ایک دہائی بعد روسی صدرکا دورہ سعودی عرب

توانائی،خلائی سائنس اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں مل کر کام کرنے کا عزم

Sajjad Qadir سجاد قادر منگل 15 اکتوبر 2019 06:55

ایک دہائی بعد روسی صدرکا دورہ سعودی عرب
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 اکتوبر2019ء)   سعودی عرب نے ایک طرف یمن میں سینگ اڑا رکھے ہیں تو دوسری طرف ایران کے ساتھ بھی اس کی چپقلش سنگین صورت حال اختیار کرتی جا رہی ہے۔امریکہ اپنے فوجی ویسے بھی کہیں نا کہیں ٹھکاے لگانے کے بندوبست کرتا رہتا ہے کیونکہ ا س کے پاس آ جا کر اسلحہ بیچنے اور آرمی کی مد میں کمائی کا ذریعہ ہی رہ جاتا ہے۔

تاہم ان مسائل کے ایام میں بھی سعودی عرب ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے اور سفارتی تعلقات بڑھانے کے لیے دیگر ممالک کے ساتھ بھی روابط استوار کر رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ آج ایک عشرے بعد روس کا سربراہ سعودی عرب آیاہے جوکہ خوش آئند بات ہے۔روس کے صدر ولادی میر پیوٹن 12 سال بعد سعودی عرب کے سرکاری دورے پر دارالحکومت ریاض پہنچ گئے۔

(جاری ہے)

ریاض پہنچنے پر روسی صدر کا پرتپاک استقبال کیا گیا اور انہیں سلامی دی گئی۔

ریاض کے شاہی محل آمد پر سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے مہمان صدر کا والہانہ استقبال کیا، اس دوران دونوں ممالک قومی ترانے اور سعودی روایتی موسیقی بجائی گئی۔ مختصر سی ملاقات کے بعد شاہ سلمان اور روسی صدر کے درمیان باضابطہ مذاکرات کا انعقاد ہوا جس میں دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے مختلف پہلووئوں پر تبادلہ خیال کیاگیا۔

بعد ازاں روسی صدر نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔عرب میڈیا کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان نے روسی ولادی میر پیوٹن سے گفتگو میں کہا کہ سعودی عرب اور روس کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون سے استحکام کے حصول میں مدد ملے گی۔صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ روس اور سعودی عرب خطے اور دنیا میں تنازعات کے حل کیلئے ایک دوسرے سے تعاون کررہے ہیں۔

ملاقات میں دونوں رہنمائوں نے یمن کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا اور سعودی ولی عہد نے روس کی جانب سے یمن کی علاقائی سالمیت کے تحفظ اور وہاں جاری بحران کے سیاسی حل کیلئے حمایت کو سراہا۔روس اور سعودی عرب کے درمیان مفاہمت کی 20 یادداشتوں پر بھی دستخط کیے گئے جن پر سعودی اور روسی حکام نے دستخط کیے تاہم ان سمجھوتوں کی کل مالیت کا اعلان نہیں کیا گیا۔سعودی اور روسی حکام کے مطابق ان سمجھوتوں کے تحت دونوں ممالک توانائی، خلائی سائنس، مصنوعی ذہانت اور پیٹرو کیمیکلز کے شعبوں میں ایک دوسرے سے تعاون کریں گے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں