طالبان ایک مقامی تحریک ہے، امریکا کو اس سے خطرہ نہیں ہونا چاہیے

اگر طالبان سے مذاکرات نہ کیے گئے تو داعش پورے خطے کے لیے مسئلہ بن جائے گی،عمران خان

Sajjad Qadir سجاد قادر بدھ 24 جولائی 2019 06:31

طالبان ایک مقامی تحریک ہے، امریکا کو اس سے خطرہ نہیں ہونا چاہیے
لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جولائی2019ء)   وزیراعظم عمران خان کا دورہ امریکا ہر ایک کی نظر میں تھا۔سب سے زیادہ تو بھارت نے اس دورے کی مانیٹرنگ اور اسی کی نتیجے میں وہاں سب کچھ اتھل پتل ہے اور اسمبلی اور ایوان مچھلی منڈی کامنظر پیش کر رہے ہیں۔اگر سوشل میڈیا پر ہونے والے ری ایکشن کومدنظر رکھا جائے تو یہ بات آسانی سے کہی جاسکتی ہے کہ انڈیا میں ٹرمپ اور عمران خان کی ملاقات کو لے کر طوفان برپا ہے۔

امریکی دورے میں ڈسکس ہونے والی دو اہم باتوں پر سب کی توجہ گئی ایک افغانستان میں امن معاملے میں پاکستانی کی مدد اور دوسرا کشمیر کا مسئلہ حل کرانے کے لیے ٹرمپ کا ثالثی کا کردار۔اسی حوالے سے امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ شکیل آفریدی کا درجہ پاکستان میں جاسوس کا ہے۔

(جاری ہے)

اسامہ بن لادن سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ہم امریکا کے اتحادی تھے، اسامہ بن لادن کی گرفتاری میں پاکستان کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے تھا۔

امریکی صدر سے ملاقات پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ صدر ٹرمپ صاف گو انسان لگے جو لفظوں کی ہیرا پھیری نہیں کرتے، میرا پورا وفد بھی میٹنگ سے بہت خوش ہے۔افغان مسئلے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے عوام 4 دہائیوں سے خانہ جنگی سے متاثر ہیں، افغانستان کو امن کی ضرورت ہے، طالبان کوحکومت کا حصہ بن کر عوام کی نمائندگی ملنی چاہیے، طالبان کے ساتھ حالیہ امن مذاکرات اب تک کے کامیاب ترین مذاکرات رہے ہیں۔

طالبان ایک مقامی تحریک ہے، وہ کسی ملک کے لیے خطرہ نہیں، امریکا کو طالبان سے کوئی خطرہ نہیں ہونا چاہیے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان کا مسئلہ حل نہ ہوا تو داعش نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے بڑا خطرہ بن جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم خطے میں امن چاہتے ہیں، ایران کے مسئلے پر مصالحت کے حق میں ہیں اور اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں، جنگ سے پہلے ہی خطہ متاثر ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں