خوف کی وجہ سے ہر طرح کا کاروبار منجمد ہے ،حکومت پالیسیوں پر نظر ثانی کرے‘ خواجہ حبیب الرحمان

غلط اعداد و شمار سے کام چلانے والوں کی بیخ کنی کے بغیر معاشی و انتظامی خرابیاں ختم نہیں کی جاسکتیں نرم پالیسیاں تشکیل دی جائیں جو چھوٹے بڑے کاروباری طبقے کیلئے قابل قبول ہوں‘ صدر ایران پاک فیڈریشن آف کلچر اینڈ ٹریڈ

اتوار 22 ستمبر 2019 12:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 ستمبر2019ء) ایران پاک فیڈریشن آف کلچر اینڈ ٹریڈ کے صدر خواجہ حبیب الرحمان نے کہا ہے کہ کاروباری طبقے کیلئے ایسا گھٹن زدہ ماحول پیدا کردیا گیا ہے جس سے وہ پریشان ہے اور ہر طرح کا کاروبار منجمد ہے،مارک اپ میں اضافے کے بعد سرمایہ کاری تقریباً رک چکی ہے اور حکومت کے کوئی بھی معاشی اہداف پورے ہوتے نظر نہیں آرہے،غلط اعداد و شمار سے کام چلانے والوں کی بیخ کنی کے بغیر معاشی و انتظامی خرابیاں ختم نہیں کی جاسکتیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں خانیوال چیمبر آف کامرس کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ برادر ممالک سے امداد اورآئی ایم ایف سے قرض لینے کے بعد بھی معیشت میں بہتری کے نمایاں اشارے نہیں مل رہے اور مہنگائی میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

ہر وزارت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے کیونکہ ماضی کے مقابلے میں کوئی نمایاں فرق نظر نہیں آرہا، ایک دم سے ایف بی آر کی طرف سے بہت زیادہ سختی کرنے سے سارا کاروبار جام ہوچکا ہے۔

خواجہ حبیب الرحمان نے کہا کہ اگر کاروبار کو مختلف کٹیگریز میں تقسیم کرکے سالانہ فکس ٹیکس رائج کیا جائے جس کا سال میں ایک بار چالان موصول ہو تو تاجر بخوشی ادا کرنے کو تیارہو جائیں گے، موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایف بی آر کو چاہیے کہ وہ مرحلہ وار بڑے شہروں میں کٹیگریز بناکر سالانہ ایک چالان جاری کرے، روز روز کسی ادارے کا کاروباری افراد کے دروازے پر جانے کے خدشات کا ہر صورت خاتمہ ضروری ہے کیونکہ انہی خدشات کے باعث پاکستان میں لوگ ٹیکس نیٹ میں آنے سے گریز کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ معاشی معاملات میں ایسی نرم پالیسیاں تشکیل دی جائیں جو چھوٹے بڑے کاروباری طبقے کے لئے قابل قبول ہوں ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں