میں سیاسی جماعتوں سے نہیں، مافیا سے لڑ رہا ہوں، عمران خان

ایک طرف ہم معیشت کو مستحکم کررہے، دوسری طرف پوری اپوزیشن ملک کوغیرمستحکم کررہی ہے،معیشت پر دباؤ ڈال رہے ہیں، ہم نے پچھلے 10مہینے میں معیشت کو سنبھالا دیا،پاکستان میں میڈیا برطانوی میڈیا سے زیادہ آزاد ہے۔وزیراعظم عمران خان کایوایس انسٹیٹیوٹ آف پیس میں تھنک ٹینک سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 23 جولائی 2019 20:48

میں سیاسی جماعتوں سے نہیں، مافیا سے لڑ رہا ہوں، عمران خان
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔22 جولائی 2019ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں سیاسی جماعتوں سے نہیں، مافیا سے لڑ رہا ہوں،ایک طرف ہم معیشت کو مستحکم کررہے، دوسری طرف پوری اپوزیشن ملک کوغیرمستحکم کررہی ہے،معیشت پر دباؤ ڈال رہے ہیں، ہم نے پچھلے 10مہینے میں معیشت کو سنبھالا دیا،پاکستان میں میڈیا برطانوی میڈیا سے زیادہ آزاد ہے۔وزیراعظم عمران خان یوایس انسٹیٹیوٹ آف پیس میں تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک آزاد ملک میں رہتا ہوں، میں آزادی کی اہمیت جانتا ہوں۔

60کی دہائی میں پاکستان تیزی سے ترقی کرنے والا ملک تھا،جبکہ 70کی دہائی میں پاکستان کا رخ غلط سمت میں ہوگیا تھا،80کی دہائی پاکستان کرپشن کی وجہ سے نیچے آگیا۔حکمرانوں اور اشرافیہ کی کرپشن کسی بھی ملک کی عوام کو غریب بنا دیتی ہے۔

(جاری ہے)

کرپشن ہی کی وجہ سے ملک اپنی صلاحیت کے مطابق ترقی نہیں کرتے۔ کرکٹ کے بعد میں نے سوشل سرگرمیاں شروع کیں، اور اپنی زندگی کے 7سال کینسر ہسپتال کی تکمیل میں گزارے۔

انہوں نے کہا کہ سات سال قبل تحریک انصاف اپنے سیاسی عروج پر تھی۔ہم نے کرپشن کے خلاف آواز اٹھائی، لوگ کرپشن اور غربت کا آپس میں تعلق نہیں سمجھ پاتے تھے۔2013ء کے الیکشن میں چارصوبوں میں ایک صوبے میں حکومت بنائی اور 2018ء کے الیکشن میں ایک صوبے میں کارکردگی دکھانے کی بنیاد پر پاکستان میں حکومت بنائی۔ہمیں گزشتہ 10مہینوں میں بے شمار چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔

بڑا چیلنج دیوالیہ پن اورکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے۔ کرپشن اور منی لانڈرنگ میں فرق ہے کہ جب حکمران ملک میں کرپشن سے پیسا بناتے ہیں تو وہ پیسا پھر بیرون ملک منتقل کردیتے ہیں۔جس سے دو نقصان ہوتے ہیں کہ ایک پیسا جو لوگوں پر خرچ ہونا تھا وہ کرپٹ لوگوں کی جیبوں میں چلا گیا اور دوسرا نقصان وہ پیسا ملک سے باہر منتقل کردیا جاتا ہے۔اس حوالے سے میری رائے ہے جو میں نے صد رٹرمپ سے بھی شیئر کی ہے کہ کھربوں ڈالرانسانوں پر خرچ کرنے کی بجائے پسماندہ ممالک سے مغربی ممالک میں آف شوراکاؤنٹس میں بھیج دیا جاتا ہے ۔

ہم بھی اس صورتحال کا سامنا کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کو روکنے کیلئے اداروں کو مضبوط کرنا بہت ضروری ہے، ٹیکس کے نظام کو بہتر ہو، اگر ادارے مضبوط بن جائیں تو پھر پیسا باہر منتقل نہیں ہوسکتا۔پیسا باہر منتقل ہونے سے ترقی پذیر ممالک مزید نیچے جا رہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔

پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے، امن ہوگا تو معاشی استحکام آئے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں بڑا مسئلہ کشمیر ہے،جب بھی معاملات درست سمت میں جانے لگتے ہیں کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ ہوجاتا ہے کہ پھر وہیں آکر کھڑے ہوتے ہیں جہاں سے آغاز کیا تھا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے بھارتی ہم منصب مودی کو دعوت دی کہ بھارت ایک قدم بڑھائے ہم دوقدم بڑھائیں گے۔

کیونکہ پاکستان اور انڈیا بڑا مسئلہ غربت کا سامنا کررہے ہیں۔غربت کو ختم کرنے کیلئے دونوں ممالک کو تجارت کرنی چاہیے۔امریکیوں کو ہمیشہ سمجھانے کی کوشش کی کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔افغانستان میں امن کا واحد راستہ مذاکرات ہیں۔اب امریکا،پاکستانی حکومت اورفوج افغان مسئلے کیلئے ایک پیج پر ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں سیاسی جماعتوں سے نہیں لڑرہا، بلکہ مافیا سے لڑ رہا ہوں۔

سپریم کورٹ نے حکمران جماعت کے وزیراعظم کو ایک مشہور کیس میں نااہل کیا، اور سیسلین مافیا قرار دیا۔پاکستان میں دو بڑی سیاسی جماعتیں 30سال تک اقتدار میں رہیں۔اس عرصے میں انہوں نے نیچے تک بیوروکریسی ، عدلیہ ، الیکشن کمیشن میں پیسے سے جڑیں پھیلائیں،لیکن ہم نے لوگوں اور نوجونون کو متحرک کیا۔پاکستان میں 60فیصد سے زائد نوجوان تیس سال سے کم عمر ہیں۔

انہوں نے مجھے بڑا سپورٹ کیا ۔ سوشل میڈیا کو سیاست میں متعارف کروانے میں ہماری جماعت ہے۔ہم ملک میں معیشت کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں لیکن دوسری طرف پوری اپوزیشن غیرمستحکم کررہی ہے۔معیشت پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔لیکن ہم نے پچھلے 10مہینے میں معیشت کو سنبھالا دیا اور اصلاحات لے کرآرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں میڈیا برطانوی میڈیا سے زیادہ آزاد ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں