پنجاب میں کسی کالعدم تنظیم کا دفتر ہے نہ کسی مدرسے میں عسکریت پسندی کی تعلیم دی جاتی ہے ،کائرہ وفاقی وزیرہیں وفاقی فقیر نہیں، پنجاب حکومت کو تحریری طور پر آگاہ کریں ،سوات میں آپریشن سے قبل مذاکرات ہو سکتے ہیں تو کسی بھی قوت سے مذاکرات خارج از امکان نہیں ،الطاف حسین کو وطن واپس آنا چاہیے قبل اس کے کہ انہیں پکڑ لیا جائے ،عوام طاہر القادری کو مخفی قوتوں اور عمران خان کی سپورٹ کے باوجود سنجیدہ نہیں لے رہی،صوبائی وزیرقانون رانا ثناء اللہ کی میڈیا سے بات چیت

پیر 31 دسمبر 2012 22:58

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔31دسمبر۔ 2012ء) صوبائی وزیرقانون و پارلیمانی امور رانا ثناء اللہ خاں نے کہا ہے کہ پنجاب میں کسی کالعدم تنظیم کا نہ تو دفتر ہے اور نہ ہی کسی مدرسہ میں عسکریت پسندی کی تربیت دی جا رہی ہے۔ قمرالزماں کائرہ پنجاب میں کالعدم تنظیموں کی موجودگی پر فضول گوئی سے کام لیتے ہوئے اپنی سیاسی مہم کو کامیاب بنانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں وہ وفاقی وزیر ہیں وفاقی فقیر نہیں، انہیں چاہیے کہ وہ پنجاب حکومت کو اس ضمن میں تحریری طور پر آگاہ کریں۔

وہ پیرکو یہاں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ میں دعویٰ سے کہتا ہوں کہ پنجاب میں ایسی کوئی جگہ نہیں جہاں دہشت گردوں کی رٹ ہو۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی روک تھام کے حوالے سے اگر سوات میں آپریشن سے قبل مذاکرات کئے جا سکتے ہیں تو قیام امن کے لئے کسی بھی قوت سے مذاکرات کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت اگر جمہوری عمل میں رکاوٹ ڈالی گئی یا ملک قوم کو انتخابات سے محروم کیا گیا تو ملکی سالمیت داؤ پر لگ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو وطن واپس آنا چاہیے۔ پاکستان ان کا اپنا ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کو وطن واپس آ جانا چاہیے اس سے پہلے کہ انہیں پکڑ لیا جائے۔ وزیرقانون نے کہا کہ طاہرالقادری کی جانب سے اپنی اشتہاری مہم پر کثیر رقم خرچ کرنے، مخفی وتوں کا ساتھ ہونے، لانگ مارچ کو ایم کیو ایم کا تڑکا لگنے اور عمران خان کی جانب سے بلاواسطہ اور بالواسطہ سپورٹ کے باوجود عوام طاہرالقادری کی اس کال کو سنجیدہ نہیں ہے رہی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں