اپوزیشن کی تحریک حکومت گرانے والی نہیں ہے، سہیل وڑائچ

اپوزیشن نے حکومت مخالف تحریک میں جلدی کردی، اگر تحریک ستمبر میں چلائی جاتی، جب عوام کو ٹیکسزاور مہنگائی بڑھ چکی ہوتی ، توتحریک کامیاب ہونے کے زیادہ چانسز ہوتے اور حکومت کو مشکلات کا سامنا ہوسکتا تھا۔سینئر تجزیہ کارسہیل وڑائچ کا تبصرہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 21 جولائی 2019 21:14

اپوزیشن کی تحریک حکومت گرانے والی نہیں ہے، سہیل وڑائچ
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 جولائی 2019ء) سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی تحریک حکومت گرانے والی نہیں ہے،میرے خیال میں اپوزیشن نے حکومت مخالف تحریک میں جلدی کردی، اگر تحریک ستمبر میں چلائی جاتی، جب عوام کو ٹیکس نوٹسز وصول ہوچکے ہوتے، مہنگائی بڑھ چکی ہوتی ، توتحریک کامیاب ہونے کے زیادہ چانسز ہوتے اور حکومت کو مشکلات کا سامنا ہوسکتا تھا۔

انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کی تحریک حکومت گرانے والی نہیں ہے، یہ تحریک کی ابتدا ہے،دیکھنا یہ ہے کہ اس تحریک میں عوام کتنے شامل ہوتے ہیں۔میرے خیال میں اپوزیشن نے حکومت مخالف تحریک میں جلدی کردی ہے، اگر تحریک ستمبر میں چلائی جاتی تو عوام بھی اپوزیشن کے ساتھ باہر سڑکوں پر نکل آتے۔

(جاری ہے)

جب لوگوں کو ٹیکس نوٹس مل چکے ہوتے، مہنگائی کا بوجھ بڑھ چکا ہوتا۔

کیونکہ سیاسی جماعتوں کے ورکرز توچند ہزارہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن کی تحریک ستمبر تک چلے گی تو پھر عوام پر مہنگائی کا مزید بوجھ بڑھ چکا ہوگا جس کا حکومت کو مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔سہیل وڑائچ نے کہا کہ حکومت سے عوام ڈلیور کرنے کی توقع کرتے ہیں، حکومت نے احتساب کی پٹاری توبھر دی ہے ۔ لیکن ابھی تک ڈلیور کچھ نہیں کیا جارہا ہے۔

یہ سوال ضرور پیدا ہوں گے۔ رواں سال کے آخر میں سوال ہوں گے اگلے سال بڑھ جائیں گے۔ سہیل وڑائچ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ دونوں اطراف کی توقعات غلط ہیں۔ میاں صاحب یا ن لیگ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ حکومت ان کو کسی نرم شرط پر رہا کردے گی، تو یہ توقع غلط ہے۔ اسی طر ح اگر عمران خان یہ سمجھتے ہیں کہ یہ پیسے دے دیں گے،اور پیسوں کے ذریعے ڈیل ہوجائے گی، یہ خیال بھی غلط یہ اس طرح یہ دونوں ڈیل نہیں ہوسکتیں۔

ڈیل اس صورت میں قابل قبول ہوسکتی ہے کہ نوازشریف پر پیسوں کا الزام بھی نہ آئے اور سیاست میں ان رہیں، جبکہ عمران خان کو بھی سیاسی نقصان نہ اٹھانا پڑے۔فی الحال تو مجھے دونوں میں ایسی صورت نظر نہیں آتی کہ عزت برقرار رہے، اگر ڈیل ہوگی تودونوں میں ایک کی عزت اور سیاست خراب ہوگی،اس لیے یہ ڈیل نہیں ہوگی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں