عمران خان کے خطاب سے ایسے لگ رہا تھا جیسے اڈیالہ یا کیمپ جیل کا سپرنٹنڈنٹ بول رہا ہو‘ قمر زمان کائرہ

کہتے ہیںواپس جا کر فلاں کا اے سی اور بیرک بدل دوں گا،یہاں جو قانون ہے وہی چلے گا،یہاں بادشاہت نہیں ہے 25 جولائی کو مسلم لیگ (ن) اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ملکر مال روڈ پر انتخابی دھاندلی کیخلاف جلسہ کرینگے‘ پریس کانفرنس

پیر 22 جولائی 2019 23:09

عمران خان کے خطاب سے ایسے لگ رہا تھا جیسے اڈیالہ یا کیمپ جیل کا سپرنٹنڈنٹ بول رہا ہو‘ قمر زمان کائرہ
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2019ء) پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ عمران خان کی جانب سے امریکہ جا کر بھی اپوزیشن کو دھمکیاں دینا افسوسناک ہے،ایسے لگ رہا تھا جیسے اڈیالہ یا کیمپ جیل کا سپرنٹنڈنٹ بول رہا ہو،کہتے ہیںواپس جا کر فلاں کا اے سی اور بیرک بدل دوں گا،بھائی صاحب یہ کام آپ کے نہیں ہیں یہاں جو قانون ہے وہی چلے گا،یہاں بادشاہت نہیں ہے،ہاں آپ کا وطیرہ ضرور بادشاہوں والا ہے،کمزور سہی پاکستان میں جمہوریت ہے کم سہی مگر عدالتیں یہاں انصاف کر رہی ہیں،خان صاحب نے تاریخ کو مسخ کرتے ہوئے کہا کہ سوشلزم نے ایوبی ترقی کو خراب کر دیا ،موصوف کو یہ نہیں معلوم کہ پاکستان کا آج بھی جو قانون ہے وہ سوشل ڈیموکریسی کا قانون ہے،دنیا میں سرمایہ دارانہ نظام میں بھی جو سہولتیں دی گئیں وہ بھی اسی سوشلزم کے خوف کی وجہ سے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں ن ے چودھری منظور احمد، چوہدری اسلم گل ،ملک عثمان ،بیرسٹر عامر حسن ،منور انجم اور دیگر رہنما ئوں کے ہمراہ 25جولائی کو یوم سیاہ کی تقریب کے حوالے سے مشاورتی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ خان صاحب ایوب دور میں چند خاندان امیر ہوئے ،ملک ٹوٹا،آپ کے ذہن میں بھی وہی ملک توڑنے والے رویے ہیں، یہ رویے ترک کریں،سارے اداروں کو اس بات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو دھرنے اور کنٹینر کی دعوتیں دینے والوں سے چند سو کارکن برداشت نہیں ہوئے،اب جلسے کرنے کی اجازت نہیں دیتے ،ہم زبردستی جلسے کرتے ہیں،یہ مقدمات درج کرتے ہیں،میڈیا پر سنسرشپ ہے ،مریم کی فیصل آباد ریلی کا نشر ہونا دور کی بات ان کے ٹکر نہیں چل سکے،کیا کوئی ذی شعور مان سکتا ہے کہ یہ میڈیا نے خود کیا ہوگا،یہ فاشزم ہے اس کو پاکستان کے لوگ قبول نہیں کریں گے،ڈر ہے حکومت کہیں پاکستان کا اتنا نقصان نہ کر دے جس کا ازالہ ممکن نہ رہے۔

انہوں نے کہا کہ 25 جولائی کو مسلم لیگ (ن) اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ملکر مال روڈ پر انتخابی دھاندلی کیخلاف جلسہ کریں گے،جیالے جوش و خروش سے جلسے میں شرکت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سے قوم کی توقع تھی کہ وہ امریکہ میں قوم کی ترجمانی کریں گے،امریکی حکومت جس طرح ہماری قربانیوں کو نظر انداز کر رہی ہے اس پر بات کریں گے،سلیکٹڈ وزیراعظم نے وہاں جاکر بھی اپنی رٹ نہیں چھوڑی،وہاں جاکر بھی پہلا کام پاکستان میں اپنے مخالفین کو گالیاں دینے کا کیا ،بجائے اس کے کہ وزیراعظم پاکستان کی قومی باتیں کرتے،انہوں نے اندورنی سیاست کا ڈھنڈورا وہاں پر بھی پیٹا۔

عمران خان نے فرمایا کہ میں میرٹ پر چل رہا ہوں میرا کوئی دوست کسی عہدے پر نہیں ہے،مجھے اس بات کی وضاحت کی ضرورت نہیں ہے آپ کے سارے دوست تو حکومتی عہدوں پر ہے،ویسے آپس کی بات ہے کہ آپ کے دوست ہیں کون،آپ تو پاکستان کے لوگوں کے دوست نہیں ہیں،جس شخص کا سب سے بڑا اصول یوٹرن ہو وہ کسی کا کیا دوست ہو سکتا ہے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں خودکش دھماکوں میں پولیس اور فورسز کے جوان شہید ہوئے اس مذموم حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں،ایسے ہتھکنڈے دہشتگردی کے خلاف ہمارے عزم کو کمزور نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اے پی سی کے فیصلوں میں مکمل ساتھ ہیں، چیئرمن سینیٹ کو ہٹائے جانے کا دوسرا بڑا فیصلہ ہوا تھا، حکومت نے ہارس ٹریڈنگ کی بڑی کوشش کی،اس پوزیشن کا فیصلہ اٹل ہے اور چیئرمن سینیٹ کی تبدیلی کا فیصلہ پورا ہوگا۔اس لئے اپوزیشن 25 جولائی سے اپنی جدوجہد کا آغاز کر رہی ہے ۔پنجاب پی پی پی قیادت پنجاب کا دورہ کرے گی،بلاول بھٹو زرداری پنجاب کے دورے کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ خان صاحب کی خدمت میں عرض کہ آپ کہتے ہیں میں اے سی واپس لوں گا،خان صاحب ہم تو اپنی ضمانت کی درخواستیں واپس لے چکے ہیں،ہم نے عدالتوں کو کہا کہ ہمارا ریمانڈ 90 دن کر دیں تاکہ ان کا شوق پورا ہو،ہم تو مارشل لائوں کا مقابلہ کرنے والے ہیں یہ کیا چیز ہیں ۔حکومت کا رویہ درست نہیں ہوا تو پھر ہم اپنے حق حکمرانی کیلئے نکلیں گے۔

26 جولائی کو آصف زرداری کی سالگرہ پنجاب میں بھی بھرپور طریقے سے منائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ملک سے گئے تو وزیراعظم پاکستان تھے لیکن وہاں ایسا لگا جیسے جیلر ہو ،رانا ثنا اللہ کے ساتھ جو رویہ رکھا جا رہا ہے وہ قوم کو نہیں بتایا جا رہا۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب عدالتی نظام کی بہتری کی کوشش کر رہے ہیں،چیف جسٹس کو ضرور عمران خان کے بیان کا نوٹس لینا چاہیے ،خان صاحب کہتے ہیں کہ سزائیں انہوں نے دلوائی ہیں،سزائیں صرف احتساب عدالت سے نہیں ،دوسری بڑی عدالتوں سے بھی ہوئی ہیں،اب تو حکومت خود کہہ رہی ہے کہ سزا ہم دلوا رہے ہیں،عدلیہ فیصلہ کرے کہ سزائیں کون دلوا رہے ہیں،اللہ کرے سلیکٹ کرنے والے قوم کی آواز سن لیں۔

آپ کہہ رہے ہیں گیارہ ماہ میں عوزندگی میں خوشحالی آئی ہم کہہ رہے ہیں کہ لوگوں کی زندگیوں میں تلخیاں ہیں بڑھ رہی ہیں،ہم لوگوں کو قیادت دے رہے ہیں حکومت کو گرانے والے ہوتے تو کب کا گرا چکے ہوتے۔ہم نے کب کوئی قیادت کیلئے ریلیف مانگا، ہم نے کبھی رہائی کا مطالبہ نہیں کیا، حکومت بتائے جب کہاں کس سے اپنی قیدی قیادت کیلئے سہولت مانگی۔(ن) لیگ کے ساتھ ہونے والی گفتگو پر یقین کرنا چاہیے ان کا ایجنڈا عوام کا ہے،(ن)نہ بھی کھڑی ہو کوئی اور نہ بھی ہو تب بھی پی پی عوام کے ساتھ کھڑی ہوگی۔

سینیٹ چیئرمن میں پیٹریاٹ ٹو بنانے کی کوشش کی گئی مگر ناکام ہوئے،یہ کہہ رہے ہیں ووٹ لیں گے تو کیسے لے لیں گے یہ بھی تو بتائیں،پہلے تو جنرل ضمیر نے وفاداریاں بدلوائیں تھیں اب معلوم نہیں کون بدلوا رہا ہے ۔کل تک جو کہتے تھے کہ لوٹا کریسی کے خلاف ہیں آج کس منہ سے ہمارے لوگوں سے ووٹ لینے کی بات کر رہے ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں