ٰ 1973 ء کے دستور میں تحفظ ختم نبوت کا آرٹیکل ختم کرنا کسی کے باپ کے بھی بس میں نہیں، لیاقت بلوچ

q وزیراعظم عمران خان نے قادیانی عقیدہ پر اپنے ذاتی موقف کا اظہار کردیا ، 1973 ء کے دستور میں تحفظ ختم نبوت کا آرٹیکل ختم کرنا کسی کے باپ کے بھی بس میں نہیں،نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان

اتوار 21 جولائی 2019 21:20

ں*لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جولائی2019ء) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان و سیاسی امور کمیٹی کے صدر لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ وزیراعظم عمران خان نے قادیانی عقیدہ پر اپنے ذاتی موقف کا اظہار کردیا ،اچھا کیا ہے ۔ 1973 ء کے دستور میں تحفظ ختم نبوت کا آرٹیکل ختم کرنا کسی کے باپ کے بھی بس میں نہیں ، اصل مسئلہ یہ ہے کہ قادیانی آئین پاکستان کو تسلیم نہیں کر رہے ۔

دنیا بھر میں پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں ۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان پر بیرونی دبائو کی وجہ سے اسلامی قوانین ، عقیدہٴ تحفظ ختم نبوت اور تحفظ ناموس مصطفیٰؐ قوانین بے اثر کیے جارہے ہیں ۔ قادیانیوں کی ناجائز سرپرستی اور سرگرمیاں بڑھتی جارہی ہیں ۔ حکومت قادیانیوں کے حوالے سے آئین کے تناظر میں واضح اور دوٹوک پالیسی بیان دے اور عالمی سطح پر بھی مضبوط موقف اختیار کرے ۔

(جاری ہے)

پاکستان میں تمام اقلیتوں کے تمام ا نسانی اور بنیادی حقوق محفوظ ہیں ، آئین تسلیم نہ کر کے قادیانیوں نے خود اپنے اور ملک کے لیے مسائل کھڑے کیے ہیں ۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو اپنے ایجنڈا اور ترجیحات کے مطابق احتجاج کا حق ہے۔ حکومتی نااہلی اور ناکامی کے خلاف ہر احتجاج کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ فاٹا اضلاع کے انتخابات میں حکمران جماعت پی ٹی آئی کو بحیثیت مجموعی شکست ہوئی ہے ۔

یہ پورے ملک میں عوام کے حکومت مخالف درجہ حرارت کی علامت ہے ۔ فاٹا اضلاع میں پرامن انتخابات قبائلی عوام کا جمہوریت پر پختہ یقین و عمل کا خوشگوار اعلان ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ جماعت اسلامی نے مہنگائی ، بے روزگاری اور آئی ایم ایف کی غلامی کے خلاف بروقت عوامی جذبات کی ترجمانی کا عوامی مارچ کا اقدام کیا ہے ۔ ہماری جدوجہد عوام کے مفادات کے تحفظ کے لیے ہے ۔ تمام اضلاع میں ،ْیہ احتجاج جار ی رہے گا اور عید الاضحی کے بعد 23 اگست کو پشاور میں تاریخ ساز عوامی مارچ ہوگا ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں