عمران خان نے مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات پریوٹرن لے لیا

وزیرعظم نے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنائی تھی، کمیٹی کی بدھ کو میٹنگ ہونی تھی، وزیر اعلیٰ پنجاب، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ، وزیرداخلہ اعجاز شاہ کمیٹی میں شامل تھے، لیکن عمران خان نے اچانک اپنا فیصلہ بدل دیا کہ کوئی بات نہیں کی جائے گی۔سینئر تجزیہ کار عارف نظامی کا تبصرہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 14 اکتوبر 2019 20:10

عمران خان نے مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات پریوٹرن لے لیا
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔14 اکتوبر2019ء) سینئر تجزیہ کار عارف نظامی نے کہا ہے کہ عمران خان نے مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات پریوٹرن لے لیا، وزیرعظم نے کمیٹی بنائی تھی ، کمیٹی کی بدھ کو میٹنگ ہونی تھی،وزیر اعلیٰ پنجاب، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ ، وزیرداخلہ اعجاز شاہ کمیٹی میں شامل تھے، لیکن عمران خان نے اچانک اپنا فیصلہ بدل دیا کہ کوئی بات نہیں کی جائے گی۔

انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر دیکھا جائے توعملی طور ایک شکل میں توگرینڈ الائنس بن گیا ہے، 1977ء میں جب پاکستان نیشنل الائنس بنا تھا، وہ یہ تھا کہ ذوالفقار بھٹو کو نکالنا ہے دھاندلی ہوئی ہے، لیکن یہ الگ بات بعد میں کچھ اور چیزیں سامنے آئیں۔ لیکن آج تمام جماعتیں یک نکات پر اکٹھی ہیں کہ عمران خان کو حکومت سے فارغ کرنا ہے۔

(جاری ہے)

یہ ایک منفی قسم کا ایجنڈا ہے جمہوری نظا م میں تو اس کی حمایت نہیں کی جاسکتی۔لیکن حالات ایسے پیدا ہوگئے ہیں کہ آپ نے اپوزیشن کو دیوار کے ساتھ لگایا ہوا ہے اور توقع کر رہے ہیں کہ یہ بات چیت بھی کریں۔پارلیمنٹ کو غیرمئوثر کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں ایک خبر دوں کہ پچھلے ہفتے یہ طے ہوا تھا اورعمران خان کو منایا گیا تھا کہ یہ خالی انتظامی حربوں سے آزادی مارچ کا مقابلہ نہیں ہوسکتا۔

اس کیلئے مولانا فضل الرحمان سے گفت وشنید کا بھی طریقہ اپنایا جائے۔ سب سے پہلے وزیرمذہبی امور نورالحق قادری کا نام آیا، انہوں نے تردید کردی کہ مجھ سے رابطہ نہیں کیا گیا۔ پھر ایک کمیٹی بنائی گئی جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ ، وزیرداخلہ اعجاز شاہ،اور کچھ دوسرے لوگ شامل تھے کمیٹی کی میٹنگ بدھ کے روز ہونی تھی۔

لیکن خان صاحب نے اچانک اپنا فیصلہ بدل دیا کہ کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔ دوسری جانب مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے حکومت کو آزادی مارچ سے دانشمندی سے نمٹنے کا مشورہ دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ پُرامن احتجاج کرنا ہرسیاسی جماعت کا حق ہے، حکومت کسی بھی وقت معاملہ فہمی کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑے، مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کیے جائیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے چودھری برادران سے ملاقات کی۔ جس میں وزیراعلیٰ پنجاب نے چودھری برادران کی خیریت دریافت کی۔ ملاقات میں سیاسی صورتحال اور مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔  اس موقع پر ملاقات میں اسپیکر پنجاب اسمبلی چوھری پرویزالٰہی، چودھری شافع حسین اور رکن قومی اسمبلی چودھری سالک حسین بھی موجود تھے۔

وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار نے چودھری شجاعت حسین کی صحت یابی پر اظہار مسرت کرتے ہوئے ان کی طویل عمر کی دعا کی۔ چودھری شجاعت حسین نے حکومت کو آزادی مارچ سے دانشمندی سے نمٹنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ پُرامن احتجاج کرنا ہرسیاسی جماعت کا حق ہے۔ کسی بھی وقت حکومت معاملہ فہمی کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑے۔ چودھری شجاعت نے آزادی مارچ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو آزادی مارچ سے دانشمندی سے نمٹنا ہوگا۔ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال میں ملکی مفاد میں فیصلے کئے جائیں۔ مولانا فضل الرحمان سے معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کیے جائیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں