مریم نواز جو کہیں وہ مسلم لیگ ن کا بیانیہ بنتا جا رہا ہے۔ پارٹی صدر شہباز شریف اور نائب صدر مریم نواز کے بیانات ایک دوسرے سے ٹکرانے لگے جبکہ پارٹی میں مریم نواز کے بیانات کو اہمیت دی جا رہی ہے۔

شہباز شریف اور مریم نواز کے بیانیہ میں واضح فرق نے پارٹی میں اختلافات کو مزید ہوا دے دی ہے۔ پارٹی کے اندر شہباز شریف کی گرفت کمزور ہو رہی ہے جبکہ جنوبی پنجاب سے چند پارٹی رہنما بھی شہباز شریف سے اختلاف کر رہے ہیں۔ شہباز شریف چاہتے ہیں کہ تمام اداروں کو ساتھ لے کر چلا جائے لیکن مریم نواز انتخابات کے لیے کارکنان کے ساتھ جلسوں کی تیاریاں کر رہی ہیں۔

(جاری ہے)

شہباز شریف کسی قسم کی مزاحمت نہیں چاہتے لیکن مریم نواز کا گروپ حکومت کے خلاف سخت تحریک چلانے کا خواہشمند ہے۔ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے اختلافات کُھل کر سامنے آ نے پر مسلم لیگ کے اراکین اسمبلی بھی کشمکش میں مبتلا ہو گئے ہیں۔پارٹی صدر شہباز شریف مریم نواز کی جانب سے کی جانے والی پریس کانفرنس سے سخت نالاں اور اسے اپنے خلاف عدم اعتماد سمجھ رہے ہیں۔

دوسری جانب شریف خاندان کی ہی ایک بزرگ شخصیت اختلافات ختم کروانے کے لیے نہ صرف متحرک ہو گئی ہے بلکہ اس شخصیت نے مریم نواز اور شہباز شریف کو اپنے پاس بلوا بھی لیا ہے ۔ با وثوق ذرائع کے مطابق اسی شخصیت نے مریم نواز اورشہباز شریف کو ایک دوسرے کے خلاف بیانات جاری کرنے اور اختلافات واضح کرنے سے روک دیا ہے ۔اپوزیشن کے حوالے سے مریم نواز کے الفاظ پر شہباز شریف سمیت کئی اپوزیشن رہنماؤں اور مسلم لیگ ن کے اندر اس پر کئی اہم رہنماؤں نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے ۔

مسلم لیگ ن میں ایک گروپ وہ ہے جس کو مریم لیڈ کر رہی ہے ، اس گروپ میں پرویز رشید، دانیال عزیز، مشاہد اﷲ خان، احسن اقبال ، خواجہ آ صف ، طلال چوہدری، امیر مقام،مریم اورنگ زیب اور شاہد خاقان عباسی شامل ہیں۔ یہ گروپ ہر صورت میں محاذ آ رائی اور نوازشریف کے بیانیے پر چلنے کی نہ صرف تلقین کر رہا ہے بلکہ پارٹی کے اندر اس پر لابنگ بھی کر رہا ہے ۔

جبکہ ایک گروپ شہباز شریف کا ہے ۔ پارٹی صدر شہباز شریف کو 33 ایم این ایز نے ان کے مؤقف کے تائید کی یقین دہانی کروائی ہے ۔ مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی رانا تنویر ، خرم دستگیر، سعد رفیق ، روحیل اصغر، مہتاب عباسی سمیت کئی اہم رہنما اداروں سے ٹکراؤ کے خلاف اورشہباز شریف کو یہی کہہ رہے ہیں کہ آ ئندہ کے حالات کے لیے راستہ نکال کر مسلم لیگ کو بچانا چاہئیے۔ ذرائع نے بتایا کہ کئی پرانے لیگی پارلیمنٹرینز اور رہنماؤں نے چودھری نثار سے بھی رابطے شروع کر دیئے ہیں اور ان کو پارٹی میں کردار ادا کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔ کچھ اہم رہنما تو شہباز شریف اور چودھری نثار کی ملاقات کے لیے بھی تیاری کروا رہے ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں