پنجاب اسمبلی اجلاس، آئندہ انتخابات ملتوی کرانے کی سازشوں پر طاہر القادری، مخصوص نشستوں کی مخالفت پر عمران خان کیخلاف قرار داد منظور، عمران خان سے معافی مانگنے کا مطالبہ ، طاہر القادری کیخلاف آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کی جائے ،چیف جسٹس بھی نوٹس لیں ،اراکین اسمبلی

جمعرات 3 جنوری 2013 23:50

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔3جنوری۔ 2013ء) پنجاب اسمبلی نے جمہوریت ، منتخب ایوانوں کیخلا ف اور آئندہ انتخابات ملتوی کرانے کی سازشوں پر طاہر القادری اور مخصوص نشستوں کی مخالفت پر تحر یک انصاف کے چےئر مین عمران خان کیخلاف قرارداد یں متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں ،عمران خان سے معافی مانگنے جبکہ ڈاکٹر طاہر القادری کو آئین سے غدرای کا مر تکب دیتے ہوئے آرٹیکل 6کے تحت کارروائی اور چیف جسٹس آف پاکستان سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا ۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس جمعرات کے روزتین بجے کی بجائے دو گھنٹے پینتالیس منٹ کی تاخیر سے سپیکر پنجاب اسمبلی رانامحمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا ۔ اجلاس میں پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر میجر (ر) ذوالفقار گوندل اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شوکت محمود بسرا کی طرف سے معمول کی کارروائی معطل کر کے جمہوریت ، منتخب ایوانوں اور انتخابات ملتوی کرانے کی سازشوں کے خلاف قرارداد پیش کرنے کی اجازت طلب کی گئی ۔

(جاری ہے)

قراراداد کے متن میں کہاگیا کہ پنجاب کا نمائندہ ایوان حال ہی میں جمہوریت ، منتخب ایوانوں اور آئندہ انتخابات ملتوی کرانے کی سازشوں کی مذمت کرتا ہے۔ یہ ایوان غیر نمائندہ افراد کو قوم پرمسلط کرنے کے منصوبوں کی بھی مذمت کرتا ہے اور وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتا ہے کہ بلا خو ف و خطر آئندہ انتخابات کے وقت پرانعقاد کویقینی بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں ۔

یہ ایوان سیاسی قوتوں سے اپیل کرتا ہے کہ جمہوریت اور انتخابات کوسبوتاژ کرنے کی سازشوں کیخلاف متحد ہو جائیں ۔قرارداد کی متفقہ منظوری دیدی گئی جبکہ (ن) لیگ کی خاتون رکن اسمبلی عارفہ خالد نے تحر یک انصاف کے چےئر مین عمران خان کی جانب سے مخصوص نشستوں پر منتخب ہونیوالی کی مخالفت اور اہنے پر تنقید کیخلاف ایوان میں مذمتی قرار داد پیش کی جسکو کوبھی منظور کر لیا گیا جبکہ خواتین اراکین اسمبلی نے عمران خان پر شدید تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ عمران خان معافی مانگے ۔

ڈاکٹر طاہر القادری کے لانگ مارچ کے حوالے سے ایوان میں بات کرتے ہوئے میجر (ر) ذوالفقار گوندل نے کہا کہ موجودہ حالات میں تمام سیاسی قوتوں کو جمہوریت کے خلاف سازشوں کے سامنے سینہ سپر ہونا چاہیے ۔ ہم جمہوریت ، آئین ،منتخب ایوانوں اور پاکستانی عوام کے حقوق کے لئے اکٹھے ہیں اگر ہمیں کوئی طعنہ دیتا ہے یااسے مک مکا کا نام دیتا ہے تو ہمیں اس پر فخر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آج ڈاکٹر طاہر القادری کی تائید کرنا والا برطانوی شہریت رکھتا ہے اور کچھ دیگر لوگ بھی جن کی سادگی یا عادت سے ہے اور جنہیں آبپارہ کے قریب چلتی ٹرین ملتی تھی انہیں شیخ الاسلام کا ساتھ نہیں دینا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ چاہے کوئی شیخ ہو ، ڈاکٹر ، خان یا کوئی ڈسپنسر ہو انہیں کسی طو رپر حق نہیں پہنچتا کہ وہ قوم اور پارلیمنٹ کی توہین کریں ۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے ہمارے ساتھ اٹھارویں، انیسویں او ربیسویں ترامیم ملکر پاس کیں انہیں اپنے بنائے ہوئے رولز کو نہیں توڑنا چاہیے اور انکی طرف سے ان ترامیم کو مسترد کردینا باعث ندامت ہے ۔ اصغر منڈا نے کہا کہ میں جمہوریت مخالف قوتوں کیخلاف قراردادمنظور کرنے پر اس ایوان کو مبارکباد دیتا ہوں ۔ اس ملک کی فلاح صرف جمہوریت میں ہے کوئی غیر ملکی اس ملک کی عوام کی فلاح کے لئے کام نہیں کر سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ اگر بینظیر کے قاتل اور جمہوریت دشمن آمر کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کی جاتی تو آج کسی کو اس طرح کی سازشوں کی جرات نہ ہوتی ۔ ساجدہ میر نے کہا کہ ٹیلیفونک لیڈروں اور (ق) لیگ کو سیکولر ملاں کو خوش آمدید نہیں کہنا چاہیے تھا ۔ اگر ڈاکٹر طاہر القادری اور سونامی خان کے پاس کوئی ایجنڈا ہے تو الیکشن لڑیں ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت پسند قوتیں ایکدوسرے پر الزام نہ لگائیں ورنہ تیسری قوت اس سے فائدہ اٹھائے گی ۔

رانا ارشد نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری بطور عالم دین ہمارے لئے قابل احترام ہیں لیکن انکا بیرونی ایجنڈا کسی صورت نہیں چلنے دینگے ۔انہوں نے کہا کہ اقتدار کے مزے لوٹنے والوں کو بھی ڈاکٹر طاہر القادری سے بغلگیر نہیں ہونا چاہیے تھا ۔ سیاسی قوتیں ایجنسیوں کی چال کو نہیں چلنے دیں گی ۔ احسان الحق نولاٹیا نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے فوج اور عدلیہ کو نگراں حکومت کے لئے مشاورت میں شامل کرنے کی بات کر کے پاکستان کے 25آرٹیکلز اور سب سیکشنز کی خلاف ورزی کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں بینظیر بھٹو شہید اور نواز شریف کی سیاسی بصیرت کو داد دیتاہوں کہ انہوں نے اسی دن کے لئے میثاق جمہوریت پر دستخط کئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے مینار پاکستان اور اپنے انٹرویوز میں پاکستان کے آئین کوتوڑنے اور اسکی مخالفت کی ہے لہٰذان کیخلا ف آئین کے آرٹیکل 6کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ وارث کلو نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری امریکی ایجنٹ ہے ۔

اسے 2004ء مین امریکہ لیجا کر سی آئی نے باقاعدہ تربیت دی اور انہیں فنڈز دئیے گئے امریکہ اور دوسری قوتیں ہرطرف سے ہزیمت کا شکارہونے کے بعد ڈاکٹر طاہرالقادری کو مہرے کے طور پر استعمال کرنا چاہتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جمہوریت کیخلاف سازشوں پر ایک دیوار کی طرح متحد ہو جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ آئین کو سبوتاژ کرنے اور آئین کے خلاف بات کرنے پرڈاکٹر طاہرالقادری کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کی جائے۔

شوکت بسرانے کہا کہ پنجاب اسمبلی پہلا ایوان ہے جس نے جمہوریت کے خلاف سازشوں پرمتفقہ قرارداد منظور کی ۔میں اس فورم سے ڈاکٹر طاہر القادری اور انکے آقاؤں کو پیغام دینا چاہتا ہوں تم لانگ مارچ کر لو لیکن اگر تم نے حکومتی رٹ اور قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تو ہم نمٹنا جانتے ہیں ۔ا نہوں نے کہا کہ میرا چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ ہے کہ آپ نے کہا تھاکہ کسی کو پاکستان کے آئین سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے کسی کو جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی لیکن آج ایک غیر ملکی کینڈین شہری سر عام جمہوریت کے خلاف اور آئین کے خلاف باتیں کر رہا ہے اس کے خلاف کب از خود نوٹس لیا جائیگا ۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی بساط لپیٹنے والوں کو ہماری لاشوں پرسے گزرانا پڑیگا ۔ ہمیں پاکستان، جمہویت ، آئین اور پاکستانی عوام کیلئے ساتھ ملکر چلنے کو طعنے اور مک مکا قرار دینے والوں سے ڈرنے کی ضرورت نہیں اور ہمیں تحفظات بلا کر ایکدوسرے کے کندھے سے کندھا ملا کر چلنا ہوگا اور کہیں ایسا نہ ہو کہ وقت ہاتھ سے نکل جائے اور ہمیں پچھتانا پڑے اور پھر کوئی مشرف آ جائے ۔

انہوں نے کہا کہ 14جنوری میں تھوڑا وقت ہے مسلم لیگ (ق) اور ایم کیو ایم بھی واضح کرے کہ وہ کس کے ساتھ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں جمہوریت کے لئے مثبت خیالات رکھنے پر فوج کوبھی مبارکباد دیتا ہوں لیکن میں یہ بھی کہوں گاکہ انہیں اپنی صفوں میں دیکھنا ہوگا کہ ایسا کونسا شخص ہے جسکی وجہ سے کینیڈین شہری پاکستان میں ایجنڈا لیکر آیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئین کی توہین کرنے پر اورآئین توڑنے پر ڈاکٹر طاہر القادری کو گرفتار کیا جائے ۔

رانا افضل نے کہا کہ اگر ڈاکٹر طاہر القادری آئین توڑ رہا ہے اور آئین کے خلاف باتیں کر رہا ہے تو کس کا فرض ہے کہ اسکے خلاف مقدمہ درج کر کے اسے گرفتارکرے ۔ میں اٹارنی جنرل آف پاکستان اور سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اسکے خلاف کارروائی کرے اور فوج بھی واشگاف الفاظ میں کہے کہ اسے ایسی کوئی دعوت قبول نہیں ۔ چوہدری جاوید نے کہا کہ ہمیں اس ایوان سے اس طرح کا پیغام نہیں دینا چاہیے کہ خدانخواستہ ہم خوفزدہ ہیں

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں